منشیات اسمگلنگ کے الزام میں قید پاکستانی قیدی ذوالفقار علی کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا گیا ہے اور وہ محفوظ ہیں

انڈونیشیا میں پاکستان کے سفیر عاقل ندیم کی بات چیت

جمعہ 29 جولائی 2016 10:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جولائی۔2016ء) انڈونیشیا میں پاکستان کے سفیر عاقل ندیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ منشیات اسمگلنگ کے الزام میں قید پاکستانی قیدی ذوالفقار علی کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا گیا ہے۔ جمعرات کو جکارتہ سے ”اے پی پی“ سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کے دفتر خارجہ کے حکام نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ ذوالفقارعلی کی پھانسی روک دی گئی ہے اور وہ محفوظ ہیں۔

ذوالفقار علی ان 14 منشیات سمگلروں میں شامل تھا جن کو جکارتہ کے باہر ایک جزیرے سے فائرنگ سکواڈ منتقل کردیا گیا تھا کی پھانسی پر عملدرآمد آخری لمحات پر روک دیا گیا۔ ذوالفقار علی نے ایک روز قبل انڈونیشیا کے صدر سے رحم کی اپیل دائر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ وزیراعظم کے دفتر‘ دفتر خارجہ اور جکارتہ میں پاکستانی سفارتخانہ کی اجتماعی کوششوں کی بدولت مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں جن کا مؤقف تھا کہ ذوالفقار علی کو منصفانہ سماعت کا موقع نہیں دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے کہ انڈونیشیا کی حکومت نے سزائے موت کو ختم کردیا ہے یا اسے ملتوی کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سزائے موت پر عملدرآمد آدھی رات کو روک دیا گیا ہے‘ پاکستانی سفارتخانہ مزید تفصیلات کیلئے انڈونیشیا کے دفتر خارجہ اور وزارت قانون سے (آج) صبح رابطہ کرے گا۔ اس سے قبل انڈونیشیا میں پاکستانی سفارتخانے نے انڈونیشیا کے حکام سے ذوالفقار علی کی پھانسی پر عملدرآمد رکوانے کیلئے کوششیں کی تھیں۔

پاکستانی سفیر نے صدارتی چیف آف سٹاف کے نمائندوں‘ صدارتی مشاورتی کونسل اور انڈونیشیا کی آئینی عدالت کے چیف جسٹس سے رابطہ کرکے ذوالفقار کیس میں ناقص پراسیکیوشن پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کی صبح کو کہا تھا کہ پاکستانی حکومت نے سفارتی اور سیاسی ذرائع سے اس معاملے کو اٹھایا ہے اور امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا جائے اور آخری لمحہ تک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی شہری سید ذوالفقار علی کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں نومبر 2004ء میں بوگر انڈونیشیا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ کورٹ نے 2005ء میں اسے سزائے موت سنائی اور اعلی عدالت نے 2006ء میں ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ ذوالفقار علی پر منشیات سمگلنگ کے الزامات ایک واحد گواہ کے بیان جس کو خود سزائے موت سنائی گئی تھی کی بنیاد پر عائد کیے گئے تھے۔ ذوالفقار علی دو اپیلیں عدالتی نظرثانی کیلئے 2008ء اور 2013ء میں دائر کی تھیں جن کو رد کردیا گیا تھا اور انہوں نے انڈونیشیا کے صدر سے رحم کی اپیل کی تھی۔