ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو میئر مل گیا

وسیم اختر اور ارشد وہرا میئر و ڈپٹی کے عہدے کا حلف اٹھا لیا نو منتخب میئر نے جئے متحدہ،جئے بھٹو اور جئے عمران کا نعرہ بلند کر دیا پاکستان کے وجود سے ہمارا وجود قائم ہے ،ملک پر کوئی بھی آنج نہیں آنے دیں گے ،وسیم اختر کا حلف اٹھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 31 اگست 2016 10:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31اگست۔2016ء)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے نامزد امیدواروسیم اختر اور ارشد وہرا نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کا حلف اٹھالیا۔تفصیلات کے مطابق میئر اور ڈپٹی میئر کی حلف برداری کی تقریب کراچی کے باغ جناح المعروف پولو گراوٴنڈ میں منعقد کی گئی جس میں میئر وسیم اختر اور ڈپٹی مئیر ارشد وہرہ نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا ، وسیم اختر کو حلف برداری کے لیے پولیس کی خصوصی بکتر بند گاڑی میں سینٹرل جیل سے پولو گراوٴنڈ لا یا گیا۔

حلف برداری کی تقریب میں اعلیٰ سیاسی و سرکاری شخصیات، ایم کیو ایم کے رہنما اور میئر و ڈپٹی میئر کے اہل خانہ ، ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

حلف اٹھانے کے بعد سابق ایڈمنسٹریٹر نے شہر کی روایتی چابی نو منتخب میئر وسیم اختر کے حوالے کردی۔حلف اٹھانے کے بعدتقریب سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب میئر کراچی وسیم اختر نے جئے متحدہ، جئے بھٹو اور جئے عمران کا نعرہ لگایا اور کہا کہ میں آج سب کو مطمئن کردینا چاہتا ہوں۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ الیکشن میں حصہ لینے والی تمام پارٹیوں کا شکر گزار ہوں اور امید کرتاہوں کہ مل کر کراچی کے مسائل حل کریں گے۔ ہم اس ملک پر کوئی بھی آنچ نہیں آنے دیں کیونکہ پاکستان کے وجود سے ہی ہمارا وجود قائم ہے۔فاروق ستار کی سربراہی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ ہوں اور ان کے ہاتھ مضبوط کروں گا،تقریب سے خطاب کرنے سے پہلے مختلف سیاسی پارٹیوں کے ورکرز کی جانب سے کافی دیر تک نعروں کا سلسلہ جاری رہا جس پر وسیم اختر نے خود ہی جئے متحدہ، جئے بھٹواور جئے عمران خان کے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ امید ہے اب آپ سب کی تسلی ہوگئی ہوگی، میں اپنی جماعت کے ساتھیوں اور ذمہ داروں، پی پی کے ورکروں، ن لیگ، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی سمیت الیکشن میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے منتخب کیا اور اعتماد دیا جس کے سہارے ہم سب مل کر کراچی کے مسائل حل کریں گے۔

پچھلے ادوار میں کراچی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہوا جس کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوئے۔ منتخب ہونے کے بعد ہمارا سیاست سے تعلق ختم ہوگیا بہت سی امیدیں ہیں کہ ہم مل کر اس کشتی کو پار لگا سکتے ہیں۔ صوبہ سندھ سب سے زیادہ ریونیو دینے کے باوجود محرومی کا شکار ہے بلاول اور آصف زرداری سے کہوں گا کہ 8 سال بعد کراچی کا میئر منتخب ہوا ہے اس لیے ہمیں اختلافات بھلا کر کام کرنا ہوگا۔

وسیم اختر نے کہا کہ ہم اس ملک پر کوئی بھی آنچ نہیں آنے دیں کیونکہ پاکستان کے وجود سے ہی ہمارا وجود قائم ہے یہ ہمارا ملک ہے اور ہم اسے ترقی یافتہ بنائیں گے۔ ہم پاکستان پر کسی کو بری نظر نہیں ڈالنے دیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ بہت جلد انصاف ملے گا اور میں جیل سے رہا ہوجاؤں گا جس کے بعد فوری طور پر سفیروں، کاروباری شخصیات سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں سے ملاقاتیں کروں گا۔

وسیم اختر نے کہا کہ فاروق ستار کی سربراہی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ ہوں اور ان کے ہاتھ مضبوط کروں گا اور اس میں کوئی شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں کہ ہم مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ لانگ لو کراچی، لانگ لو سندھ، لانگ لو پاکستان۔ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ حلف برداری کی تقریب میں تاخیر سے کیوں آئے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوگیا تھا جس کی وجہ سے آنے میں تاخیر ہوئی۔

ایک اور سوال کے جواب میں وسیم اختر نے صحافی کو کہا ”آپ کے علم میں ہے کہ ابھی جیل جانا ہے اور وہاں جا کر لائحہ عمل طے کرنا ہے اس لیے باقی باتیں بعد میں کریں گے “۔ جیل سے رہائی سے متعلق پوچھے گئے وال کے جواب میں وسیم اختر کی بجائے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ انہیں کراچی کی چابی دی گئی ہے اور کراچی والے ہی انہیں بہت جلد جیل کی چابی بھی دیں گے۔

متعلقہ عنوان :