پاک رینجرز اور بی ایس ایف کے سالانہ مذاکرات، سیزفائر کی پاسداری کرنے پر اتفاق

غلطی سے سرحد عبور کر جانے والوں کی واپسی کو جلد اور یقینی، منشیات کی سمگلنگ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ کو کم کیا جائے گا،مشترکہ اعلامیہ جاری

جمعہ 29 جولائی 2016 10:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جولائی۔2016ء) پا کستا ن رینجرز (پنجاب) اوربھا رتی با رڈر سیکیو رٹی فو رس کے در میا ن سا لا نہ مذا کر ات 25تا 28جو لا ئی 2016 کو ہیڈ کوا رٹرزپا کستا ن رینجرز (پنجاب) لا ہو ر میں ہوئے۔ پا کستا نی وفد کی قیا د ت ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز(پنجاب) میجر جنر ل عمر فا رو ق بر کی اور بھا رتی با رڈرسیکیو رٹی فو رس کے وفد کی قیا دت ڈائریکٹر جنرل بی ایس ایف کر شن کما ر شر ما نے کی۔

اس میں وزارت داخلہ ،پاکستان رینجرز (سندھ) ،اینٹی نارکوٹکس فورس اور سروے آف پاکستان کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ یہ مذا کر ات باقاعدگی سے ہر چھ ماہ بعد پاکستان اور انڈیا میں باری باری ہوتے ہیں جن کے تحت نہ صرف سرحدی معاملات سے متعلق بات چیت ہوتی ہے بلکہ باہمی اعتماد کو بڑھانے کے سلسلے میں بھی پیش رفت ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ملاقات کے دوران بات چیت ملنسار اورخوش آئند ماحول میں ہوئی۔

جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق اس میں سال 2015ئئکے مذاکرات کو جاری رکھتے ہوئے اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ دونوں طرف کے مقامی کمانڈرز اپنے معمولی نوعیت کے سرحدی مسائل کو فلیگ میٹنگ کے زریعے بات چیت سے حل کر سکیں۔ اس بات کا بھی اعادہ کیا گیاکہ غلطی سے سرحد عبور کر جانے والوں کو زندہ اپنے ملک میں واپسی کو جلد اور یقینی بنایا جائے ۔اس کوشش پر اتفاق کیا گیا کہ منشیات کی سمگلنگ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ کو کم کیا جائے گا تا کہ دونوں ممالک کے عوام نشہ کی لعنت سے بچے رہیں۔

دونوں طرف سے اس با ت پر اتفاق کیا گیا کہ اہم واقعات کی معلومات سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا جائے گا اور دونوں ممالک اس کے حل کرنے میں ہر ممکن کوشش کریں گئے۔اسکے علاوہ ورکنگ باؤنڈری پر بھا رتی با رڈر سیکیو رٹی فو رس کی فائر بندی کی خلاف ورزیوں پر بھی بات ہوئی ،دونوں طرف سے اس پرباہمی رضا مندی کا اظہار کیا گیا کہ اوپر سے نچلی سطح تک کی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیئے آپس میں رابطہ کیا جائے گا۔

ورکنگ اور انٹر نیشنل باؤنڈری کے نزدیک اور اطراف ہر قسم کی دفاعی تعمیرو مرمت کے بارے میں تفصیلی بات چیت ہوئی تاکہ باہمی رضا مندی پر مبنی حل تلاش کیا جائے۔دونوں طرف سے اس بات پر زور دیا گیا کہ اپنے لوگوں کی خوشحالی اور بہتری کے لیئے آپس کی چپقلش کوختم کیا جائے۔اگلی میٹنگ 2017ءء کے درمیان انڈیا میں ہو گی۔

متعلقہ عنوان :