سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پنجاب بھر سے بچوں کے اغوا سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس نے بچوں کے اغوا اور برآمدگی بارے اپنی رپورٹ پیش کی فاضل عدالت کا رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار یہ محض کہنے کی بات ہے کہ بچے والدین سے ناراض ہوکر یا گھریلو پریشانی کی وجہ سے گھر سے غائب ہورہے ہیں پولیس اپنی ذمہ داری سے سبکدوش نہیں ہوسکتی،ریمارکس

جمعرات 4 اگست 2016 10:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اگست۔2016ء) سپریم کورٹ کے جج میاں ثاقب نثار اور مسٹر جسٹس اقبال حمید الرحمان پر مشتمل بنچ نے (لاہور رجسٹری) میں پنجاب بھر سے بچوں کے اغوا سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ فاضل عدالت کے روبرو ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس نے بچوں کے اغوا اور برآمدگی کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادہ تر بچے اپنے والدین سے ناراض ہوکر یا گھریلو مسائل کی وجہ سے گھر سے بھاگ جاتے ہیں اور کچھ دنوں کے بعد وہ خود ہی واپس بھی آجاتے ہیں پولیس اغوا ہونے والے بچوں کو برآمد کرنے میں ہمہ وقت کوشاں ہے اوربہت تعداد میں بچوں کو برآمد بھی کیا گیا ہے جنہیں ان کے والدین کے سپرد کیا جاچکا ہے۔

فاضل عدالت نے توسیعی کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں قرار دیا کہ یہ محض کہنے کی بات ہے کہ بچے والدین سے ناراض ہوکر یا گھریلو پریشانی کی وجہ سے گھر سے غائب ہورہے ہیں پولیس اپنی ذمہ داری سے سبکدوش نہیں ہوسکتی۔

(جاری ہے)

اصل بات یہ ہے کہاس امر کا جائزہ لیا جائے کہ ایسے کون لوگ ہیں جو بچوں کو اغوا کرتے ہیں ان کا سراغ لگانا پولیس کی ذمہ داری ہے۔

اس امر کا بھی جائزہ لینا ضروری ہے کہ اغوا کاروں کے مقاصد کیا ہیں؟ اغوا کاروں کے گروہ ایک دن میں تونہیں بن جاتے۔ یہ بات طے ہے کہ پولیس اغوا ہونے والے بچوں کے والدین کے ساتھ تعاون نہیں کررہی۔ لہٰذا عدالت پولیس کو 27اگست تک مہلت دیتی ے کہ وہ اس روز بچوں کے اغوا سے متعلق مفصل رپورٹ پیش کرے اور اغوا کرنے والے گروہوں تک پہنچے۔علاوہ ازیں فاضل عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمان خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے جو اغوا کے حوالے سے اپنی تجاویز اور سفارشات مرتب کرے تاکہ اس کیس کی تہہ تک پہنچاجاسکے۔

فاضل عدالت نے مزید قرار دیا کہ اغوا ہونے والے بچوں کے والدین کو پولیس کے پاس جانا چاہیے اور اگر پولیس ان سے تعاون نہیں کرتی تو وہ مذکورہ بالا کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنا موقف بیان کرسکتے ہیں گزشتہ روز دوران سماعت (راولا کوٹ آزاد کشمیر) کے سینئر سول جج یوسف ہارون کمرہ عدالت میں ائے اور بینچ کے روبرو پیش ہوکر روپڑے۔ انہوں نے فاضل بنچ کو بتایا کہ دو سال قبل ان کا بچہ اغوا ہوا جس کا آج تک کوئی پتہ نہیں لگایا جاسکا۔

پولیس اس ضمن میں تعاون نہیں کررہی اور الٹا والدین پر ذمہ داری ڈال رہی ہے۔ پولیس پر لوگ اعتماد نہیں کررہے۔ اس سلسلہ میں فوج سے بھی مدد حاصل کرنے کا حکم دیا جائے۔ فاضل عداللت نے اس سلسلہ میں متعلقہ آئی جی پولیس سے 25اگست تک رپورٹ طلب کرلی۔ اور اغوا کیس کی مزید کارروائی بھی اسی روز کے لئے ملتوی کردی ہے فاضل عدالت کے روبرو عدالت کی معاونت کے لئے عاصمہ جہانگیر بھی پیش ہوئیں۔