کراچی، رینجرز نے 22 اگست کو ٹی وی چینلز پر حملوں میں ملوث ملزمان کا پتہ چلا لیا

فائرنگ اور حملے میں معاونت کس نے کی؟، گرفتار حملہ آوروں نے سب کچھ اگل دیا

منگل 30 اگست 2016 11:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30اگست۔2016ء) رینجرز نے 22 اگست کو ٹی وی چینلز پر حملوں میں ملوث ملزمان کا پتہ چلا لیا، فائرنگ اور حملے میں معاونت کس نے کی؟، گرفتار حملہ آوروں نے سب کچھ اگل دیا۔پیر کو جناح اسپتال کراچی میں 22اگست کے حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے بتایا کہ 22 اگست کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، متحدہ بانی نے لوگوں کو مشتعل کرکے روانہ کیا، منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا گیا، رینجرز نے ہنگامی آرائی کرنیوالے 6 افراد کو پکڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار کارکنان نے فائرنگ کرنیوالوں کے نام بتائے اور یہ بھی بتایا کہ ڈنڈے کون لایا، دہشت گردی کیلئے بینکوں کو استعمال کیا گیا، 2 بینکوں کے آفیشلز نے نامعلوم افراد کو پناہ دی، جنہوں نے باہر آکر ہنگامہ آرائی کی، ایک بینک کا ملازم گرفتار کرلیا گیا، دوسرے بینک کا افسر مفرور ہے۔

(جاری ہے)

ڈی جی رینجرز کا کہنا ہے کہ بینکوں میں متحدہ لیبر ڈویڑن کے آفیشلز نے نامعلوم افراد کو پناہ دی، بینک افسران میں جاوید شوکت اور خرم بلند خان شامل ہیں، جاوید گرفتار جبکہ خرم مفرور ہے، آرڈر ملتے ہی لڑکوں کو حملے کیلئے بینکوں سے نکالا گیا، ہم ان افراد کو پولیس کے حوالے کررہے ہیں، مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ متحدہ قائد نے 22 اگست کو بھوک ہڑتالی کیمپ کے چھٹے دن کارکنوں سے خطاب میں پاکستان مخالف اور نفرت انگیز تقریر کی، جس کے بعد مشتعل افراد نے میڈیا ہاؤسز کے دفتر پر دھاوا بول دیا تھا، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک دوران علاج انتقال کرگیا تھا۔واقعے کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار سمیت کئی متحدہ رہنماوٴں کو رینجرز نے حراست میں لے لیا تھا، جنہیں کئی گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد رہا کیا گیا، تاہم دوسرے دن ایم کیو ایم پاکستان نے ہنگامی پریس کانفرنس میں متحدہ قائد کے بیان اور لندن قیادت سے اظہار لاتعلقی کا اعلان کردیا تھا

متعلقہ عنوان :