مسلم میڈیکل مشن نے مقبوضہ کشمیر میڈیکل ٹیم بھیجوانے کیلئے بھارتی ہائی کمیشن میں ویزہ کے حصول کیلئے درخواست جمع کروا دی

بدھ 27 جولائی 2016 10:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جولائی۔2016ء) مسلم میڈیکل مشن نے مقبوضہ کشمیر میڈیکل ٹیم بھیجوانے کیلئے بھارتی ہائی کمیشن میں ویزہ کے حصول کیلئے درخواست جمع کروا دی ، پاکستانی ڈاکٹروں کی ٹیم بھارتی فوج کی فائرنگ سے زخمی کشمیریوں کے علاج کیلئے مقبوضہ کشمیرجانا چاہتی ہے، درخواست میڈیکل مشن کے نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر خالد حسین قریشی اورچیف کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر ناصر ہمدانی نے جمع کروائی ۔

درخواست میں تیس افراد کیلئے ویزہ جاری کرنے کی درخواست کی ہے جس میں میڈیکل سپیشلسٹ ، آئی سپیشلسٹ ، آرتھوپیڈک سپیشلسٹ اور پیرامیڈیکل سٹاف کے افراد شامل ہیں درخواست جمع کروانے کے موقع پر مختلف شہروں سے آئے ہوئے سینئر ڈاکٹرز پروفیسر ڈاکٹر منصور علی خان ،پروفیسر ڈاکٹر سلطان عبداللہ،ڈاکٹر جاوید اقبال ،ڈاکٹر محمد الیاس ،ڈاکٹر شکیل ، ڈاکٹر عثمان، ڈاکٹر خاور اقبال ،ڈاکٹر احسان باری ،ڈاکٹر حافظ حسان و دیگر پیرا میڈیکل سٹاف بھی موجود تھے اس موقع پر میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد حسین قریشی نے کہا کہ یہ درخواست کسی سیاسی بنیاد پر نہیں بلکہ خالصتاً انسانی ہمدردی بنیادوں پر دی گئی ہے ، مسلم میڈیکل مشن دنیا بھر کے اداروں کی توجہ دلا رہا ہے کشمیریوں پر ظلم ہو رہا ہے وہاں ہزاوں شہریوں بھارتی افواج کی فائرنگ سے زخمی ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

کشمیریوں نے بھارتی ڈاکٹروں سے علاج کروانے سے انکار کردیا ہے اور پاکستانیوں سے مدد کیلئے اپیل کی ہے۔ ہم ڈاکٹرز کشمیریوں کے علاج کے مقبوضہ کشمیر جارکر اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ اقوام متحد سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بھارت پر دباؤڈالے تاکہ ڈاکٹروں کو ویزہ فراہم کیا جائے انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ دس سالوں سے کام کر رہے ہیں اور ہمارے پاس ڈاکٹرز کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے ۔

پروفیسر ڈاکٹرخالد حسین قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے لہٰذا اسے ضرور اجازت دینی چاہیے ہم ڈاکٹرز ہیں اور ہر موقع پر خدمت کا کام کرتے ہیں اگر بھارت نے درخواست مسترد کر دی تو اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کیا جائے گا اور انسانی حقوق کے تمام فورم استعمال کریں گے تاکہ کشمیریوں کا علاج کیا جا سکے۔

انہوں نے دنیا بھر کے ڈاکٹرز سے اپیل کی کہ وہ بلاتفریق مذہب ہندو ہوں یا عیسائی انسانی ہمدردی کے تحت کشمیریوں کے علاج کے لے سرینگر پہنچیں۔ مسلم میڈیکل مشن کے چیف کواڈی نیٹر ڈاکٹر ناصر ہمدانی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تیس رکنی ٹیم ضروری ادویات اور دیگر اشیا ء ساتھ لے کر جائے گی کشمیریوں نے بھارتی ڈاکٹروں سے علاج کروانے سے انکار کر دیا ہے مسلسل کرفیو کی وجہ سے ادویات اورغذائی اشیاء کی قلت پیدا ہو چکی ہے جبکہ زخمی افراد کا علاج بھی نہیں ہو پا ہا اس لیے عالمی اداروں کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ اپنا کردار ادا کریں، انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے متاثرہ کشمیریوں کی آنکھوں کے آپریشنز اورعلاج معالجہ کی دیگر سہولیات فراہم کرنے کیلئے ڈاکٹرز کی ٹیمیں بھجوائی جائیں گی ۔

ڈاکٹر ناصر ہمدانی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈاکٹروں کو مریضوں کے علاج معالجہ اور لوگوں کو خون کے عطیات دینے سے زبردستی روکا گیا۔ بھارتی فورسز نے پرامن مظاہرین کے احتجاج کو کچلنے کیلئے مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا جس سے سینکڑوں کشمیریوں کی بینائی چلی گئی اور سینے و جلد کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں

متعلقہ عنوان :