سینیٹ میں سائبر کریم بل 2016 ء بل پر 50 سے زائد ترامیم کے ساتھ متفقہ طورپر منظور

حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی بل کی حمایت ،ایم کیو ایم کا لاتعلقی کا اظہار

ہفتہ 30 جولائی 2016 10:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جولائی۔2016ء) سینیٹ نے متفقہ طورپر سائبر کریم بل 2016 ء منظور کرلیا بل وفاقی وزیر آئی ٹی انوشہ رحمن نے پیش کیا بل پر 50 سے زائد قوانین میں ترامیم کروائی گئیں حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے بل کی حمایت کی تاہم ایم کیو ایم نے بل سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ سینٹ میں بل پر بات کرتے ہوئے سینیٹرز نے بل کو ملک کیلئے ایک اہم پیش رفت قرار دیا اور وزراء کو بل پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ بل میں مزید ترامیم کی گنجائش موجود ہے جس کو وقت کے ساتھ ساتھ کیا جائے گا۔

بل میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو شامل نہیں کیا گیا ان قوانین کے اطلاق پرنٹ الیکٹرانک میڈیا پر نہ ہوگا بل پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا کہ ملک میں سائبر کرائم کے حوالے سے کوئی بل اور قانون موجود نہیں ہے موجودہ قوانین اتنے طاقتور نہیں ہیں یہ عمل نواز شریف کی حکومت میں شر وع ہوا گزشتہ حکومت میں بھی اس پر کام ہوا تھا لیکن اس کے باوجود اس پر کام نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

اس کے اوپر اعتراضات بھی ہیں اور کوشش کی گئی کہ اس پر اعتراضات ختم کئے جائیں کوئی بھی نہیں چاہتا کہ کسی معصوم شہری کو انٹرنیٹ استعمال پر سزا دی جائے کسی کو خواہ مخواہ سزا نہیں دی جائے گی بل کے اندر تین درجن سے زیادہ اعتراضات تھے جن کو ختم کیا گیاہے قائمہ کمیٹیوں میں بھی بل پر پبلک ہائرنگ کی گئی اور اس بل کو دیکھا گیا یہ بل پورے ملک کا ہے سپریم کورٹ نے پی ٹی اے سے پوچھا ہے کہ کون سے قوانین موجود ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ یہاں پر کوئی قانون موجود نہیں ہے دنیا کے کئی ممالک میں سائبر قوانین کے ہوالے سے قانون سازی کی جاتی ہے اگر اس کے اندر بہتری کی گنجائش ہوتی رہے گی اس کو مزید بہتر کیا جائے گا 21 نئے قوانین متعارف کروائے گئے ہیں جن میں کورٹ کی اجازت کے بغیر کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جائیگا، پیمرا کے قوانین کے تحت جو لائسنسزہیں وہ ان رول میں نہیں آتے، جس قسم کی شکایات آئی ہیں وہ یہ ڈیمانڈ کرتی ہیں کہ اس قسم کے قوانین بنائے جائیں، انٹرنیٹ کو استعمال کرنے میں محفوظ بنانے کیلئے اہم کردار ادا کریگا، اگر مسائل قانون سازی کے ذریعے ہوں تو یہ زیادہ بہتر ہے، چیئرمین کمیٹی بئراے سائبر کرائم بل سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ یہ بل قوم اور عوام کیلئے ہے ان بچے اور بچیوں کیلئے ہے جن کو حراساں کیا جاتا ہے، شبلی فراز، ڈاکٹر غوث رحمان ملک، ڈاکٹر بابر سمیت ان میں شامل تمام لوگوں نے بہت اہم کردار ادا کیا، یہ پروپگینڈہ ہے کہ یہ کالا قانون ہے یہ نہ وائٹ ہے نہ کالا یہ بلیک اینڈ وائٹ ہے، بل میں ریفارنر کی ضرورت ہے، قانون میں بہت زیادہ پچیدگیاں تھیں جن کو ختم کیا گیا یہ بل ذہنی اور سائنسی دہشتگردوں کے خلاف ہے، سینیٹر طاہر مشہدی نے سائبر کرائم بل 2016کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی 100فیصد تک تحفظ ہمارا حق بنتا ہے، ایسے لوگ جو کہ سیاسی جماعتوں اور ملک کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں لیکن ہماری پارٹی کو بل میں شامل نہ کرنے اور تجاویز نہ سننے پر متحدہ قومی موومنٹ اس بل سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے، سینیٹر نعمان بشیر نے کہا کہ کل کی میٹنگ کے بعد زرا ابہام رہ گیا تھا اور ہم دیکھ رہے تھے کہ اس پر بات کی جائیگی لیکن آئندہ روز ٹی وی پر خبر چلی کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان سائبر کرائم بل پر بات چیت مکمل ہو گئی ہے، کجھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جو آن دی فلور ڈسکس ہوتی ہیں۔

