ماضی میں میڈیا مالکان براہ راست حکومت سے معاملات طے کر لیتے تھے،ابصار عالم

اب ایسا نہیں ہونے دوں گا،جو بھی ہو گا پیمرا قوانین کیمطابق ہو گا، میرے پاس ایسا اختیار ہے جس کو استعمال کروں تو چینل مالکان کیخلاف مقدمات رجسٹرڈ ہونے شروع ہو جائیں بڑے چینلز کے مالکان پیسہ کمانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں، اینکرز بھاری تنخواہیں لیکر محض ریٹنگ حاصل کرنے کیلئے جھوٹ بولتے ہیں،چیئرمین پیمرا کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 27 اگست 2016 11:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27اگست۔2016ء) چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا ہے کہ ماضی میں ٹی وی چینل مالکان پیمرا کو اہمیت نہیں دیتے تھے اور براہ راست حکومت سے معاملات طے کر لیا کرتے تھے لیکن اب میں ایسا نہیں ہونے دوں گا، اب جو بھی ہو گا پیمرا قوانین کیمطابق ہی ہو گا، میرے پاس ایسا اختیار بھی ہے جس کو استعمال کروں تو چینل مالکان کیخلاف مقدمات رجسٹرڈ ہونے شروع ہو جائیں اور انہیں گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جا سکتا ہے اور تین سال تک قید بھی ہو سکتی ہے لیکن فی الحال میں ایسا کرنا نہیں چاہتا ، انھوں نے کہا کہ بڑے چینلز کے مالکان صرف پیسہ کمانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں، جبکہ اینکرز بھاری تنخواہیں لیکر محض ریٹنگ حاصل کرنے کیلئے جھوٹ بولتے ہیں جس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہو رہا ہے، یہ ملک دشمنی کے زمرے میں آتا ہے جسے میں ہر صورت ٹھیک کروں گا، انڈین ڈراموں کے حوالہ سے سخت پالیسی مرتب کر رہے ہیں جو بہت جلد لاگو کر دی جائے گی، جمعہ کی سہ پہر مقامی ہوٹل میں میڈیا نمائندوں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیمرا نے کہا کہ دوہری شہریت کے حامل ایسے تمام اینکرز کیخلاف میں کاروائی کروں گا جو اپنی جیبوں میں امریکہ اور برطانیہ کے پاسپورٹ ڈال کر میرے ملک کے آئین کو گالی دیتے ہیں، حکومت پر تنقید کرنے سے پیمرا نہیں روک رہا لیکن کسی دوسرے ملک ، ایجنسی یا ادارے کی ایماء پر ملکی آئین پر کیچڑ اُچھالنے کی ہرگز اجازت نہیں دوں گا، ابصار عالم نے کہا کہ ایک مستند ادارے کی سروے رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہمارے نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز چینلز نے ساٹھ فیصد نوجوانوں کو کنفیوژ کر دیا ہے ، انھوں نے کہا کہ اس حوالہ سے پیمرا نے کچھ سفارشات مرتب کی ہیں جو سینٹ کو دے دی گئی ہیں جبکہ بہت جلد قومی اسمبلی کو بھی دے دی جائیں گی، ایک سوال کے جواب میں ابصار عالم نے کہا کہ بعض چینلز پر بیٹھ کر ضرورت سے زیادہ اُچھلنے والے اینکرز کو میں صحافی نہیں مانتا بلکہ یہ لوگ پیرا شوٹ کے ذریعہ صحافت میں کودے ہیں،انھوں نے کہا کہ اگر میڈیا ورکرز میرا ساتھ دیں تو میں ٹی مالکان کی طبیعت صاف کر دوں، میڈیا مالکان خود تو اربوں روپے کماتے ہیں لیکن اپنے ملازمین کو تنخواہ تک نہیں دیتے اورجو ادارے تنخواہوں کی ادائیگی کر رہے ہیں وہ اتنی کم ہے کہ کوئی بھی اپنی جائز ضروریات پوری نہیں کر سکتا، انھوں نے کہا کہ پیمرا کسی بھی چینل یا اینکر کو قانون کی خلاف ورزی پر دس لاکھ تک جرمانہ کر سکتا ہے جو میں سمجھتا ہوں بہت کم ہے اس کو بڑھا کر 50کروڑ روپے کر دینا چاہیئے تاکہ جو بھی ٹی وی چینل یا اینکر قانون کی دھجیاں اُڑائے اُ س کو جرمانہ ادا کرتے ہوئے سمجھ آئے ، ابصار عالم نے کہا کہ میں ان مٹھی بھر اینکرز اور چینل مالکان کو اپیل کرتا ہوں کہ خدا کیلئے اپنے ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر کام کیجئے اور اس ملک کیساتھ دشمنی نہ کریں بلکہ اس کو آگے بڑھنے میں مدد دیں نہ کہ یر ضروری تنقید اور جھوٹ پر مبنی پروگرام نشر کرتے رہیں اس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے ، جبکہ اپنے ملک کا سرمایہ دار اور کارخانہ دار ایسی صورتحال سے پریشان ہو کر اپنا سرمایہ اس ملک سے نکالنے کا سوچنے لگ جاتا ہے ، انھوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے جو تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کیبل آپریٹرز کی بدمعاشی ختم کرنے کیلئے ڈی ٹی ایس کا اجراء کر رہے ہیں جو بہت جلد ملک کے تمام بڑے شہروں میں اپنا کام کر دے گا، اس سے لوگوں کی شکایات ختم ہو جائیں گی ۔

(جاری ہے)

بول ٹی وی کی بندش کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیمرا نے کہا کہ بول ٹی وی کو بند کرنے کے حوالہ سے پیمرا کا کوئی کردار نہیں بلکہ وزارت داخلہ نے اس چینل کی سیکورٹی کلیئرنس واپس لے لی جس پر ہمیں ایکشن لینا پڑا اگر آج بول ٹی وی کے مالکا ن اپنی سیکورٹی کلیئر کروالیتے ہیں تو ہم انہیں نشریات چلانے کی اجازت دے سکتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ بہت جلد پیمرا ایک بڑی کانفرنس منعقد کروانے جا رہا ہے جس میں تمام ٹی وی چینل مالکان اور اینکرز کو بلا یا جائے گا اور ان کیساتھ بات چیت کے ذریعہ معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی اور کوڈ آف کنڈکٹ کی پاسداری سمیت دیگر ایشوز زیر بحث لائے جائیں گے، جبکہ پیمرا چینلز کی گریڈنگ کا کام بھی کر رہا ہے اور جب مالکان چینلز لائسنس کی تجدید کروانے پیمرا آئیں گے تو انہیں اسی کیمطابق ٹریٹ کیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ اینکرز میں بہت زیادہ تکبر پایا جاتا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جب چاہیں کسی کی بھی پگڑی اُچھا ل سکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ جب تک طاقتور طبقہ کیخلاف کاروائی نہیں ہو گی حقیقی تبدیلی نہیں آ سکتی۔

متعلقہ عنوان :