متحدہ کے قائد کی ہدایت پر کارکنان نے کراچی پریس کلب کے باہر گزشتہ 6روز جاری بھوک ہڑتال ختم کر دی

مشتعل مظاہرین کا نجی ٹی وی چینلز کے دفاترکاگھیراؤ،،فائرنگ اور ہنگامہ آرائی، ایک شخص جاں بحق 2زخمی رینجرز نے متعدد متحدہ رہنماوٴں کو گرفتار کر لیا، ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو سمیت متعدد دفاتر سیل

منگل 23 اگست 2016 11:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23اگست۔2016ء)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کی ہدایت پر کارکنان نے کراچی پریس کلب کے باہر گزشتہ 6روز جاری بھوک ہڑتال ختم کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینلز کے دفاترکاگھیراؤکرلیا،فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 2زخمی ہوگئے،پولیس موبائل سمیت متعددگاڑیوں کو جلادیا گیا۔پولیس اور ایم کیوایم کارکنان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی۔

کراچی پریس کلب، فوارہ چوک اور زینب مارکیٹ سمیت دیگرعلاقے جنگ کا منظرپیش کرنے لگے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کے فوری بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو فون کیا اور صورتحال کو فوری طور پر کنٹرول کرنے کی ہدایت کی۔تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے قائد کی جانب سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی ہدایت کے بعد ایم کیوایم کے کارکنان نے گورنر ہاؤس کے قریب سٹی شاپنگ مال میں نجی ٹی وی چینل کا گھیراؤ کیا اور چینل پر دھاوا بول دیا، مشتعل کارکنان ٹی وی چینل کے دفتر کے اندر داخل ہوگئے اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے عملے کو ہراساں بھی کیا جس کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

(جاری ہے)

فائرنگ اور توڑ پھوڑ کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔پولیس کے موقع پر پہنچنے پر صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی اور اس دوران پولیس اور ایم کیوایم کارکنان میں شدید جھڑپیں ہوئی جس سے فائرنگ کے نتیجے میں 3افراد زخمی ہوگئے، مشتعل کارکنان نے فائرنگ کرتے ہوئے پولیس وین اور 2موٹرسائیکلوں کو بھی آگ لگا دی،۔

مشتعل افراد نے فوراہ چوک پر ٹریفک چوکی کو بھی توڑ دیا ہے۔ کارکنان کے اشتعال کو دیکھتے ہوئے جائے وقوعہ پر پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی گئی۔کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیوایم کا بھوک ہڑتالی کیمپ خالی کرالیا گیا، پولیس نے ایم کیوایم کارکنان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی اور کئی کارکنان کو حراست میں بھی لے لیا۔ ایم کیوایم کے کارکنان کے احتجاج اور کشیدہ صورتحال کے باعث زینب مارکیٹ مکمل طور پر بند ہوگئی اور آئی آئی چند ریگر روڈ سمیت اطراف کی سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔

ایم کیوایم کے کارکنان کے احتجاج کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں بھی افراتفری مچ گئی جس کے نتیجے میں اہم شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا۔دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کے فوری بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو فون کیا اور صورتحال کو فوری طور پر کنٹرول کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ میڈیا ہاؤسز اور ان کے کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

وزیراعلی سندھ نے حکم دیا کہ ہوائی فائرنگ اور تصادم میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔ ادھرسندھ رینجرزنے ایم کیوایم کے ڈپٹی کنونیئرفاروق ستارکوپریس کانفرنس سے روک دیاگیااورانہیں اپنے ساتھ لے گئے ۔پیرکے روزایم کیوایم کے ڈپٹی کنونیئرفاروق ستاراورخواجہ اظہارالحسن کراچی پریس کلب میں میڈیاسے گفتگوکرنے کیلئے پہنچے تورینجرزنے انہیں بات کرنے سے روک دیااورانہیں ساتھ چلنے کوکہا،فاروق ستارنے اس موقع پرکہاکہ رینجرزانہیں بات کرنے سے نہیں روک سکتی وہ خودجانے کیلئے تیارہیں ،لیکن رینجرزنے ان کی کوئی بات نہیں سنی اورکہاکہ آپ کوہمارے ساتھ چلناہوگااورپھررینجرزاہلکارفاروق ستارکو ان ہی کی گاڑی میں ساتھ لے گئے۔

قانون نافذکرنے والے اداروں نے ایم کیوایم کے رہنماوٴں ڈاکٹرعامرلیاقت،ساجدحسین اورعامرخان کوحراست میں لے لیاہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق فاروق ستاراورخواجہ اظہارالحسن کی گرفتاری کے بعدنائن زیروپرچھاپہ مارکرنائن زیروسے باہرنکلتے ہوئے عامرخان کوحراست میں لے لیااوردوسرے رہنماڈاکٹرعامرلیاقت کوان کے دفترآئی آئی آرروڈسے حراست میں لے لیاگیا اوررینجرزاہلکاران کوبھی اپنی گاڑی میں بٹھاکرلے گئے جبکہ ایک اوررہنماساجدحسین کوبھی حراست میں لے لیاگیاہے۔

بعدازاں رات گئے نائن زیرومیں رینجرزکی بھاری نفری داخل ہوگئی اورمکمل آپریشن کیااورآپریشن کے دوران 5افرادکوحراست میں لے لیاگیا ۔ رینجرز نے رات گئے متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو سمیت ملحقہ عمارتوں کی تلاشی لینے کے بعد انہیں سیل کر دیا۔