رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان ، شرح سود 5.75 کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان

تیل کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافے اور چین میں معاشی سست روی کے باعث عالمی تجارت میں بگاڑ آنے کے خدشات کے پیش نظر پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ سکتا ہے اجناس کی قیمتوں میں مسلسل کمی اور سلامتی کی صورتحال کو کسی بھی دھچکے سے مالی سال2017ء میں جی ڈی پی نموکا مقررہ5.7فیصد ہدف کا حصول متاثر ہوسکتی ہے مالی سال 16ء میں پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی اور اوسط سالانہ مہنگائی بلحاظصارف اشاریہ قیمت (CPI) کم ہوکر47 سال کی پست ترین سطح2.9فیصد تک آگئی اور حقیقی جی ڈی پی کی نمو نے 8 برسوں کی بلند ترین سطح 4.7فیصدکو چھو لیا،بینک دولت پاکستان

اتوار 31 جولائی 2016 11:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31جولائی۔2016ء ) بینک دولت پاکستان نے آئندہ دوماہ کے لئے شرح سود 5.75 کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافے اور چین میں معاشی سست روی کے باعث عالمی تجارت میں بگاڑ آنے کے خدشات کے پیش نظر پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ سکتا ہے جبکہ اجناس کی قیمتوں میں مسلسل کمی اور سلامتی کی صورتحال کو کسی بھی دھچکے سے مالی سال2017ء میں جی ڈی پی نموکا مقررہ5.7فیصد ہدف کا حصول متاثر ہو سکتا ہے تاہم خو ش آئند امر یہ ہے کہ مالی سال 16ء میں پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی اور اوسط سالانہ مہنگائی بلحاظصارف اشاریہ قیمت (CPI) کم ہوکر47 سال کی پست ترین سطح2.9فیصد تک آگئی اور حقیقی جی ڈی پی کی نمو نے 8 برسوں کی بلند ترین سطح 4.7فیصدکو چھو لیا ہے۔

(جاری ہے)

بینک دولت پاکستان نے ہفتے کے روز رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے ۔مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ مثبت پالیسیوں کی وجہ سے افراط زر پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہواہے ، امن وامان کی بہتر صورتحال معیشت پراچھے اثرات مرتب کررہی ہے۔

پی ایس ڈی پی اور سی پیک کے ذریعے ہونے والی سرمایہ کاری سے معیشت بہتر ہوگی۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور ترسیلات زر میں اضافے سے کرنسی مارکیٹ مضبوط ہوئی ہے۔گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ اسٹیٹبینک کے زیر تحویل زر ِ مبادلہ ذخائر میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا، آخر جون 2016ء تک یہ ذخائر18.1ارب ڈالر تھے جو چار ماہ کی درآمدات کے لیے کافی تھے۔

بجٹ خسارہ کم کرنے کی حکومتی کوششیں صحیح راہ پر گامزن رہیں اور محاصل کی وصولی توقعات سے زیادہ ہوئی۔نجی شعبے کے قرضوں میں خاصی تیزی دیکھنے میںآ ئی اور معینہ سرمایہ کاری (fixed investment )اور جاری سرمائے (working capital)کے قرضے بڑھ گئے۔ زر ِ وسیع (broad money)کی نمو قابو میں رہی کیونکہ حکومتی قرض پست رہا۔ اس بہتری کے منظرنامے کو محتاط اندا زمیں جانچتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے مالی سال 16ء میں اپنا پالیسی ریٹ مجموعی طور پر 75بی پی ایس کم کردیا، جو مالی سال 15ء میں کی گئی 300بی پی ایس کی کٹوتی کے علاوہ تھا۔

گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ معیشت کی اس بہتری میں بیرونی اور ملکی عوامل دونوں کا کردار ہے۔ بیرونی شعبے میں برآمدی نمو میں کمی کے باوجود تیل کی کم قیمتوں، کارکنوں کی بھرپور ترسیلات ِ زر اور سرکاری رقوم کی وافر آمد کی وجہ سے بازارِمبادلہ مستحکم رہا۔ ملک کے اندر ایف بی آر کے محاصل میں اضافے سے ترقیاتی اخراجات بڑھانے اور ساتھ ہی مالیاتی خسارے کو ہدف کی سطحکے قریب رکھنے میں مدد ملی ہے۔

اگرچہ کرنسی کی اضافی طلب اور بعضمواقع پر کمرشل بینکوں سے حکومتی قرضوں کی بنا پر بازارِ زر (money market)دباؤ میں رہا تاہم مارکیٹ کو کافی سیال رکھنے کے لیے اسٹیٹبینک کی جانب سے سیالیت کے موثر ادخالات (injections )سے زری پالیسی کی بہتر ترسیل میں مدد ملی ہے۔ گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ یہ کیفیت شبینہ(overnight ) ریپو ریٹ میں نمایاں تھی جواوسطاً پالیسی ریٹ کے قریب رہا۔

مجموعی لحاظ سے ششماہی کائبور میں مالی سال 16ء کے دوران 93بی پی ایس کی بھاری کمی دیکھی گئی ہے جبکہ مئی 2015ء سے مئی 2016ء کے درمیان پالیسی ریٹمیں75بی پی ایس کی کمی ہوئی تھی۔اس طرحمالی سال 16ء میں نجی شعبے کے قرضے میں461ارب روپے کا نمایاں اضافہ لانے میں مدد ملی ہے جبکہ مالی سال 15ء میں یہ اضافہ 224ارب روپے تھا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ شرحقرض گاری سیالیت کی فراہمی کے ہمراہ نجی شعبے کے قرضے کی رفتار بڑھا رہی ہے۔

گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ مالی سال 17ء میں آگے چل کر بیرونی شعبے کے منظرنامے پر اثر انداز ہونے والے عوامل مالی سال 16ء سے ملتے جلتے ہیں۔ متوقع نان آئل درآمدات کے بڑھنے کی بنا پر جاری کھاتے (current account) کے خسارے میں معمولی اضافے کے باوجودکارکنوں کی ترسیلات ِ زر میں مثبت نمواسے قابل انتظام حدود میں رکھیں گی۔ساتھ ہی ساتھ مالی کھاتے میں دو طرفہ اور کثیر فریقی منصوبہ جاتی قرضوں کی خاصی رقم آنے سے توازن ادائیگی میں مجموعی طور پر فاضل رقم رکھنے میں مدد ملے گی۔

امکان ہے کہ ایم ایس سی آئی کی جانب سے ابھرتی ہوئی منڈیوں کے اشاریے میں پاکستانی اسٹاک مارکیٹ کی درجہ بندی کی تبدیلی کی بناپر بیرونی جزدانی سرمایہ کاری (FPI)بڑھنے سے اس فاضل میں مزید اضافہ ہو گاتاہم تیل کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافے کا نتیجہ تجارتی خسارہ بڑھنے کی صورت میں نکل سکتا ہے اورچین میں معاشی سست روی کے باعث عالمی تجارت میں مزید بگاڑ سے یہ مسئلہ شدت اختیار کر سکتا ہے۔

خلیج کے علاقے میں سست روی سے کارکنوں کی ترسیلات ِزر کی نمو میں کمی آسکتی ہے۔ گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ بریگزٹ کے بعد کی مدت میں یورپی یونین میں معاشی بحالی کے بارے میں غیر یقینی صورت ِحال کے ملک میں مالی رقوم کی آمد (financial inflows) اور تجارت پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔مالی سال 17ء میں پاکستان کی معاشی نمو میں مزید اضافہ ہو گا۔

پی ایس ڈی پی اور پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری، صنعتوں کو توانائی کی دستیابی میں بہتری، دانشمندانہ زری پالیسی کے تاخیر سے مرتب ہونے والے اثرات، نجی شعبے کی جانب سے قرضوں کے استعمال میں بھرپور اضافہ اور امن و امان کی بہتر ہوتی صورت ِحال کومد نظر رکھا جائے تو امکان ہے کہ معاشی تحریک مالی سال 16ء جیسے مثبت عوامل کے تسلسل سے ملے گی ۔

گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ منفی سپلائی شاکس ، اجناس کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان اور سلامتی کی صورت ِحال کو کسی بھی دھچکے سے مالی سال 17ء میں جی ڈٰی پی کی نمو کے لیے مقررہ 5.7 فیصد کے ہدف کو حاصل کرنے کا امکان متاثر ہو سکتا ہے۔ ان خطرات کی عدم موجودگی اور موجودہ رفتار برقرار رکھتے ہوئے مالی سال 17ء میں جی ڈی پی کی نمو میں بھی تیزی آ سکتی ہے۔

گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ اس ممکنہ منظرنامے کو تشکیل دینے میں آپس میں منسلک دو عوامل کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔ پہلا پی ایس ڈی پی اور پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق سرمایہ کاریوں اور سرگرمیوں میں تیزی آئے گی جو تعمیرات اور منسلک صنعتوں، بڑے پیمانے کی اشیا سازی (LSM)، بجلی کی پیداوار میں اضافے اور خدمات کے شعبے پراس کے اثرات اور ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو فروغ دینے کے حوالے سے کلیدی اہمیت کا حامل ہو گا۔

دوسرا آئی ایم ایف پروگرام کی کامیاب تکمیل پاکستانی معیشت اور حکومت کے اعتماد میں اضافہ کرے گی جس کی اشد ضرورت ہے جس سے مالی سال 17ء میں نمو کے امکانات مزید بڑھ جائیں گے۔معاشی سرگرمی میں اضافہ مہنگائی کو متاثر کر سکتا ہے۔ چنانچہ اسٹیٹ بینک کی پیش گوئی ہے کہ مالی سال 17ء کے دوران صارف اشاریہ قیمت مہنگائی 4.5 تا 5.5 فیصد کی حد میں رہے گی۔

گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں کسی قسم کے اضافے، مالیاتی انحراف اور رسد میں تعطل سے اس تجزیے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ تیل کی غیر یقینی عالمی قیمتیں اس پیش گوئی کو لاحق اہم خطرہ ہیں۔ کمزور عالمی طلب کے علاوہ بریگزٹ کی بنا پر اجناس کی عالمی قیمتوں میں ممکنہ کمی اور ملک کے اضافی غذائی اسٹاک کو نکالنے میں حائل مشکلات سے بھی گرانی کی اس پیش گوئی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔گور نر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ زری پالیسی کمیٹی نے تفصیلی غورو خوض کے بعد پالیسی ریٹ کو 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :