اقتصادی راہداری پر صنعتی زونز کیلئے تمام صوبوں سے تجاویز لی گئیں،احسن اقبال

ابھی تک کسی صوبے نے فزیبلٹی رپورٹ وفاقی حکومت کو جمع نہیں کرائیم اکنامک ذون کیلئے سرمایہ کاری بورڈ نے پیسے دینے ہیں اقتصادی راہداری منصوبے میں چار حکومتیں آئیں گی یہ قومی منصوبہ ہے سب نے مل کر کامیاب کروانا ہے،سینٹ وقفہ سوالات میں جواب

ہفتہ 23 جولائی 2016 10:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23جولائی۔2016ء) وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اقتصادی راہدری سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام صوبوں سے صنعتی ذون قائم کرنے کیلئے تجاویز لی گئی ہیں لیکن ابھی تک کسی بھی صوبے نے فزیبلٹی رپورٹ وفاقی حکومت کو جمع نہیں کرائی۔ اکنامک ذون کیلئے سرمایہ کاری بورڈ نے پیسے دینے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے میں چار حکومتیں آئیں گی یہ ایک قومی منصوبہ ہے جس کو سب نے مل کر کامیاب کروانا ہے۔ اس منصوبے کے حوالے سے جو لابی اس کے خلاف پراپیگنڈہ کرے گی ہم اس کا سامنا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں اقتصادی راہداری منصوبے کے حق میں ہیں لیکن کچھ عناصر ایسے ہیں جن کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہورہی اور وہ اس اہم منصوبے کو سبوتاژ کرنا چاہے ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر عوام کو رمضان پیکج 2 ارب روپے کا دیا گیا تھا اور اس میں کرپشن 6 ارب روپے کی گئی ہے ۔ جس پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ اگر اس میں کسی قسم کی کوئی کرپشن نظر آئی تو اس کا آڈٹ کیا جائے گا ۔ ذمہ دارون کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یوٹیلٹی سٹورز میں اب بھی اشیاء خوردونوش پر سبسڈی قائم ہے۔

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ حکومت نے رضاکارانہ ٹیکس سکیم اس لئے شروع کی کہ عوام میں ٹیکس دینے کا رجحان پیدا ہو۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ 4 ملین لوگ ٹیکس نیٹ ایف بی آر کی رپورٹ میں موجود ہیں اور ان میں سے صرف 9 ہزار افراد نے ٹیکس جمع کروایا ہے جس کا جواب دیتے ہوئے زاہد حامد نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ٹیکس جمع کروانے والوں کی تعداد کم ہے حکومت اس تعداد کو بڑھانے کیلئے کوششیں کررہی ہے۔

وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ پی ایس کیو سی میں مختلف مصنوعات کی جانچ پڑتال کرتی ہے اور اب ٹریکٹر کو بھی ان مصنوعات میں شامل کرنے کیلئے کمیٹی کے پاس تمام تفصیلات موجود ہیں اور اسے جلد پی ایس کیو سی میں لاکر اس کی کوالٹی کو بھی پرکھا جائے گا۔ پاکستان انجینیئرز کونسل کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ ٹریکٹرز کی مینوفیکچرنگ کو دیکھا جائے۔ اور یہ بات درست ہے کہ ٹریکٹرز کا معیار گرا ہے۔ 103 مصنوعات کو پی ایس کیوسی جانچ پڑتال کرتی ہے دیگر مصنوعات کو بھی اس میں شامل کیا جارہا ہے انہوں نے بتایا کہ مصنوعی طور پر ڈیری مصنوعات کو چیک کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ سابق دور میں مصنوعات کی تعداد 90 تھی موجودہ حکومت نے اس کو بڑھا کر 103 مصنوعات تک لے گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :