آڈیٹر جنرل،سیکرٹری خزانہ سمیت 17 اعلی افسر ٹیکس چور قرار

ایف بی آر کو ان افسران سے ٹیکس چوری کی پوچھ گچھ اور غیر قانونی طریقہ سے حاصل کئے گئے 25 ملین روپے بھی وصول کرنیکی ہدایت

بدھ 20 جولائی 2016 10:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جولائی۔2016ء) آڈٹ رپورٹ میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین، وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کے علاوہ 17 اعلی افسران کو ٹیکس چورقرار دیدیا گیا ہے اور ایف بی آر کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان افسران سے ٹیکس چوری کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے اور غیر قانونی طریقہ سے حاصل کئے گئے 25 ملین روپے بھی وصول کئے جائیں۔

پاکستان کے 17 اعلی افسران کو ٹیکس چوری اور 25 ملین روپے غیر قانونی طریقہ سے وصول کرنے کا الزام آڈٹ رپورٹ 2014 میں عائد کیا گیا ہے ۔یہ رپورٹ اب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ریکارڈ کا حصہ ہے جبکہ سید خورشید شاہ کی صدارت میں قومی اسمبلی کی پی اے سی اس رپورٹ کا جائزہ لے گی ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس آڈٹ اعتراض میں موجودہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے پی اے سی کے سامنے رانا اسد امین کو غیر قانونی طریقہ سے 9 لاکھ 70 ہزار 433 روپے سرکاری خزانہ سے حاصل کرنے اور انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی کے جرم کا سامنا ہے رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے 17 اعلی افسران نے بجٹ تیار کرنے کی خوشی میں غیر قانونی طریقہ سے 25 ملین روپے وصول کئے تھے۔

(جاری ہے)

قانون کے مطابق یہ افسران پررقم قومی خزانہ سے حاصل کرنے کا حق بھی نہیں رکھتے تھے تاہم وزارت خزانہ کے اعلی افسران ہونے کے باعث کسی کی اجازت کے بغیر یہ فنڈز اپنے اکاؤنٹس میں خاموشی کے ساتھ منتقل کرا لئے ۔ رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طریقہ سے رقوم حاصل کرنے والوں میں سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود بھی شامل ہیں جنہوں نے 5 لاکھ 68 ہزار روپے وصول کئے تھے ۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق عبدالوحد رانا نے 9 لاکھ 75 ہزار 638 روپے وصول کئے ۔ رانا اسد امین جو موجودہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان ہیں نے بھی 9 لاکھ 70 ہزار 433 روپے وصول کئے ۔ وزارت خزانہ کے افسر عبدالخالق نے 7 لاکھ 7 ہزار 553 روپے ، محمود اختر 4 لاکھ 93 ہزار روپے وصول کئے آفتاب انور بلوچ ایک لاکھ 75 ہزار 6 سو روپے ، عبدالرؤف خان نے 77 ہزار روپے ، منظور علی خان 6 لاکھ 90 ہزار روپے ، سید اعجاز علی شاہ واسطی 5 لاکھ 82 ہزار روپے ، محمد انور خان 5 لاکھ 4 ہزار روپے ، افتخار علی خان 5 لاکھ 15 ہزار روپے ، محمد سرور 4 لاکھ 55 ہزار روپے ، موجودہ سیکرٹری فوڈ سیکورٹی سیرت اصغر نے 2 لاکھ 2 ہزار روپے موجودہ سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا نے ایک لاکھ 77 ہزار روپے ۔

نزرت بشیر نے ایک لاکھ 65 ہزار روپے ، فریاب ایوب ترین نے ایک لاکھ 65 ہزار روپے جبکہ راجہ حسن نواز سابق سیکرٹری انڈسٹری نے ایک لاکھ 65 ہزار روپے اپنے اپنے اکاؤنٹس میں غیر قانونی طور پر منتقل کئے ہیں ۔رپورٹ میں میں کہا گیا ہے کہ ان 17 افسران نے بجٹ کی تیاری کے لئے 7 Honoririum کے نام پر 6.4 ملین روپے غیر قانونی طریقہ سے وصول کئے ہیں رپورٹ کے مطابق ان 17 افسران نے 3.8 ملین روپے انکم ٹیکس ادا کرنا تھا جو کہ ان افسران نے ادا ہی نہیں کیا جس کے بعد آڈٹ حکام نے انہیں ٹیکس چور قرار دے کر رپورٹ پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کر دی ہے ۔

آڈٹ حکام نے قرار دیا ہے کہ موجودہ آڈیٹر جنرل کے علاوہ سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری پٹرولیم ، سیکرٹری فوڈ سیکورٹی کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت مجرمانہ کارروائی کا فوری آغاز کیا جائے یہ آڈٹ رپورٹ رانا اسد امین کے چارج سنبھالنے سے قبل تیار کر لی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :