متحدہ قائد نے پاکستان کے خلاف جو زبان استعمال کی وہ کبھی مودی نے بھی نہیں کی،عمران خان

کراچی کی تباہی کی ذمہ دار ایم کیو ایم ہے،حکومت کا کام ہے وہ برطانوی حکومت کو ایم کیوایم کے قائد کے خلاف لکھے کہ ایک برطانوی شہری کیسے لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں اشتعال انگیز اور بدامنی پھیلا رہا ہے دنیا پانامہ لیکس کو بھول جائے مگر عمران خان اسے بھولنے نہیں دے گا، خیبرپختوا حکومت صوبائی اسمبلی میں پہلے قرارداد لائے گی اسکے بعد وزیراعظم کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے، اہم پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 24 اگست 2016 11:12

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24اگست۔2016ء)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ متحدہ قائد نے پاکستان کے خلاف جو زبان استعمال کی وہ کبھی مودی نے بھی نہیں کی۔ کراچی کی تباہی کی ذمہ دار ایم کیو ایم ہے۔حکومت کا کام ہے کہ وہ برطانوی حکومت کو ایم کیوایم کے قائد کے خلاف لکھے کہ ایک برطانوی شہری کیسے لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں اشتعال انگیز اور بدامنی پھیلا رہا ہے۔

دنیا پانامہ لیکس کو بھول جائے مگر عمران خان اسے بھولنے نہیں دے گا۔ خیبرپختوا حکومت صوبائی اسمبلی میں پہلے قرارداد لائے گی اسکے بعد وزیراعظم کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں بنی گالہ میں چئیرمین سیکرٹریٹ میں جاری اہم پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چئیرمین عمران خان نے کہا کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین گزشتہ روز بیان دیکر معافی مانگی ہے اگر تو انھوں نے پہلی بار یہ باتیں کی ہوتیں تو معافی کا جواز بھی تھا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ الطاف حسین نے بھارت میں ہندوستان ٹائمزکی ایک کانفرنس میں کھڑے ہو کر پاکستان کے وجود کے خلاف باتیں کیں جبکہ بھارتی صحافیوں نے مجھے بتایا کہ را کے کہنے پر الطاف حسین کو کانفرنس میں دعوت دی گئی تھی۔ بی بی سی نے ڈاکومنٹری میں بتایا کہ انکا راء سے کیسا تعلق ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ایم کیوایم نے کراچی کا کیاحال کیا ہے کراچی سے کاروبار ختم ہوگیا اور پولیس کو تباہ کیا گیا آج لوگ بچوں کے ساتھ کاروبار سمیت منتقل ہورہے ہیں۔

میڈیا کے دفاتر پر حملہ کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ کونسا ملک یہ برداشت کر سکتا ہے کہ بیرون ملک ایک شخص بیٹھ کر لوگوں کو تشدد پر اکسائے اور بدامنی پھیلائے۔ کراچی میں تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد کوقتل کردیا گیا اس وقت میں نے برطانیہ کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا مجھے ڈیوڈ کیمرون اور سفیر کے پیغام آئے کہ اسکے خلاف ایکشن لیں گے مگر آج تک کوئی ایکشن نہ ہوا۔

انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کا کام ہے کہ وہ برطانوی حکومت کو سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کرے،کیا بھارت میں پاکستانی ایجنسی کی حمایت یافتہ کوئی جماعت چل سکتی ہے؟ کیا کوئی امریکا میں ایسا کرسکتا ہے؟ یہاں حکومت انکے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیتی حکومتیں اپنے مفاد کی خاطر انکو ساتھ ملاتی رہیں ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف جو زبان استعمال کی اسکا اردو بولنے والے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں، اردو بولنے والے بہت پیارے لوگ ہیں انھوں نے پاکستان کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔

الطاف حسین جس جماعت کا سربراہ ہے وہ ایک مافیا ہے۔ چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ایم کیو ایم خود کو الطاف حسین اور عسکری ونگ سے علیحدگی اختیار کرے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ آج کے اجلاس میں دوسرا فیصلہ یہ ہوا ہے کہ پانامہ لیکس پرخیبر پختونخوا اسمبلی سے پانامہ لیکس کے خلاف قرارداد منظور کرائیں گے پھر وزیر اعظم کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔

تین ستمبر کو پاکستان مارچ لاہور تک ہوگا،جو لوگ کہتے تھے کہ ہمارے جلوسوں میں لوگ نہیں آرہے تو وہ دیکھیں گے کہ لاہور میں ہمارے مارچ میں کیسے لوگ نکلتے ہیں۔ تین سمبر کو فیصلہ کریں گے کہ آگے کیا کرنا ہے، رائیونڈ آخری مقام ہوگا۔عمران خان صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ایم کیو ایم کے سیاستدانوں سے سوال کرتا ہوں کہ آپکا لیڈر پاکستان کے خلاف زبان استعمال کی ہے آپ کیسے پاکستان میں سیاست کر سکتے ہیں، پاکستانی حکومت کا کام ہے کہ برطانوی حکومت کو لکھے آپکا شہری پاکستان میں تشدد پر اکساتا ہے،پاکستانی حکومت کیوں ایکشن نہیں لی رہی؟ ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ فاروق ستار کتنے بااختیار ہیں کیونکہ الطاف حسین کا ایم کیو ایم پر پورا ہولڈ ہے۔

ایم کیو ایم کا سیاسی مستقبل ہے ہی الطاف حسین سے خود کو الگ کرے ورنہ کوئی مستقبل نہیں۔الیکشن کمیشن سے متعلق انھوں نے کہا کہ پارٹی کا نظریہ دینے کے علاوہ میرے پاس ہے کیا؟ جہلم میں جلسہ اور ہماری تحریک پہلے سے طے شدہ تھی، ن لیگ کے لوگ کریں تو انکو اجازت ہے انکے کے لئے کوئی قانون نہیں؟ انھوں نے کہا کہ دنیا پانامہ لیکس بھول سکتی ہے عمران خان اسے کبھی نہیں بھولنے دیگا۔ قبل ازیں پارٹی کے اہم مشاورتی اجلاس میں جہانگیرخان ترین،پرویز خٹک، ڈاکٹر عارف علوی، اسد عمر، سیف اللہ خان نیازی، عون چوہدری، نعیم الحق،مراد سعید،منیزہ حسن،ڈاکٹر شیریں مزاری سمیت دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