وزیراعظم کے خلاف بھارت میں مقدمہ پوائنٹ اسکورنگ ہے ،سرتاج عزیز

کشمیرمیں تحریک آزادی کی حالیہ لہرکے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہونے کے الزامات مسترد کرتے ہیں،کشمیر کے حق خود ارادیت کو دہشتگردی سمجھنا بھارت کا احمقانہ سوچ ہے،مشیر خارجہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق چاہتے ہیں ،کشمیریوں کی سفارتی و سیاسی حمایت جاری رکھیں گے، اقوام متحدہ، اسلامی ممالک کی تنظیم، یورپی یونین، افریقی یونین اور کشمیر رابطہ گروپ سمیت تمام فورمز پر کشمیر میں بھارتی مظالم کا مسئلہ اٹھا یا ہے، میڈیا کو بریفنگ

جمعہ 22 جولائی 2016 10:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جولائی۔2016ء) مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہا ہے کہ پاکستان نے کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کے لئے کوششیں تیز کر دی ہیں، کشمیر کے حق خود ارادیت کو دہشتگردی سمجھنا بھارت کا احمقانہ خیال ہے۔ سید علی گیلانی کے چار نکاتی فورمولے کی حمایت کرتے ہیں،کشمیر یوں کی جدو جہد آزادی کی حمایت پر وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف بھارت میں مقدمہ پوائنٹ اسکورنگ ہے۔

اسلام آباد دفترخارجہ میں میڈیا بریفنگ کے دوران مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کئی روز سے کرفیو نافذ کررکھا ہے ، بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پراسلحہ استعمال کررہی ہے، بھارتی فوج کی فائرنگ سے50 کشمیری شہید اورساڑھے 3 ہزارزخمی ہوچکے ہیں، بھارتی فوج کی جانب سے اسپتالوں پرآنسوگیس کی شیلنگ جاری ہے جبکہ چھرہ بندوق استعمال کرنے سے کشمیری بچے بینائی کھوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

مشیر خارجہ نے کہا کہ 8 جولائی کو کشمیری نوجوان لیڈربرہان وانی کی شہادت کے بعد حالات کشیدہ ہوئے جبکہ کرفیوکے باوجود 2 لاکھ کشمیریوں نے برہان وانی کا نمازجنازہ پڑھا،مقبول حریت رہنما برہان وانی کی شہادت سے تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح پیدا ہو گئی ہے، برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف سراپا احتجاج نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسز کی جانب سے اسلحے کے استعمال پر پاکستان کو شدید تشویش ہے۔

مشیر خارجہ نے بتایا کہ بھارتی فورسزنے بیشترکشمیری رہنماوٴں کو نظربند کررکھا ہے جبکہ کشمیر میں انٹرینٹ سروس اورموبائل سروس کو بھی معطل کیا گیا ہے عالمی برادری کو اس حوالے سے نوٹس لینا چاہیے۔سفارتی تعلقات کے حوالے سے سرتاج عزیزکا کہنا تھا کہ بھارت کیساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنا مسئلہ کشمیر کا حل نہیں جب کہ تعلقات منقطع کرنے سے مذاکرات کا راستہ بند ہو جاتا ہے، ہمارا موقف واضح تھا کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد کشمیرپربات کرنا ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ کشمیری جدوجہد مقامی ہے پاکستان پر الزام لگانا قابل قبول نہیں جب کہ کشمیرمیں تحریک آزادی کی حالیہ لہر کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہونے کے الزامات مسترد کرتے ہیں۔مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی افواج کی فائرنگ کسی صورت قبول نہیں پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، نہتے کشمیریوں پر بھارتی جارحیت ناقابل قبول ہے جبکہ بھارت میں پاکستانی وزیراعظم کیخلاف مقدمہ درج کرنا پوائنٹ اسکورنگ ہے، پوری دنیا نے کشمیریوں پر بھارتی جارحیت کی مذمت کی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم سے دنیا کومزید آگاہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ہسپتالوں اور ایمبولینسز پر حملے اور شہریوں کو چھروں سے زخمی کرنے کے واقعات چونکا دینے والے ہیں۔ حریت رہنما سید علی گیلانی کے چار نکاتی فارمولے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق چاہتا ہے، ہم کشمیریوں کی سفارتی و سیاسی حمایت جاری رکھیں گے، پاکستان مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ، اسلامی ممالک کی تنظیم، یورپی یونین، افریقی یونین اور کشمیر رابطہ گروپ سمیت تمام فورمز پر کشمیر میں بھارتی مظالم کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی سیاسی قیادت متحد اور پہلے سے زیادہ پرعزم ہے جبکہ20 جولائی کو یوم سیاہ منا کر پوری قوم نے کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان افغانستان مفاہمتی عمل دوبارہ شروع کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ پرامن افغانستان کے لئے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