چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کو بازیاب کر الیا،آئی ایس پی آر

آرمی چیف نے جسٹس سجاد علی شاہ کو فون کر کے اویس شاہ کی بازایابی کی اطلاع دی ڈیرہ اسماعیل خان سے ٹانک کے راستے مفتی محمود چوک پر سکیورٹی فورسز کی کارروائی ،3 دہشت گرد ہلاک دہشت گرد نیلے رنگ کی گاڑی میں اویس شاہ کو برقعہ پہنا کر منہ پر ٹیپ اور پاؤں میں زنجیر ڈال کر افغانستان منتقل کررہے تھے،عاصم سلیم باوجوہ تینوں دہشت گردوں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان کے منحرف گروپ سے ہے،القاعدہ کے ساتھ تعلقات کے شواہد بھی ملے ہیں پاک فوج اور قوم متحد ہے،دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک دم لیں گے، فاٹا میں حکومتی رٹ بحال ہو چکی ،پاک سرزمین پر دہشت گردوں کے چھپنے کی کوئی جگہ نہیں، ترجمان کی میڈیا کو بریفنگ

بدھ 20 جولائی 2016 09:55

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جولائی۔2016ء)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے کو ڈیرہ اسماعیل خان سے ٹانک کے راستے مفتی محمود چوک کے قریب کامیاب ا ٓپریشن کے بعد بازیاب کرا لیا گیا ہے جسے خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا ،آرمی چیف نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو فون کر کے بیٹے کی بازیابی کی اطلاع دی ،ترجمان نے بتایا کہ جب آپریشن ضرب عضب شروع ہوا تو قوم کا جذبہ قابل دید تھا اور آج بھی اسی طرح قائم ہے ،فاٹا میں حکومتی رٹ بحال ہو چکی ہے ،پاکستان میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں دہشت گرد چھپ سکیں ،قوم اورپاک فوج متحد ہے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کر کے دم لیں گے ،تفصیلات کے مطابق منگل کے روز چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے کی بازیابی کے بعد ڈی جی ایس پی آر کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ کو دہشتگردوں کے چنگل سے ڈی آئی خان اور ٹانگ کے درمیانی راستے مفتی محمود چوک میں سکیورٹی فورسز نے آپریشن کر کے بازیاب کروا لیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے دہشتگردوں کی موومنٹ کی خفیہ اطلاع تھی ۔ ڈی آئی خان سے ٹانگ کی طرف نکلنے والے راستوں پر آئی ایس آئی و سکیورٹی فورسز نے چیک پوسٹوں پر ناکہ لگا رکھا تھا کہ اس دوران نیلے کلر کی سرف گاڑی آئی جس کو سیکورٹی فورسز نے چیک پوسٹ پر روکنے کی کوشش کی مگر ڈرائیور نے گاڑی کو موڑ کر واپس بھگانے کی کوشش کی ۔سیکورٹی فورسز کے سنائپر نے ڈرائیور کو ٹارگٹ کر کے مار گرایا اور گاڑی رک گئی ۔

گاڑی رکتے ہی دیگر دو دہشتگرد فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی جن کو سیکورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا جبکہ گاڑی میں موجود برقعہ پوش خاتون سے پوچھنے پر نہ بولی اور بالآخر سیکورٹی فورسز کے اہلکار نے منہ سے نقاب اتارا تو اس کے منہ پر ٹیپ لگی ہوئی تتھی جسے ہٹانے پر اس نے فوراً بتایا کہ میں سندھ ہائی کورٹ چیف جسٹس کا بیٹا اویش شاہ ہوں اور مجھے دہشتگرد گرفتار کر کے لے جا رہے تھے ۔

سیکورٹی فورسز نے اس کے ہاتھوں کو کھولنے کے بعد پاؤں سے بندھے چین کو کاٹ کر آزاد کرایا ۔ اویس شاہ کو بازیاب کروانے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کو بیٹے کی بازیابی کی اطلاع دی اور بات کروائی ۔ عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ دہشتگردوں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان کے ایک منحرف گروپ سے تھا ان کے القاعدہ سے تعلقات کے چند شواہد بھی ملے ہیں ۔

دہشتگرد اویس شاہ کو وزیرستان کے راستے افغانستان لے جانا چاہتے تھے۔ دہشتگردوں کے قبضے سے AK-47 ، 600 گولیاں ، 6 گرنیڈ اور متعدد ڈرم میگزین برآمد ہوئے جن کو قبضے میں لے لیا گیا جبکہ ان کے سہولت کاروں کی گرفتاری کے لئے کارروائیاں جاری ہیں ۔ترجمان عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ اویس شاہ کو گرفتار کرنے والوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ملوث تھی اور اس میں کسی حد تک القاعدہ کے ملوث ہونے کے بھی شواہد ملے ہیں۔

پاک فوج کو گزشتہ 3 روز سے اویس شاہ کی افغانستان منتقلی کے حوالے سے انٹیلیجنس اطلاعات موصول ہورہی تھیں۔ اسی وجہ سے ناکہ بندی بڑھا دی گئی تھی۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردوں کا مقصد خوف پھیلانا تھا، انہوں نے اویس شاہ کی رہائی کے لئے مطالبات بھی کئے تھے تاہم ابھی اسے منظر عام پر نہیں لائے جاسکتے۔ اویس شاہ کے اغوا میں انہیں کسی سیاسی جماعت کے ملوث ہونے کی اطلاع نہیں اور ابھی یہ باتیں قبل از وقت ہیں۔

اگر آپریشن ضرب عضب شروع نہ ہوا ہوتا تو وہ تمام مغوی جو افغانستان سے بازیاب ہوئے ہیں وہ خیبر، تیراہ اور شمالی وزیرستان سے ملتے۔ ابھی یہ آپریشن جاری ہے اور دہشت گردوں کے خلاف بہت کام باقی ہے۔ترجمان نے کہا کہ اویس شاہ کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے مشکل وقت میں صبر و تحمل کے ساتھ ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ انٹیلی جنس بنیاد پر 19800 آپریشن کئے گئے جس میں متعدد دہشتگردوں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا ۔

ضرب عضب نہ ہوتا تو دہشتگردوں کی آمد و رفت جاری رہتی۔ فاٹا کو دہشتگردوں سے مکمل پاک کر کے حکومتی رٹ بحال کر دی گئی ہے ۔ اب پاکستان میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں دہشت گرد چھپ سکیں ۔قوم اور پاک فوج متحد ہے دہشتگردوں کا مکمل خاتمہ کر کے ہی دم لیں گے ۔