کرپشن کے خلاف جنگ کو اب سپریم کورٹ تک لے جائیں گے ،سراج الحق

22اگست کو سپریم کورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کی جائیگی ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل اسد منظور بٹ جماعت اسلامی کے وکیل ہوں گے مہاجرین کو زبردستی واپس نہ بھیجا جائے اور ان سے باعزت سلوک کیا جائے،ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 17 اگست 2016 11:04

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17اگست۔2016ء)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف جنگ کو اب سپریم کورٹ تک لے جائیں گے اور22اگست کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں رٹ پیٹیشن دائر کی جائیگی جس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل اسد منظور بٹ جماعت اسلامی کے وکیل ہوں گے۔وہ منگل کے روز المرکز اسلامی پشاور میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

صوبائی امیر مشتاق احمد خان،افغان امور کے مشیر شبیر احمد خان بھی موجود تھے۔سراج الحق نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ نامناسب رویہ ترک کر دے ۔سراج الحق نے کہا کہ عوام کے سامنے اپنا منشور رکھنا اور اپنے مطالبات کے لیے جلسے جلوس کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے اور اگر پاکستان عوامی تحریک اپنے14شہید کارکنوں کے قاتلوں کو سزا دینے کے لیے تحریک چلاتی ہے تو ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ سوئس بینکوں کی رپورٹ کے مطابق وہاں پر پاکستانیوں کے200کھرب روپے پڑے ہیں اس کی تصدیق وہاں کے وزیر خزانہ نے کی ہے۔انھوں نے کہا حکومت پاکستان نے سویٹزر لینڈ کی حکومت سے معاہدہ کیا ہے جس کے تحت 2017تک حکومت پاکستان کو وہاں کے بینکوں میں پاکستانیوں کے سرمایہ کی تفصیلات سے آگاہ کرے گا۔آگے اس پر کیا عمل ہوتا ہے اس کے لیے قیامت تک انتظار کرنا ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں پوری دنیا کو معلوم ہوا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان سمیت بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے قومی خزانے کے اربوں روپے بیرون ملک لگا رکھے ہیں۔یہ اتنااہم مسئلہ تھا کہ وزیر اعظم نے تین مرتبہ اس پر قوم سے خطاب کیا۔حکومت نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو1956کے ایکٹ کے تحت کمیشن کے قیام کی ہدایت کی جس کو سپریم کورٹ نے واپس کرکے کہا کہ56کا قانون دانتوں کے بغیر ہے اور اس کے تحت قائم کردہ کمیشن کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔

سپریم کورٹ نے حکومت کو مشورہ دیا کہ اس ایکٹ میں ترمیم کرے اور واضح طور پر سپریم کورٹ کو افراد اور ادروں کے نام بتا کر کرپشن کے خلاف کارروائی کے لیے لکھیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایات کو نظر انداز کیا اپوزیشن کے مطالبات اور اس کے تیار کردہ ٹی او آرز کو نظر انداز کیا اور مذاکرات کومحض وقت ٹالنے کا بہانہ بنایا جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ اب سپرہم کرٹ میں اس کے خلاف رٹ دائر کریں گے۔

ا نھوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف ہم 15ماہ سے ملک گیر تحریک چلا رہے ہیں۔ہم نے تین دن تک ظیم الشان ٹرین مارچ کیا5مقامات پر عوام نے ہمارا استقبال کرکے کرپشن کے خلاف ہمارا ساتھ دیا انھوں نے کہا۔ کہ اب کرپشن کے خلاف یہ جنگ ہم ایوانوں ،چوکوں اور چوراہوں کے علاوہ عدالتوں میں بھی لڑیں گے۔22اگست کو سپریم کورٹ میں رٹ دائر کریں گے اور اس سے مطالبہ کریں گے کہ حکومت کو1956کے ایکٹ میں ترمیم کرنے کا حکم دے اور ایک ایسا کمیشن قائم کیا جائے جو پانامہ لیکس سمیت کرپشن میں ملوث تمام سیاسی اور غیر سیاسی لوگوں کے خلاف تحیققات اور ان کے خلاف مقدمات کے علاوہ سزا بھی دے اور کرپشن میں میں مولوث عناصر کو دو تین سال کے بجائے 25سال قید،اور ہر طرح کی سیاسی اور سماجی مناصب کے لیے ناہلی کی سزا دے۔

انھوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر صفائی کے لیے اگر پانچ ہزار افراد کو بھی سزا دینی پڑے تو دی جائے۔انھوں نے کہا ہمارے ارکان قومی اسمبلی نے قانونی بل پیش کیا ہے جس میں نیب قوانین میں ترمیم پیش کی گئی ہے انھوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ملکی خزانہ سے ایک ارب روپے لوٹنے والانیب کو دس کروڑ روپے واپس کر کے اپنے آپ کو صاف کر لیتے ہیں۔انھوں نے کہا میں نے سینیٹ بھی تمام جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی سطح پر احتساب سے پہلے اپنے اندر سے کرپٹ عناصر کوباہر نکالیں۔

انھوں نے کہا کہ مالیات کے طالب علم کی حیثیت سے میں اس پر کام کیا ہے اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اگر ملک سے کرپشن کے موزی مرض کا خاتمہ ہو جائے تو یہاں پر لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔بے روزگار نوجوانوں کو روزگار الاؤنس مل سکتا ہے۔علاج اور تعلیم مفت ہو سکتے ہیں بڑھاپا الاؤنس دیے جا سکتے ہیں اور پاکستان خوشحال ملک بن سکتا ہے۔افغان مہاجرین کی جبری واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ خود اپنے ملک جانا چاہتے ہیں لیکن وفاقی ادارے اور صوبائی حکومت جس خراب انداز میں ان کو دھکیل رہے ہیں یہ پاکستان کے مفاد میں انہیں اور اس کے نتائج پاکستان کے لیے اچھے نہیں نکلیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اس طرح35سال تک پاکستان کی مہمان نوازی پر پانی پھر جائے گا انھوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا۔ مہاجرین کو زبردستی واپس نہ بھیجا جائے اور ان سے باعزت سلوک کیا جائے۔