قومی اسمبلی ،اپوزیشن نے سائبر کرائم بل کو کالا قانون قرار دیکر مسترد کردیا

بل کو سیاسی مخالفین کو دبانے اور اظہار رائے سے روکنے کیلئے استعمال کیا جائے گا ، قانون کے ذریعے ملک کی سول سوسائٹی اور پڑھے لکھے طبقے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ، پارلیمنٹ کے ہاتھوں ملک کے عوام کو پریشان نہیں کرنے دینگے ،اپوزیشن اراکین کا بل پر بحث کے دوران اظہار خیال

جمعرات 11 اگست 2016 11:09

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11اگست۔2016ء ) اپوزیشن جماعتوں نے سائبر کرائم بل کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ، بل کو سیاسی مخالفین کو دبانے اور اظہار رائے سے روکنے کیلئے استعمال کیا جائے گا ، اس قانون کے ذریعے ملک کی سول سوسائٹی اور پڑھے لکھے طبقے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ، پارلیمنٹ کے ہاتھوں ملک کے عوام کو پریشان نہیں کرنے دینگے ۔

نوید قمر نے کہا کہ سائبر کرائم ایکٹ کی تمام اسٹیک ہولڈر نے مخالفت کی ہے اس بل کو پہلے قومی اسمبلی کی کمیٹی میں پیش کیا گیا تھا تو اس دوران کہا تھا کہ اس میں بہتری کی گنجائش ہے آئین کی طرف سے دوبارہ اس پر ایک کمیٹی بنائی گئی اور اس میں شق بہ شق بات چیت کی گئی اور اس طرح سینٹ میں بھی اس مسئلہ پر بحث ہوئی یہ بل Dratoiiar قانون ہے یہ بنیادی انسانی حقوق کے قوانین سے متصادم ہے یہ کورٹ آف لاء میں چیلنج ہوگا اس بل کے ذریعے آزادی رائے اور اظہار رائے پابندی لگائی جارہی ہے ہمارا آئین اس قسم کے قوانین کی اجازت نہیں دیتا یہ ا یک وسیع بل ہے اس میں ایسی چیزیں ہیں جو دنیا کے کسی قانون میں نہیں آتی اس بل میں خواتین کی سزا دس سال ہے اس دس سال کا بچہ خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے دس سال کی سزا ہوگی ایک طرف آپ بچوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں اور دوسری جانب اس طرح کے قوانین نافذ کررہے ہیں خدانخواستہ اگر غیرجمہوری دور میں اس قانون کا استعمال ہوا تو وہ نتائج خطرناک ہوں گے ایک تصویر بنے پر سزا ہوسکتی ہے اس بل کے ذریعہ انٹرنیٹ کو بلاک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے حکومت کے کہنے پر یہ قانون بنائے جارہے ہیں تو اس سے آواز کو دبایا جاسکے ۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی علی رضا عابدی نے کہا کہ سائبر کرائم بل کی آٹھ شقوں پر ایم کیو ایم کے اعتراضات ہیں اور ہم نے اس پر ترامیم دی ہیں تاکہ اس بل کا کوئی غلط استعمال نہ ہوسکے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا ویب ٹی وی اور ویب سائیٹ بلاک ہے ایم کیو ایم کے قائد پر پابندی ہے اور اب اس بل کے آنے کے بعد سب سے پہلے متحد ہ پر اس کا استعمال ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم آرگنائزیشن فیس بک اور انٹرنیٹ پر ایسے پروپیگنڈ کا پرچار کرتی ہے اور انہیں کچھ نہیں کہا جاتا مگر ایم کیو ا یم پر پابندی عائد ہے انہوں نے کہا کہ اس قانون کا کچھ شقوں پر اعتراضات ہیں اور اندیشہ ہے کہ اس کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا سائبر کرائم بل کے کچھ شقوں پر دوبارہ غور کیا جائے ہم موجودہ حالات میں بل کی مخالفت کرنے میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ ہم ایوان میں قانون سازی کی حمایت کرتے ہیں مگر سائبر کرائم بل میں بعض شقیں ایسی ہیں کہ موجودہ نہ سہی مستقبل کی کوئی حکومت ان قوانین کو اپنے مخالفین کو دبانے کیلئے استعمال کرسکتی ہیں انہوں نے کہاکہ آئین میں آزادی اظہار اور جذبات پر کوئی قدغن نہیں ہے مگر سائبر کرائم قانون کے تحت اس پر پابندی لگائی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ سکول اور کالج کے نوجوان انٹرنیٹ کا زیادہ تر استعمال کرتے ہیں اگر ان کیخلاف مقدمات درج کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تو ہمارے نوجوان متاثر ہونگے انہوں نے کہا کہ موجودہ سائبر کرائم بل میں نبی کریم ﷺ کی شان میں توہین کرنے والے کہنے کوئی سزا نہیں ہے اس کی سزام ڈالی جائے انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم بل کے تحت پانامہ لیکس کی تحقیقات کرنے والے تین سالوں تک بغیر کسی جرم کے جیل میں سڑتا رہ ے گا اس طرح کسی بھی کرپشن کی تحقیقات کرنا ناممکن ہوجائے گی علی محمد خان نے کہا کہ سائبر کرائم کی بعض شقیں آئین کے تحت معلومات تک رسائی کا حق ختم کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم بل کالا قانون ہے موجودہ صورتحال میں بل کو مسترد کرتے ہیں تاہم بل سے سیاسی مخالفین کو دبانے والی شقیں نکالنی ہوگی اور رکن اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ سائبر کرائم بل کے ذریعے ملک کی سول سوسائٹی اور نوجوانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے یہ ایک کالا قانون ہے اس میں بہت زیادہ نقائص ہیں انہوں نے کہا کہ آج مجھے شرمندگی ہورہی ہے کہ ایک ایسی پارلیمان کا حصہ ہوں جوایسے قوانین کو پاس کرنے کی کوشش کررہی ہے انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم بل کی منظوری سے عوام میں یہ پیغام جائے گا کہ پارلیمنٹ نے آزادی اظہار کو دبانے کیلئے قانون منظور کیا ے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ سائبرکرائم بل پر اپوزیشن کے تحفظات ہیں تاہم اس پر وزیر مملکت انوشہ رحمن کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں نماز مغرب کے بعد ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو پاکستان پیپلز پارٹی کے ایوس لغاری نے کورم کی نشاندہی کردی کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس آج تک ملتوی کردیا گیا ۔