وفاقی کابینہ کا بھارتی مظالم کے خلاف 19جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آئندہ ہفتے طلب کرنے کا فیصلہ

وفاقی کابینہ کا وزیراعظم محمد نواز شریف کی طرف سے اقوام متحدہ کو یاد دلائے گئے ” نا مکمل ایجنڈے“ کا ایک بار پھر اعادہ اقوام متحدہ خود کشمیر بارے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے نئے سرے سے کوششوں کا آغاز کرے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنائے،حکومت وزیراعظم کی قیادت میں کشمیریوں کیلئے اپنی اخلاقی، سیاسی اورسفارتی امداد کو جاری رکھے گی اور کسی صورت میں انہیں تنہا نہیں چھوڑے گی،کشمیر کے نہتے شہریوں کے خلاف بھارتی سرکار کی طرف سے طاقت کا بے رحمانہ استعمال مہذب دنیا کے لئے ناقابل قبول ہے اور مسلسل عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے،پاکستان کی حکومت اورعوام کشمیر میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں، وفاقی کابینہ کا وزیر اعظم محمد نواز شریف کی صدارت میں گورنر ہاؤس لاہور میں اجلاس وزارت خارجہ کو دنیا بھر میں اپنے سفیروں کے ذریعے بھارتی سیکیورٹی فورسز کے غیرانسانی مظالم اور طرز عمل سے آگاہ کرنے کی ہدایت وفاقی کابینہ نے ماحولیاتی تبدیلی، ایوی ایشن، دفاع، تعلیم، خزانہ، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، پورٹ اینڈ شپنگ اور بین الاقوامی تعاون کے حوالے سے مختلف امور کی منظوری دے دی

ہفتہ 16 جولائی 2016 11:33

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16جولائی۔2016ء )وفاقی کابینہ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی طرف سے اقوام متحدہ کو یاد دلائے گئے ” نا مکمل ایجنڈے“ کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ خود اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے نئے سرے سے کوششوں کا آغاز کرے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنائے جبکہ کابینہ نے بھارتی مظالم کے خلاف 19جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ حکومت وزیراعظم کی قیادت میں کشمیریوں کے لئے اپنی اخلاقی، سیاسی اورسفارتی امداد کو جاری رکھے گی اور کسی صورت میں انہیں تنہا نہیں چھوڑے گی۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت گورنر ہاؤس لاہور میں منعقد ہوا جس میں مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کو کشمیر کے بارے میں اپنے نامکمل ایجنڈا کو پورا کرنا چاہئے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کو یقینی بنانا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم ڈھارہا ہے، میں اور پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہے،کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور بھارتی جارحیت کشمیریوں کے عزم کو اور زیادہ مضبوط بنائے گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی قرار دینا افسوسناک ہے اور اس کا پراپیگنڈہ کشمیریوں کی تحریک کو کمزور نہیں کرسکتا اور نہ ہی عالمی برادری کو گمراہ کرسکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوجی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے میں ناکام رہے ہیں۔ بھارتی افواج کی جانب سے بیگناہ کشمیریوں کا قتل خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے۔ وفاقی کابینہ نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ دنیا بھر میں اپنے سفیروں کے ذریعے بھارتی سیکیورٹی فورسز کے غیرانسانی مظالم اور طرز عمل سے آگاہ کریں کیونکہ پاکستان کے عوام کشمیریوں کے حق خودارادیت پر مکمل یقین رکھتے ہیں، دنیا جانتی ہے کہ حق خودارادیت کی موجودہ تحریک کشمیریوں کی اپنی آزادی کی تحریک ہے جس کا تعلق دہشت گردی سے جوڑنا شدید بددیانتی ہے۔

بھارتی حکومت کا بے بنیاد پروپیگنڈہ نہ تو اس تحریک کی اساس کو تبدیل کر سکتا ہے اور نہ ہی عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ وفاقی کابینہ نے 19جولائی 2016ء کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تا کہ عالمی ضمیر کی توجہ بھارتی افواج کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبذول کی جا سکے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آئندہ ہفتے میں طلب کیا جائے گا۔

کشمیر کے نہتے شہریوں کے خلاف بھارتی سرکار کی طرف سے طاقت کا بے رحمانہ استعمال مہذب دنیا کے لئے ناقابل قبول ہے اور مسلسل عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کی حکومت اورعوام کشمیر میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اہل کشمیر کے ساتھ اپنے تاریخی اور تہذیبی رشتہ کے سبب اہل پاکستان ان کے دکھ کو اپنا دکھ اور ان کی خوشی کو اپنی خوشی سمجھتے ہیں۔

