ایم کیو ایم نے پارٹی آئین سے الطاف حسین کا نام نکال دیا

پارٹی رہنماوٴں کی مشاورت کے بعد آئین میں ترمیم کرتے ہوئے بانی ایم کیو ایم سے رائے لینے کی شق دستور سے نکال دی گئی ہے،پارٹی آئین میں ترمیم ہمارا عملی اقدام ہے ہمارے فیصلے لندن کی پالیسی اورفیصلوں سے آزاد ہیں،ہماری 38 سال کی جدوجہد اپنی جگہ لیکن اب صرف طریقہ کار تبدیل ہوا ہے ، اب جو بھی فیصلے ہوں گے پاکستان میں ہی ہوں گے، غیرقانونی دفاتر کا بہانا بنا کر دفاتر کو گرانے کا سلسلہ بند کیا جائے، ہمیں آزمایا جائے اور موقع دیا جائے، تشدد کے خاتمے، دہشت گردی کو قلع قمع کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون بھی جاری رہے گا تاہم وزیراعظم اور وزیراعلی سندھ بتائیں کہ فیصلے کہاں ہورہے ہیں،متحدہ قومی مومومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستارکی پریس کانفرنس

جمعہ 2 ستمبر 2016 11:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2ستمبر۔2016ء) متحدہ قومی مومومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ پارٹی رہنماوٴں کی مشاورت کے بعد پارٹی میں آئین میں ترمیم کرتے ہوئے بانی ایم کیو ایم سے رائے لینے کی شق دستور سے نکال دی گئی ہے،پارٹی آئین میں ترمیم ہمارا عملی اقدام ہے ہمارے فیصلے لندن کی پالیسی اورفیصلوں سے آزاد ہیں،ہماری 38 سال کی جدوجہد اپنی جگہ لیکن اب صرف طریقہ کار تبدیل ہوا ہے ، اب جو بھی فیصلے ہوں گے پاکستان میں ہی ہوں گے، غیرقانونی دفاتر کا بہانا بنا کر دفاتر کو گرانے کا سلسلہ بند کیا جائے، ہمیں آزمایا جائے اور موقع دیا جائے، تشدد کے خاتمے، دہشت گردی کو قلع قمع کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون بھی جاری رہے گا تاہم وزیراعظم اور وزیراعلی سندھ بتائیں کہ فیصلے کہاں ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماوٴں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے پارٹی آئین میں ترمیم کر کے الطاف حسین کو پارٹی سے فارغ کردیا اور بانی ایم کیو ایم سے رہنمائی لینے کی شق نائن بی کو پارٹی آئین سے نکال دیا گیا ہے، ہم نے آئین میں ترمیم سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہمارے فیصلے لندن سے آزاد ہیں، فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کیلئے اپنے پلیٹ فارم نہیں لیں گے، اب مزید چار افراد کو رابطہ کمیٹی میں شامل کیا جائے گا، سردار احمد، خالد مقبول، سہیل منصور اور رؤف صدیقی رابطہ کمیٹی میں شامل ہیں، رابطہ کمیٹی نے نئے ارکان کی شمولیت کی منظوری دے دی ہے، انہوں نے کہا کہ بانی متحدہ سے قطع تعلق کی آئینی ترمیم منظور ہوگئی ہے، ہم نے ایک لکیر کھینچ دی ہے اور یہ ہماری طرف سے لندن سے علیحدگی کا عملی اظہار ہے ہم خود مختار اور ہمارے فیصلے آزادانہ ہیں اب نائن زیرو کو فوری طور پر بحال کیا جائے انہوں نے کہا کہ میں نے متحدہ کے بانی کے فیصلوں پر تبصرہ نہیں کیا ان کے احترام کو ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے، ماضی میں صحیح ہوا ہے یا غلط ہم اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتے۔

فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے تنظیمی سٹرکچر سے چھیڑ چھاڑ کبھی نہیں کی اور کنوینئر موجود نہیں ہیں تو سینئر ڈپٹی کنوینئر فیصلے کرے گا، دو سال سے بحث ہورہی تھی کہ رابطہ کمیٹی کے بجائے مرکزی کمیٹی ہونی چاہیے، جی آر سی اور مارنیٹرنگ کمیٹی بننی چاہیے ہم اپنے کارکنوں کی بازیابی کے مطالبے پر قائم ہیں، اب ہمارا طریقہ کار تبدیل ہوا ہے مگر ہماری 38 سال کی جدوجہد اپنی جگہ موجود ہے،22 اگست کے بعد بے گناہ افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا انہوں نے کہا کہ نعروں کا جواب نہ دینے والوں کے ساتھ نرمی برتی جائے، نائن زیرو سے سیل کھولا جائے، خواتین ارکان کو رہا کیا جائے، مستقل مرکز میں جانے کی اجازت دی جائے، بلاجواز گرفتاریوں کے سلسلے کو بند کیا جائے، فیصلے میرٹ پر ہونے چاہیے اور سیاست کرنے کی آزادی مل جائے۔

فاروق ستار نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ اپنے ہی ملک میں لوگوں کو بیگانہ بنایا جائے گا تو لوگ کہاں جائیں گے، ہمارے لاپتہ افراد کو بازیاب ہونا چاہیے۔فاروق ستار نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ گرفتار ہماری تینوں خواتین ویڈیو کلپ میں موجود نہیں ہیں، وزیر اعظم نے بھی ان خواتین کو سہولت دینے کا کہا ہے اس کیس کے تفتیشی افسر کو تبدیل کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ غیر قانونی دفاتر کا معاملہ بنا کر ہمارے دفاتر کو گرانے کا سلسلہ بند کیا جائے ہماری رابطہ کمیٹی نے جرائم کے خاتمہ کی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون جاری رہے گا۔