قندیل بلوچ قتل کیس، مرکزی ملزمان اور مقتول کے بھائی اور کزن کی پولی گرافک رپورٹ منظر عام پر آگئی

مقتولہ کو قتل کرنے سے قبل نشہ آور دوا پلائی گئی، گزن حق نواز نے کپڑے سے گلہ دبایا بھائی وسیم نے مقتولہ کے ہاتھ پاؤں پکڑ رکھے تھے، واردات سے قبل والدین کو بھی نشہ آور دوا کے ذریعے بے ہوش کیا گیا مقتولہ کے دبئی میں بکیوں کے ساتھ رابطے، مصروف کھلاڑیوں اور دیگراہم شخصیات کو سیلفی اور ویڈیوز کے ذریعے بلیک میل کرنے کا انکشاف

اتوار 31 جولائی 2016 11:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31جولائی۔2016ء) ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزمان اور مقتول کے بھائی اور کزن کی پولی گرافک رپورٹ منظر عام پر آگئی، مقتولہ کو قتل کرنے سے قبل نشہ آور دوا پلائی گئی، گزن حق نواز نے کپڑے سے گلہ دبایا، بھائی وسیم نے مقتولہ کے ہاتھ پاؤں پکڑ رکھے تھے، واردات سے قبل والدین کو بھی نشہ آور دوا کے ذریعے بے ہوش کیا گیا، تفصیلات کے مطابق ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں اہم رفت سامنے آگئی ہیں جس میں مقتولہ کے بھائی وسیم اور کزن حق نواز کی پولی گرافک رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس کے مطابق ماڈل قندیل بلوچ کی قتل کرنے سے قبل اسے نشہ آور دوا پلائی گئی تھے، جبکہ والدین کو معاملے سے بے خبر رکھنے یا رکاوٹ بننے کے خدشے کے پیش نظر بھی نشہ آور دوا کے ذریعے بے ہوش کیا گیا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قندیل بلوچ کے کزن حق نواز نے کپڑے کے ذریعے اس کا گلہ دبایا جبکہ بھائی وسیم نے مقتولہ کے ہاتھ اور پاؤں پکڑ کر اسے قابو کر رکھا تھا، رپورٹ کے مطابق قندیل بلوچ کا ایک بھای جو کہ سعودی عرب میں مقیم ہے، جس کا نام عارف بتایا گیا ہے، عارف نے اپنے بھائی وسیم اور کزن حق نواز کو اپنی بہن کے قتل پر اکسایا تھا، عارب نے وسیم اور کزن نواز کو اکسایا کہ قندیل بلوچ ان کے خاندان کیلئے بدنامی کا باعث بن رہی ہے اور اب اس پر گھر والوں کا کنٹرول بالکل نہیں رہا اس لیے اسے ختم کر دیا جائے تو یی معاملہ ختم ہو سکتا ہے، عارب کے اکسانے پر وسیم اور حق نواز نے گھناؤنا قدم اٹھایا، عارب کو مفتی قوی کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو سامنے آنے کے بعد اپنی بدنامی کا رنج تھا، واضح رہے کہ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف سامنے آیا ہے کہ قندیل بلوچ کے قتل سے قبل اس کے والدین کو بھی نشہ آور دوا پلائی گئی تھی جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ والدین قندیل بلوچ کے قتل میں رکاوٹ بن سکتے تھے، اس لیے انہیں بے خبر رکھا گیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں مزید تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے، مقتولہ کے دبئی میں بکیوں کے ساتھ رابطے، مصروف کھلاڑیوں اور دیگراہم شخصیات کو سیلفی اور ویڈیوز کے ذریعے بلیک میل کیا جاتا رہا، معروف کھلاڑیوں اور دیگر اہم شخصیات سیلفی سکینڈل کے ڈر سے لوٹتے رہے۔ پولیس نے کیس تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا دیا۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ماڈل قندیل بلوچ کے دبئی میں مبینہ طور پر بکیوں کے ساتھ رابطے تھے اور مقتولہ کے ذرائع آمدن میں ایک ذریعہ بکیز بھی تھے جبکہ مقتولہ بکیز کے کہنے پر ہی معروف کھلاڑیوں اور دیگ راہم شخصیات کے ساتھ روابط بڑھاتی تھی۔

معروف کھلاڑیوں اور شخصیات کے ساتھ ملاقات میں سیلفیز اور ویڈیوز بنانے کے بعد انہیں رقم کا مطالبہ کر کے بلیک میل کیا جاتا تھا جبکہ رقوم کی عدم ادائیگی یا مطالبات نہ ماننے کی صورت میں ویڈیوز اور سیلفیز کی تشہیر کرنے کی دھمکی دی جاتی تھی جس کی سب سے بڑی ایک مثال مفتی عبدالقوی کے ساتھ مقتولہ ماڈل قندیل بلوچ کی بنائی گئی تصاویر اور ویڈیوز ہیں۔

با وثوق ذرائع نے یہ بھی انکشاف کی اہے کہ پاکستنا کے چند معروف کھلاڑی اور دیگر اہم شخصیات مقتولہ کے ہاتھوں مبینہ طور پر بلیک میل ہو رہے تھے سیلفی سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے ڈر سے متعدد شخصیات رقوم کی ادائیگی اور دیگر مطالبات تسلیم بھی رکر ہی تھیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کی کئی معروف کھلاڑی اور دیگر معروف شخصیات دبئی کے بکیوں اور دیگر سکینڈلز میں پھنس کر اپنے کیریئر تباہ کر چکے ہیں جس کے ڈر سے اب بھی ایسے ہی واقعات رونما ہونے سے بچنے کے لئے مقتولہ کو خاموش کرانے کے لئے مطالبات تسلیم کئے جا رہے تھے۔

یاد رہے کہ مقتولہ ماڈل قندیل بلوچ جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے شہرت حاصل کی تھی وہ نہ تو کوئی اداکارہ تھیں نہ گلوکارہ اور نہ ہی انہوں نے کبھی کسی اشتہار کے لئے ماڈلنگ کی تھی۔ ان کا شوبز کے حوالے سے کوئی کیریئر نہیں تھا لیکن ان کے ذرائع آمدن انتہائی خفیہ تھے۔ مقتولہ کے قتل کے بعد پولیس نے قندیل بلوچ کے ذرائع آمدن معلوم کرنے کی کوشش کی تو تحقیقات میں معلوم ہوا کہ قندیل بلوچ کو کن ذرائع سے آمدن حاصل ہو رہی تھی۔

ان انکشافات کے بعد پولیس نے مقتولہ کے قتل کیس میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پولیس نے اپنی اب تک کی تحقیقات میں قندیل بلوچ کے گھر کے افراد کے علاوہ خاندان کے دیگر افراد کو بھی شامل کر رکھا ہے جبکہ مقتولہ کے ایک کزن جو کہ دبئی میں رہائش پذیر ہیں ان کو بھی تحقیقات میں شامل کئے جانے کا امکان ہے

متعلقہ عنوان :