کوئٹہ سول ہسپتال میں خودکش حملہ، وکلاء و صحافیوں سمیت 71 سے زائد افرادشہید

150 سے زائد زخمی ، صوبائی حکومت کا 3 روزہ سوگ کا اعلان پرائیویٹ تعلیمی ادارے بلوچستان یونیورسٹی، اور تمام سرکاری ادارے آج بند رہیں گے انجمن تاجران بلوچستان کی جانب سے شٹرڈاؤن ہڑتال ہو گی وکلاء تنظیموں کیجانب سے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان بلوچستان میں دہشت گردی میں را ملوث ہے،دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں ،ان کے سامنے نہیں جھکیں گے، جہاں بھی ہوں گے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا،وزیر اعلی بلوچستان

منگل 9 اگست 2016 10:49

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9اگست۔2016ء )کوئٹہ سول ہسپتال میں خودکش حملے کے نتیجے میں بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر غنی جان خلجی ، بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر باز محمد کاکڑ، قاہر شاہ ایڈووکیٹ اور عسکر خان سمیت 71 سے زائد افرادشہید ہو گئے جن میں 2 صحافی بھی شامل ہے اور خودکش بم دھماکے میں 150 سے زائد افراد زخمی ہو ئے شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ اور کراچی منتقل کر دیا گیا سول ہسپتال کوئٹہ کے سانحہ کے بعد تمام پرائیویٹ تعلیمی ادارے بلوچستان یونیورسٹی، اور تمام سرکاری ادارے آج ( منگل کو )بند رہیں گے جبکہ انجمن تاجران بلوچستان کی جانب سے آج کوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہو گی جبکہ صوبائی حکومت نے3 روزہ سوگ کا اعلان کیا واقعہ کے بعد سول ہسپتال کو سیکورٹی اداروں نے اپنے قبضے میں لے کر کسی کو بھی آنے جانے کی اجازت نہیں تھی سول ہسپتال کوئٹہ میں بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی لو گوں کی بڑی تعداد نے سول ہسپتال کا رخ اور زخمیوں کو خون کا عطیہ دیا شعبہ حادثات اور ہسپتال کی تمام کھڑکیاں، دروازے اور ان کے شیشے ٹوٹ گئے دھماکے سے ہسپتال میں بھگدڑ مچ گئی حکومت نے فوری طور پر تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی دھماکے کے آواز فرنٹیئر کور ، پولیس کی بھاری نفری نے ہسپتال پہنچ کر محاصرے میں لے کر امدادی کا رروائیاں شروع کر دی گئی زخمیوں کو فوری طور پرسرکاری ، نجی اور سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا ہسپتال کے چاروں اطراف کی سڑکوں کو سیکورٹی فورسز کے عملے نے بلاک کر کے امدورفت بند کر دی گئی اس سے قبل بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر انور بلال کاسی کو گھر کے سامنے نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا جیسے ہی لاش کو سول ہسپتال پہنچا یا گیا اور وکلاء کی بڑی تعداد سول ہسپتال پہنچے تو اس دوران خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے بعد سول ہسپتال میں قیامت صغریٰ رہا تفصیلات کے مطابق پیر کی صبح سینئر وکیل بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر بلال انور کاسی ایڈووکیٹ معمول کے مطابق اپنی رہائش گاہ سے گاڑی میں عدالت جا رہے تھے کہ جیسے ہی ان کی گاڑی گھر سے کچھ فاصلے پر پہنچی تو نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ان کی گاڑی پر اندھادھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر شہید ہو گئے فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ٹیم موقع پرپہنچ گئی اور علاقے کے لو گوں نے ان کی میت کو سول سنڈیمن ہسپتال پہنچایا گیا بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح کوئٹہ میں پھیل گئی اور تمام سینئر ، جونیئر وکلاء فوری طور پر ان کی میت لینے کیلئے سول سنڈیمن ہسپتال پہنچے تمام وکلاء قیادت اپنے دیگر درجنوں ساتھیوں کے ہمراہ سول سنڈیمن ہسپتال میں شعبہ حادثات کے بیرونی دروازے کے قریب موجود تھے اور بلال انور کاسی کی میت شعبہ حادثات سے باہر لا ئی جا رہی تھی کہ اسی دوران ایک نامعلوم خودکش حملہ آور نے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ کے سامنے اپنے آپ کو اڑا دیا جس سے موقع پر آج ٹی وی کے کیمرہ شہزاد خان ، قاہر خان ایڈووکیٹ، داؤد کاسی ایڈووکیٹ، اشرف سلہری ایڈووکیٹ، بیرسٹر محمد عدنان کاسی،محمد سلیم بٹ ایڈووکیٹ،حفیظ اللہ ایڈووکیٹ،محمد وزیر ، نو راللہ ایڈووکیٹ، نعمت ،ناصر کاکڑ، تیمور شاہ، نصیر احمد،ایمل ایڈووکیٹ اچکزئی،عسکر اچکزئی ایڈووکیٹ، بشیر زہری سمیت درجنوں وکلاء موقع پر شہید جبکہ سینئر وکلاء رہنماء بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ، سنگت جمالدینی ایڈووکیٹ، ڈان ٹی وی کے کیمرہ مین محمود ، دنیا ٹی وی کے رپورٹر فرید اللہ سمیت درجنوں وکلاء زخمی ہو گئے دھماکے کے اطلاع ملتے ہی پولیس، فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے ہسپتال کو محاصرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کر دیں زخمیوں اور لا شوں کو فوری طور پر سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتال منتقل کیا گیا اس کے علاوہ زخمیوں اور لا شوں کو سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا حکومت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر کے تمام عملے کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا دھماکے کے بعد شدید فائرنگ کی گئی دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونیوالوں میں سول سنڈیمن ہسپتال کے ملازمین اور عملہ بھی شامل ہے دھماکے میں ایس ایچ او سول لائن اطہر رشید بھی زخمی ہو ئے اب تک کی اطلاعات کے مطابق سول سنڈیمن ہسپتال کے میڈیل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرحمان نے میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے بتایا کہ سول سنڈیمن ہسپتال میں47 ،کمبائنڈ ملٹری ہسپتال15 اور ایک بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں لاش موجود ہے اس طرح71 افراد شہید جبکہ150سے زائد زخمی ہو ئے دھماکے کی وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، میر حاصل خان بزنجو، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی نائب صدر وسینیٹر سردار یعقوب ناصر، صوبائی جنرل سیکرٹری نصیب اللہ بازئی، فرید افغان، غلام فاروق یوسفزئی، رکن صوبائی اسمبلی پرنس علی احمد بلوچ، حاجی میر غلام دستگیر با دینی، طاہر محمود خان ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی، مرکزی نائب وسینیٹر داؤد خان اچکزئی،ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین کوئٹہ محمد نعیم احمد بازئی، نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر کبیر محمد شہی، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر محمد یوسف بادینی پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی صدر وزیر میر محمد صادق عمرانی ،پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند، حاجی میر محمد اسماعیل لہڑی، چوہدری شبیراحمد نے واقعہ کی مذمت کی دھماکے کی اطلاع ملنے کے بعد پاک فوج کے سربراہ آ رمی چیف جنرل راحیل شریف بھی اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے سول سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا اور دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش تھا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی میں را ملوث ہے،دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں ،ان کے سامنے نہیں جھکیں گے،وہ جہاں بھی ہوں گے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔کوئٹہ کے سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر دھما کے اور فائرنگ میں جاں بحق ہونے والوں میں وکلا کی تعداد زیادہ ہے ۔

