نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ سے گورنرسندھ نے حلف لیا

پورے ایوان کی مدد درکارہوگی و، اکیلے کچھ نہیں کرسکتا،سید مراد علی شاہ امن امان قائم کرنااولین ترجیح ہوگا،تعلیم اور صحت کے شعبہ میں بہتری لائیں گے تمام دوستوں کاتعاون چاہئی جلداپنی ٹیم بنا ؤں گا،جہاں کرپشن ہوگی ،نشاندہی پر سخت کارروائی کریں گے، سندھ اسمبلی میں قائدایوان منتخب ہونے کے بعد پہلا خطاب

ہفتہ 30 جولائی 2016 10:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جولائی۔2016ء)گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے جمعہ کی شب گورنر ہاؤس میں نو منتخب وزیراعلیٰ سید مرا د علی شاہ سے بطور وزیر اعلیٰ حلف لیا ، جنھیں جمعہ کی شب سندھ اسمبلی نے 88 ووٹوں کے ساتھ نیا قائد ایوان منتخب کیا تھا ۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، رکن قومی اسمبلی فریال تالپور، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، سابق صوبائی وزراء ، صوبائی سیکریٹریز ، ڈائریکٹر جنر ل سندھ رینجرز میجر جنرل بلال اکبراور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعدا د میں موجود تھی ۔

(جاری ہے)

چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن نے تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔ بعد ازاں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری ، سابق ورزائے اعظم سید یو سف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ، سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، رکن قومی اسمبلی فریال تالپور سمیت دیگر رہنماؤں نے ملاقات کی ۔

اس موقع پر نو منتخب وزیر اعلیٰ سید مرا د علی شاہ بھی موجود تھے۔ ملاقا ت میں صوبہ کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات، جاری صورتحال سمیت دلچسپی کے حامل امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ملاقا ت میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ صوبہ اور عوام کے وسیع تر مفاد میں ترقی کے لئے تمام وسائل کو بروئے کا رلایا جائے گا اس ضمن میں حکومت عوامی فلاح و بہبود کے ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لئے مطلوبہ فنڈز کو ہر صورت یقینی بنائے گی جبکہ دیگر ترقیاتی منصوبوں کو بھی جلد از جلد مکمل کیا جائے گا ۔

ملاقات میں اتفاق کیاگیا کہ صوبہ میں امن و امان کے قیام اور سماجی شعبوں کے اداروں کو مزید فعال کیا جائے گا ۔نومنتخب وزیراعلی سندھ سیدمرادعلی شاہ نے کہاہے کہ انہیں پورے ایوان کی مدد درکارہوگی وہ اکیلے کچھ نہیں کرسکتے۔قائم علی شاہ کے دورمیں صوبے کے اندربہتری آئی امن امان کی صور حال قائم علی شاہ کے دورمیں بہتری ہوئی۔انہیں تمام دوستوں کاتعاون چاہئیے وہ جلداپنی ٹیم بنائیں گے۔