پاکستان اور کشمیر ایک تہذیبی اکائی کا نام ہے، پاکستان کے عوام کشمیری بھائیوں کے درد کو اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں۔ بھارت کی سیکیورٹی فورسز نے جس بے دردی کے ساتھ عام شہریوں کا خون بہایا ہے اس سے پاکستان سمیت مہذب دنیا میں شدید اضطراب ہے۔ بھارت کی ریاست نے اگر جنوبی ایشیا کے عوام کے جذبات کونظرانداز کرنے کا سلسلہ بند نہ کیا تو یہ خطے کے امن کے لئے نیک شگون نہیں ہو گا۔

کشمیر کے عوام 1948ء سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے ان کے حق خودارادیت کی تائید اس بات کا دوٹوک اظہار ہے کہ عالمی برادری کشمیر پر بھارت کے قبضے کو ناجائز اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو حق بجانت سمجھتی ہے۔ یہ بات باعث افسوس ہے کہ بھارتی حکومت نے عالمی برادری کی رائے اور اہل کشمیر کے جذبات دونوں کو نظرانداز کیا جس نے کشمیر کے لوگوں کو مجبور کیا کہ وہ اس ناجائز قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

بھارت نے کشمیر پر ناجائز قبضے کے ساتھ اہل کشمیر کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کے لئے جس طرح انسانی حقوق کو پامال کیا وہ کسی مہذب ریاست کے لئے باعث عزت نہیں ہو سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کی طرف سے ریاستی قوت کے اس استعمال کی مذمت کرتی رہی ہیں۔ گزشتہ تین سال سے مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں نے ہتھیار نہیں اٹھائے۔

انہوں نے سوشل میڈیا اوردوسرے ذرائع ابلاغ کو استعمال کرتے ہوئے سماجی سطح پر حقوق کی آگاہی کی مہم چلائی ہے۔ یہ ان کا بنیادی حق ہے جس سے انہیں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی ریاست کے پاس یہ سنہری موقع تھا کہ وہ ان نوجوانوں سے مکالمہ کرتی اور ان کے جائز مطالبات پر کان دھرتی۔ افسوس کہ اس بار بھی بھارت نے کشمیریوں کو محکوم قوم سمجھتے ہوئے طاقت سے ان کی آواز کو دبانا چاہا اور برہان وانی جیسے نئی نسل کے نمائندوں کو شہید کر دیا۔

بھارت کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ سنگینوں کے زور پر دل نہیں جیتے جا سکتے۔ کشمیر میں بھارتی فوج کی تعداد بڑھانا مسئلے کا حل نہیں اور اس سے بھارت کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس کے خاتمے کی صورت یہ ہے کہ ان کا قتل عام بند کیا جائے اوران کے اس حق خودارادیت کو تسلیم کیا جائے، اقوام متحدہ نے جس کا وعدہ کر رکھا ہے۔ عالمی برادری کو بھی سوچنا ہو گا انسانی حقوق کی ایسی سنگین اور مسلسل خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دنیا سے انتہا پسندی کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

اعلامیے کے مطابق آزادی انسان کا پہلا اور بنیادی حق ہے جسے اقوام متحدہ کا چارٹر قبول کرتا ہے۔ پاکستان اقوام عالم سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت کو اس ظلم سے روکے جو کشمیریوں کے خلاف روا رکھا جا رہا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ پاکستان بھارت کی حکومت سے بھی کہتا ہے کہ وہ ظلم و بربریت کا بازار بندکرے۔ جنوبی ایشیا کا امن بھارت سمیت سب کی ضرورت ہے۔

یہ امن اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب معاملات کو طاقت کی بجائے گفت و شنید سے حل کیا جائے۔ بھارت پاکستان کے ساتھ کشمیر کے مسئلے پر نتیجہ خیز مذاکرات کرے جس میں کشمیری نمائندوں کو بھی شامل کیاجائے۔ وفاقی کابینہ نے عبدالستار ایدھی، امجد صابری اور کشمیری شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کی اور ان کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی۔ وزیر اعظم نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید، وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال اور عرفان صدیقی پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جو عبدالستار ایدھی مرحوم اور امجد صابری مرحوم کی خدمات کا اعتراف کرنے کیلئے تجاویز پیش کرے گی۔

بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے ملاقات اور ان کے بیٹے کے اغواء کے بعد ہونے والی حکومتی کوششوں کے بارے میں وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے اویس شاہ کی بازیابی کے لئے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں تمام حکومتی وسائل کو بروئے کار لائے جائیں اور مغوی کی جلد از از بازیابی یقینی بنائی جائے۔

وفاقی کابینہ نے ماحولیاتی تبدیلی، ایوی ایشن، دفاع، تعلیم، خزانہ، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، پورٹ اینڈ شپنگ اور بین الاقوامی تعاون کے حوالے سے مختلف امور کی منظوری بھی دی۔وفاقی کابینہ نے سی ایس ایس کیلئے عمر کی بالائی حد 28 سال سے بڑھا کر 30 سال کرنے کی بھی منظوری دی۔اس سے قبل سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے وفاقی کابینہ کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ کابینہ نے سعودی عرب، ترکی، بنگلہ دیش اور فرانس میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے ان میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