شہر کے تمام ہسپتال لوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔افسو ناک واقعات کے بعد پولیس کی نفری سول ہسپتال طلب کر لی گئی اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض اور سینئر فوجی حکام ہمراہ سول ہسپتال کا دورہ کیا اور دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی ۔ آرمی چیف کو واقعے پر بریفنگ بھی دی گئی صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں گزشتہ کئی سالوں سے جاری دہشتگردی کے نتیجے میں ڈاکٹرز ، صحافیوں ، اساتذہ، پولیس، لیویز ، بی سی ، فڑنٹیئر کورسمیت دیگر سیکورٹی فورسز کے علاوہ شہر کی سول سوسائٹی کی بڑی تعدادلقمہ اجل بن چکی ہے اس بار شہر میں دہشت گردی کی تازہ لہر میں دہشت گردوں نے کوئٹہ کی وکلا برادری کو نشانہ بنایا ۔

وہی تاریخ، وہی مہینہ ،وہی شہر،وہی طریقہ واردات۔ آج ہونیوالی دہشت گردی کے واقعے میں وہی طریقہ واردات اپنایا گیا جو 8 اگست ،2013 کوہوئے دھماکے میں اختیارکیاگیاتھا۔کوئٹہ میں دہشت گردوں نے آج سے تین سال قبل ایس ایچ او سٹی محب اللہ داوی کو شہیدکیاپھراس کی نمازجنازہ میں آنیوالے افسران اور اہلکاروں کو خودکش حملہ کیا جس میں ڈی آئی جی فیاض سنبل ،ڈی ایس پی شمسالرحمان اور ایس پی علی مہر، ایس پی محمد انور خلجی سمیت 40سے زائداہلکار شہیدہوئے تھے۔

جنوری2013میں علمدردارروڈکوئٹہ پر پہلے سنوکر کلب میں خودکش حملہ ہوا اور اس کے بعد موقع پر بڑی تعدادمیں لوگ جمع ہوگئے۔ ابھی امدادی کارروائیاں جاری تھیں کہ دہشت گردوں نے دوسرا بڑا دھماکا کرکے سب کچھ تہس نہس کردیا۔ دونوں دھماکوں میں تقریبا100افرادجاں بحق ہوگئے تھے۔وکلاء تنظیموں کی جانب سے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا