پاکستان اور روس کا 2بلین ڈالر کے ایل این جی پائپ لائن منصوبے پر بات چیت کیلئے اتفاق

روسی ٹیم آئندہ ہفتے پاکستان آئے گی ، وزارت قانون نے امریکی پابندیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے روسی فرم کا انتخاب پائپ لائن تعمیر، آپریٹ اور ٹرانسفرماڈل پر تعمیر کی جائے گی یعنی 25سال بعد روسی کمپنی پاکستان کے حوالے کردے گی معاہدے کے تحت پاکستان صرف 15فیصد سرمایہ اداکرے گا جبکہ باقی 85فیصد سرمایہ روس اداکرے گااور منصوبے کا پہلا مرحلہ دسمبر 2017ء میں مکمل ہونے کا امکان

ہفتہ 30 جولائی 2016 10:48

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جولائی۔2016ء )پاکستان اور روس نے دوبلین ڈالر کے ایل این جی پائپ لائن منصوبے پر بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے اور تبادلہ خیال کیلئے آئندہ ہفتے روسی ٹیم پاکستان آئے گی ، وزارت قانون نے امریکی پابندیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے روسی فرم کا انتخاب کیاتھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مطابق روسی حکومت نے اکتوبر2015ء میں کراچی سے لاہور تک ایل این جی پائپ لائن بچھانے کیلئے پاکستان کیساتھ دوبلین ڈالر کا معاہدہ کیاتھااور افتتاح کیلئے روسی صدر ولادی میرپیوٹن کا دورہ متوقع تھا لیکن آرٹی گلوبل اور انٹرسٹیٹ گیس سسٹم کے درمیان معاہدہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے التواء کا شکار ہوگیاتھا۔

روس نے منصوبے کیلئے پاکستان کو دوبلین ڈالر کی رقم ادھاردینے پر اتفاق کیاتھا جس کے بدلے میں پاکستان نے پائپ لائن بچھانے کا کنٹریکٹ آرٹی گلوبل کو دینے پر رضامندی ظاہرکی تھی۔

(جاری ہے)

اب اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے روسی ٹیم کمرشل ڈیل پر بات چیت کیلئے آئندہ ہفتے اسلام آباد آئے گی ، اس سے قبل امریکی پابندیوں کی وجہ سے بات چیت ڈیڈلاک کا شکار ہوگئی تھی۔

پائپ لائن تعمیر، آپریٹ اور ٹرانسفرماڈل پر تعمیر کی جائے گی یعنی 25سال بعد روسی کمپنی پاکستان کے حوالے کردے گی۔معاہدے کے تحت پاکستان صرف 15فیصد سرمایہ اداکرے گا جبکہ باقی 85فیصد سرمایہ روس اداکرے گااور منصوبے کا پہلا مرحلہ دسمبر 2017ء میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔ اسی طرح کا ایک معاہدہ پاکستان نے چینی کمپنی کیساتھ بھی کررکھا ہے جو اسی اصول پر گوادر سے ایل این جی پائپ لائن بچھائے گی۔اسی طرح پاکستان کی کمپنیاں بھی روزانہ 1.2بلین کیوبک فٹ ایل این جی کی منتقلی یقینی بنانے اور اپنی صلاحیت بڑھانے کیلئے تقریباً1.1بلین ڈالر خرچ کررہی ہے۔

متعلقہ عنوان :