کراچی بد امنی کیس ، سپریم کورٹ نے پولیس کی رپورٹس مسترد کردی

عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کی عدم حاضری پر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے کوئی بھی ادارہ اپنا کام کر نے کو تیار نہیں، عدالتی ریمارکس

جمعہ 22 جولائی 2016 10:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جولائی۔2016ء) سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت جمعرات کے روز ہوئی ،پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹس مستردکردی کارررائی کرکے رپورٹ 10روزتک پیش کی جائے چیئرمین پی ٹی اے کے قابلِ ضمانت گرفتاری کے وارنٹ جاری کردئیے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی، دورانِ سماعت پولیس کی جانب سے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے جسٹس اویس شاہ اغواء کیس پر آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی۔

آئی جی سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایس ایس پی فاروق احمد، ایس پی اسد اعجاز، ایس پی امجد حیات اور ایس پی طاروق نواز سمیت 24 ڈی ایس پیز کے خلاف فرائض میں غفلت برتنے پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور اْن کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے سندھ پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف وارننگ دینے سے کام نہیں چلے گا، رپورٹ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے خلاف مترادف ہے،تمام ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرکے رپورٹ 10روزمیں پیش کی جائے ورنہ عدالت کوفوراایکشن لیناپڑے گا،سیکریٹری داخلہ سندھ نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت کے پاس تحقیقات کا اختیار ہے۔

عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ “ کیا 20 جون کو شہر میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے خراب تھے ؟، جس پر سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ شہر میں لگے کیمرے ٹھیک ہیں مگر وہ بہت ہلکی کوالٹی کے ہیں جس کی وجہ سے ملزمان کی نشاندہی نہیں ہوسکی“۔عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ”اتنے بڑے شہر میں 2 میگا پکسل کے کیمرے لگا کر پیسوں کا ضیاع کیا گیا، جدید دور میں ناکارہ کیمرے لگانے کی منظوری کس نے دی، کوئی بھی ادارہ اپنے کام کرنے کو تیار نہیں ہے“۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ”کیا اب انتظامی معاملات بھی ججز دیکھیں گے؟ “ عدالت نے اویس شاہ بازیابی پر قانوامیرن نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو سراہا اور مبارک باد پیش کی۔اس موقع پر جسٹس خلیجی نے کہا کہ ہم نے جان کی پرواہ کیے بغیر اویس شاہ کیس پر کام کو جاری رکھا،عدالت نے اس امید کا اظہار کیا کہ دیگر لاپتہ افراد بھی جلد بازیاب کروالیے جائیں گے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر عدلیہ کے فیصلوں اور اْس پر تنقید کے حوالے سے چیئرمین پیمرا ابصار عالم بھی سماعت کے دوران موجود تھے ، عدالت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی اے کی غیر موجودگی پر اظہار برہمی کیا گیا۔پی ٹی اے چیئرمین کے وکلاء کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ”وہ اسلام آباد میں کچھ کانفرنسز میں میں مصروف ہیں تاہم عدالت نے پی ٹی اے چیئرمین کی غیر موجودگی پر قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسالگتا ہے کوئی بھی ادارہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہا ہے اداروں کی غیرذمہ داری کی وجہ سے عدالتوں کوکارروائی کرنی پڑتی ہے ۔