نیب نے اسحاق ڈار کیخلاف گمنام شکایت کو پندرہ سال تک زیرالتواء رکھا ،ترجمان اسحاق ڈار

2001ء میں کیس ختم ہونے کے باوجود جان بوجھ کر زیر التواء رکھا گیا تاکہ سیاسی انتقام اور ہراساں کرنے کیلئے استعمال کیا جاسکے ،بیان

ہفتہ 16 جولائی 2016 11:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16جولائی۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے ترجمان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف ایک گمنام شکایت کو عرصہ پندرہ سال تک زیرالتواء رکھا جانا انتہائی تشویش کی بات ہے ۔جمعہ کے روز جاری ایک بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ اس کے باوجو د کے 2001ء میں اس کیس کو ختم کردیا گیا تھا اسے قانون کے مطابق ختم کرنے کی بجائے لمبے عرصے تک جان بوجھ کر زیر التواء رکھا گیا ہے تاکہ اسے سیاسی انتقام اور ہراساں کرنے کیلئے استعمال کیا جاسکے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس گمنام شکایات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور نیب حکام اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہیں تا ہم اس خاص معاملے میں گمنام شکایت کو قانون کے مطابق ختم کرنے کی بجائے بدنیتی سے زیر التواء رکھا گیا۔

(جاری ہے)

اس تمام عرصے میں بے بنیاد الزامات کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے ، کیونکہ ان کے تمام اثاثے قانونی، مکمل طور پر دستاویزی اور ٹیکس حکام کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے اعلان شدہ ہیں۔

ترجمان کا کہناتھا کہ ماضی میں مشرف دور اور بعد میں اسحاق ڈار کے امیج کو خراب کرنے کیلئے کئی مواقعوں پر شکایت کو جان بوجھ کراچھالاگیا ۔ حالیہ 2015ء میں نیب نے سپریم کورٹ میں زیرالتواء کیسزکی رپورٹ پیش کی اوریہ جانتے ہوئے بھی 2001ء کے بعدسے یہ کیس بندہوچکاہے نیب نے اسے 252زیرالتواء کیسزکی فہرست میں شامل کیا۔سینیٹراسحاق ڈارعوامی سطح پرردعمل دے چکے ہیں کہ اگران کے خلاف بے ضابطگی کی کوئی چیزہے توان کے خلاف اس کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے اوراگرکوئی بے ضابطگی نہیں تومعاملے کوقانون کے مطابق ختم ہوجاناچاہئے۔

ترجمان کاکہناہے کہ میڈیامیں اب سامنے آنی والے رپورٹس افسوسناک ہیں کہ گزشتہ کئی سالوں کے دوران کسی قسم کاٹھوس ثبوت نہ ہونے پرکیس کوبندکرنے کی باضابطہ سفارش کے باوجوداسے بندنہیں کیاگیالہذایہ واضح ہے کہ معاملہ مخصوص مقاصدکیلئے زندہ رکھاگیاہے ۔بیان کے مطابق گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران نیب کے اس جان بوجھ کرغیرذمہ دارانہ رویئے کی وجہ سے ان کی ذاتی اورپیشہ وارانہ ساکھ کوناقابل تلافی نقصان پہنچاہے ۔سرکاری عہدے کی ذمہ داریوں سے فارغ ہونے کے بعدوہ ان تمام افرادکے خلاف مناسب قانونی چارہ جوئی پرغورکریں گے جنہوں نے مشرف دورسے اب تک انہیں اوران کے خاندان کوذہنی اذیت اوران کی ساکھ کونقصان پہنچایاہے

متعلقہ عنوان :