سندھ اسمبلی میں قائدایوان منتخب ہونے کے بعداپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہاکہ وہ اپنے والدکی رہنمائی اوروالدہ کی دعاؤں کے نتیجے میں اس مقام پرپہنچے ہیں اورپارٹی کے مشکورہیں جس نے انہیں اس قابل سمجھاآج کے موقع پراپنے والدکومس کررہاہوں اس موقع پرنومنتخب وزیراعلی آبدیدہ ہوگئے انہوں نے کہاکہ ان کے والدکوایک آمرنے اذیتیں دے کرموت کے منہ میں دھکیلاانہوں نے کہاکہ وہ پہلے وزیراعلی ہیں جوپیدائشی پاکستانی ہیں اوروہ کوشش کریں گے کہ پورے ایوان کوساتھ لے کرچلیں گے سندھ قدرتی وسائل سے مالامال ہے چیلنجزبہت ہیں ان کامنشورعوامی خدمت بس عوامی خدمت ہے امن امان کی صورتحال قائم علی شاہ کے دورمیں بہت بہترہوئی ان کی یہی کوشش ہوگی کہ امن امان بہتررہے قائم علی شاہ ان کے استاد ہیں انہوں نے کہا کہ امن امان کوقائم کرنااولین ترجیح ہوگاتعلیم اور صحت کے شعبہ میں بہتری لائیں گے ایوان کاساتھ ہوگاتوبہت کچھ کریں گے صاف کراچی سرسبزتھراورمحفوظ سندھ ہوگاانہوں نے کہاکہ خاموشی بھی حمایت ہوتی ہے وہ ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیرپگاراکے شکرگزارہیں ان کی تین ترجیحات ہیں عوامی خدمت،عوامی خدمت اورعوامی خدمت انہو ں نے کہاکہ بینظیربھٹوکی سیاسی استاداورسیدقائم علی شاہ ان کے حکومتی استادہیں وہ ایوان کوگزارش کرتے ہیں کہ قائم علی شاہ کیلئے ڈیسک بجاکران کوخراج تحسین پیش کرے ایوان نے ڈیسک بجاکرقائم علی شاہ کوخراج تحسین پیش کیاانہوں نے کہا کہ امن امان ان کی پہلی ترجیح ہوگی سندھ میں بندپڑے پانچ ہزاراسکول جلد ہی کھلوادیے جائیں گے صحت کے نظام میں بہتری لائی جائے گی اور وہ چاہتے ہیں کہ ہرپیداہونے والابچہ صحت مندہوبچے کوتعلیم ملے اور ہرشہری کوامن ملے سندھ کی مشکلات مل کرحل کریں گے صاف کراچی شرسبزگھراورمحفوظ سندھ کیلئے انہیں پورے ایوان کی مدددرکارہوگی خاص طورپرسینئرزکی حمایت کی اشدضرورت ہوگی انہوں نے کہاکہ کرپشن کاراگ اب ختم ہوناچاہیے کرپشن پرانامسئلہ ہے جہاں کرپشن ہوگی اگروہاں نشاندہی کی گئی تووہ سخت کارروائی کریں گے کرپشن کی باتیں بہت ہورہی ہیں لیکن وہ یقین دلاتے ہیں کہ اب تبدیلی نظرآئے گی وہ زیادہ پروٹوکول نہیں لیں گے وہ صبح کوجلد اٹھ جاتے ہیں او صبح9بجے دفترپہنچ جاتے ہیں جو دفترمقررہ وقت پر نہیں آئے وہ دیکھ لیں کہ اس کے ساتھ کیاہوگانئے وزیراعلی کے خطاب کے بعدایوان نے ڈیسک بجاکران کاخیرمقدم کیااسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی نے اجلاس غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سید مراد علی شاہ سندھ کے27 ویں وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے ہیں، وہ سید قائم علی شاہ کے استعفیٰ کے بعد وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیں،نئے وزیر اعلیٰ سندھ کے انتخاب کے لئے سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے شروع ہوتے ہی اسپیکر آغا سراج درانی نے ایوان کے نمائندوں کو خوش آمدید کہنے کے بعد ایوان کے دروازے بند کرنے کا حکم دیا۔

قائد ایوان کے لئے پیپلز پارٹی کے سید مرادعلی شاہ کا مقابلہ پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان سے تھا ،قائد ایوان کے انتخاب کے لئے اسمبلی ممبران کو ووٹنگ کے لئے ناموں سے پکارا کیا گیا۔قائد ایوان کے انتخاب کے لئے ناموں کے اعلان کے بعد ہر ایک اسمبلی ممبر نے علیحدہ علیحدہ ووٹ کاسٹ کیا، اسمبلی ممبران نے اپنا اسمبلی کارڈ دکھا کر قائد ایوان کے امیدوار کو ووٹ دیا۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے خفیہ رائے شماری نہیں کروائی گئی۔ ن لیگ کے رکن اسملی امیر حیدر شیرازی نے بھی نامزد وزیر اعلٰی مراد علی شاہ کو ووٹ دیا۔ پیپلز پارٹی کے مراد علی شاہ کو 88 اور تحریک انصاف کے خرم شیر زمان کو صرف 3 ووٹ ملے۔ ووٹنگ کے عمل میں پیپلز پارٹی کے 86، ایم کیو ایم کے 36، مسلم لیگ ن کے 6 ارکان نے شرکت کی جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کا ایک بھی رکن ایوان میں نہیں آیا۔

ایم کیو ایم نے وزیر اعلی سندھ کے انتخاب میں کسی امیدوار کی حمایت یا مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ وزیر اعلی سندھ کیلئے کوئی امیدوار بھی سامنے نہیں لایا گیا۔ جام مہتاب ڈہر اور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے تھے۔ دونوں امیدوار مراد علی شاہ کے کوررنگ امیدوار تھے۔قائد ایوان کے انتخاب کے موقع پر پیپلز پارٹی کے چار ارکان شرجیل میمن، مظفر ٹپی، نوشہروفیروز سے منتخب مراد علی شاہ اور نادرمگسی اسمبلی میں موجود نہیں تھے۔

سید مراد علی شاہ کے قائد ایوان منتخب ہونے سے پہلے سید قائم علی شاہ نے قیادت کے کہنے پر 27 جولائی کو عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ واضح رہے دبئی میں پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیرمین آصف زرداری کی زیرصدارت پیپلز پارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا تھا جس میں وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کو ہٹانے سمیت سندھ کابینہ میں بھی ردوبدل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ قائم علی شاہ کو سندھ کا سب سے زیادہ عرصے تک وزیراعلیٰ رہنے کا اعزاز حاصل رہا۔ وہ 1988 سے 1990 تک صوبے کے وزیراعلیٰ رہے جس کے بعد پیپلز پارٹی نے 2008 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد انہیں وزیراعلیٰ مقرر کیا اور 2013 کے عام انتخابات کے بعد بھی وہ اس ہی عہدے پر برقرار رہے۔

متعلقہ عنوان :