چارممالک کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہونے پر افغا نستان طالبان سے مذاکرات کی بحالی کا ارادہ نہیں رکھتا، صدارتی ترجمان

افغانستان میں امن کا قیام اور استحکام پاکستان پر منحصر ہے لیکن پاکستان کی امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں سے خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آسکے، ہارون چخانسوری

جمعہ 15 جولائی 2016 10:50

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جولائی۔2016ء) افغان صدر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چارممالک کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہونے کے بعد افغانستان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا ارادہ نہیں رکھتا۔پاکستان کے دفتر خارجہ کے اس بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان ہارون چخانسوری نے کہا کہ افغانستان میں امن کا قیام اور استحکام پاکستان پر منحصر ہے لیکن پاکستان کی امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں سے خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آسکے۔

چار ممالک پر مشتمل گروپ کا مستقبل قریب میں طالبان کے ساتھ افغان امن عمل مذاکرات کی بحالی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔چار ممالک پر مشتمل گروپ جنوری سے 5 بار مذاکرات کی میز پر بیٹھ چکا ہے لیکن طالبان نے اس گروپ کی جانب سے کیے گئے مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کردیا۔

(جاری ہے)

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان صدر کے ترجمان ہارون چخانسوری کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پاکستانی سرزمین سے شدت پسند کارروائیاں جاری ہیں اور پاکستان ان شدت پسند عناصر کی حمایت کررہا ہے۔

ایک سینئر سیکیورٹی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغانستان اور طالبان کے درمیان جلد افغان امن مذاکرات شروع ہونے کا کوئی امکان نہیں اور نہ ہی افغانی حکومت اور طالبان امن مذاکرات کی بحالی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔2014 میں افغان صدر اشرف غنی نے عہدہ سبنھالتے کے بعد جنگ کو ختم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔

کابل میں خود کش حملے میں اضافے کے بعد اشرف غنی نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات ختم کردیا اور پاکستان سے طالبان اور حقانی نیٹ ورک گروپ کی سرپرستی نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔اس سے قبل نیٹو اجلاس میں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغانستان پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات رکھنے کا خواہ ہے اور پاکستان سے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے امیدیں وابستہ ہیں۔

متعلقہ عنوان :