وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس

چاروں وزرائے اعلیٰ، آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، ڈی جی ایم او سمیت دیگر سول و عسکری حکام کی شرکت ،سول وعسکری قیادت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرانے پر متفق،پاکستان مخالف بیانات کی شدید مذمت پاکستان کے وقار اور سلامتی کا تحفظ ہرسطح پریقینی بنایا جائے گا،سول و عسکری قیادت کا عزم ،فاٹا اصلاحات سے متعلق چار سفارشات بھی پیش

جمعرات 25 اگست 2016 10:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25اگست۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اعلی سطح کے اجلاس میں سول و عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرانے پر اتفاق کیاگیا ہے جبکہ سول و عسکری قیادت نے پاکستان مخالف بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کہ پاکستان کے وقار اور سلامتی کا تحفظ ہرسطح پریقینی بنایا جائے گا اجلاس میں فاٹا اصلاحات سے متعلق چار سفارشات بھی پیش کر دی گئیں ۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت مسلسل دوسرے روز بھی نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، مشیرخارجہ سرتاج عزیز، مشیر قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ، چاروں وزرائے اعلیٰ، سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، ڈی جی ایم او سمیت دیگر سول و عسکری حکام نے شرکت کی،اجلاس کے دوران سول و عسکری قیادت نے پاکستان مخالف بیانات کی شدید مذمت کی اور کراچی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ سیاسی و عسکری قیادت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کے وقار اور سلامتی کا تحفظ ہرسطح پریقینی بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کمیٹی کی تجاویز پر بریفنگ دی جس کے بعد سول و عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرانے پراتفاق کیا گیا ہے اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنایا جائے گا جبکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے موثر حکمت عملی اپنانے پر بھی اتفاق کیا گیا، اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں فاٹا اصلاحات کمیٹی نے فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے چار بنیادی سفارشات پیش کر دیں۔ رپورٹ کے مطابق عوام کی اکثریت فاٹا کو خیبر پختونخواہ کا حصہ بنانے کی حامی ہے۔پہلی تجویز کے مطابق فاٹا کی موجودہ حیثیت برقرار رکھتے ہوئے عدالتی و انتظامی اصلاحات کی جائیں۔ دوسری تجویز کے مطابق گلگت بلتستان کی طرز پر فاٹا کونسل تشکیل دی جائے۔ تیسری تجویز کے مطابق فاٹا کو علیحدہ صوبہ بنایا جائے جبکہ چوتھی تجویز کے مطابق فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کر کے ہر ایجنسی کو ضلع بنا دیا جائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فاٹا کو خیبرپختونخواہ کا حصہ بنانے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو موثر بنانے اور سیکورٹی فورسز کی واپسی ممکن ہو سکے گی۔