سعودی عرب میں کام کرنیوالے 37 لاکھ پاکستانیوں میں سے نوے فیصد ذاتی کاروبار کرتے ہیں، چوہدری محمد افضل

چند کمپنیوں کے بلز کے عدم ادائیگی کی وجہ سے چند ہزار پاکستانیوں کو تنخواہ کے مسائل ہیں خادم الحرمین کی ذاتی دلچسپی سے یہ مسائل جلد حل ہو جائیں گے چند ناعاقبت اندیش لوگ ناسمجھی کی وجہ سے اس معاملہ کو بڑا ایشو بنا کر پاک سعودیہ تعلقات خراب کرنے کی سازش کر رہے ہیں مشکل کی گھڑی میں ہمیں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، مرکزی چیئرمین پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن

ہفتہ 6 اگست 2016 11:04

سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6اگست۔2016ء)پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین چوہدری محمد افضل نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں کام کرنے والے 37 لاکھ پاکستانیوں میں سے نوے فیصد ذاتی کاروبار کرتے ہیں۔ انہیں کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں ہے چند کمپنیوں کے بلز کے عدم ادائیگی کی وجہ سے چند ہزار پاکستانیوں کو تنخواہ کے مسائل ہیں۔

خادم الحرمین کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے یہ مسائل جلد حل ہو جائیں گے مگر چند ناعاقبت اندیش لوگ ناسمجھی کی وجہ سے اس معاملہ کو بڑا ایشو بنا کر پاک سعودیہ تعلقات خراب کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ مشکل کی گھڑی میں ہمیں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سینئر وائس چیئرمین پوئپا سرفراز ظہور چیمہ، میکائیل خان بنگش، محمد افضل وڑائچ، احمد علی صدیقی، سید فاروق شاہ کے علاوہ پروموٹرز کی بڑی تعداد موجود تھی۔

مرکزی چیئرمین پوئپا چوہدری محمد افضل نے کہا کہ ہمیں سعودی عرب کے حوالے سے انتہائی سمجھداری کا ثبوت دینا چاہئے۔ فہم و فراست سے کام لینا ہوگا۔ پاکستان کے علاوہ دیگر ملکوں کی افرادی قوت کو بھی مسائل کا سامان ہے مگر ایک سازشی ٹولہ میڈیا میں اس ایشو پر آگ بھڑکا رہا ہے۔ سعودی عرب پاکستان کا محسن ہے ہر برے وقت میں پاکستان کا بڑا بھائی ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

اس وقت اگر یہ سازشی عناصر کامیاب ہو گئے اور سعودی عرب سے لاکھوں افراد کو پاکستان واپس بھیج دیا گیا تو ایک طرف پاکستان کی اکانومی دھڑام سے زمین بوس ہوگی اور دوسری طرف بے روزگاری کا سیلاب امڈ آئے گا۔ 1990 سے کویت سے آنے والے پاکستانی آج تک بیروزگار ہیں۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ پاک سعودیہ تعلقات میں رخنہ ڈالنے والوں کو نکیل ڈالی جائے اور ساتھ ہی جن پاکستانیوں کو مسائل کا سامنا ہے انہیں حل کروانے کیلئے پاکستانی سفیر لیبر اتاشی سمیت وفاقی اور وزیر لیبر اینڈ مین پاور کو مثبت اور تیز رفتار کردار ادا کرنے کا پابند کیا جائے اور روزانہ کی بنیاد پر پورٹ طلب کی جائے۔