سینیٹر ہافظ حمد الله نے کہا کہ اس بل سے متعلق تمام لوگوں کو اعتماد میں لیا گیا لیکن ہمارے علم میں نہیں ہے کہ جمعیت علماء اسلام کو اعتماد میں لیا گیا ہے یا نہیں بل میں ایسی شق ہے کہ جس میں اسلام کے خلاف توہین آمیز مواد ڈانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ یہ بل بہت اہمیت کا حامل ہے اور ملک کو اس کی ضرورت ہے لیکن حکومت کا حصہ ہونے کے باوجود کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود اس بل کی حمایت ضرور کریں گے ۔

سینیٹر شیخ عتیق نے کہا کہ حکومتی اراکین آخری دن ہی بل لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس بل کو منظور کیا جائے کوئی بھی قانون کالا قانون نہیں ہے اس بل میں کسی کو ایسی جرات نہ ہو کہ وہ مرضی سے کسی کو گرفتار کرے اور کسی کو چھوڑ دے۔ سینیٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بل میں ابھی اصلاحات کی بہت زیادہ ضرورت ہے پوری دنیا میں سائبر قوانین کے حوالے سے کام ہورہا ہے یہ کوئی مکمل بل نہیں ہے اس بل میں 65 ترامیم آچکی ہیں اس قانون کو کالا ہونے سے بچالیا ہے اور اس پر مزید کام کریں گے اور بل کے اندر ایسے تمام مسائل کو حل کریں گے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ قانون سازی اس ملک کیلئے بہت ضروری ہے حکومت مشاورت کرتی ہے لیکن آخر میں یہ پہلے کرنی چاہیے سینیٹر سعید مندوخیل نے کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی کوئی نہ کوئی شقیں شامل ہونی چاہیے ۔

گورنر سلمان تاثیر اور قندیل بلوچ کے قتل میں بھی میڈیا کا کردار ہے سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ پانچ سال پہلے جب یہی بل میں لے کر آیا تھا تو میرا مذاق اڑایا گیا 80 فیصد دہشت گرد فیس بل پر ہی اپنا کام کرتے ہیں، چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی اس بل کی حمایت کی ہے، اثر کوئی بھی شخص بابر سے آتا ہے اور اس پر کوئی جرم ہے تو اسے گرفتار نہ کیا جائے، بلکہ قوانین کے تحت اسے دیکھا جائے، قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے ایسی شق بھی موجود ہونی چاہیے کہ اگر کوئی شخص جو افغانستان میں بیٹھ کر اس کو چلاتا رہے اس کے خلاف بھی قوانین ہونے چاہیے، سینیٹر قیوم نے کہا کہ میڈیا کے اندر بھی بہت اچھے لوگ ہیں اور یہ بل اہمت کا حامل ہے، اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر ہم بل اتفاق رائے پیدا نہ کرتے تو یہ بل منظور ہی نہ ہوتا اور 50زیادہ ترامیم کرائی گئی ہیں اور اگر ناانصافی کی وجہ سے بل منظور نہ کرتے تو قومی اسمبلی کا بل یی قانون بن جاتا، قومی اسمبلی کا منظور شدہ بل اس قدر نامکمل تھا کہ اس کو سینیٹ نے مکمل کیا ہے، اس بل میں اتنی زیادہ بہتری گئی ہے کہ اسے اسٹیٹ فرینڈلی بنایا جائے اب بھی بل سے اس طرح ہم متفق نہیں ہیں، ان حالات میں بیسٹ فارمولا آڈریٹ کیا گیا ہے، تاکہ اہم قانون بنایا جا سکے، باہر بیٹھے لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ قومی اسمبلی کے بل کی بجائے سینیٹ کی جانب سے منظور شدہ بل کو دیکھیں جو اس سے بالکل مختلف ہے بل سے قلعی طور پر متفق نہیں ہیں لیکن قومی اسمبلی میں لوٹ جانے سے بہتر ہے، سینیٹر اعتزاز احسن نے سینیٹر طاہر مشہدی کو اعتماد میں نہ لینے پر معافی مانگی اور کہا کہ آپ اس بل سے مستعفی نہ ہوں اور اس کی حصہ بنیں بل میں بہتری کی گنجائش موجود ہے اور لیڈر آف دی ہاؤس اس بات کی گارنٹی دیں کہ بل میں نیا بل لانے کی گنجائش موجود ہے۔