رحم کی اپیل پر انڈونیشیا میں قید پاکستانی کی پھانسی ملتوی کی گئی،وزارت خارجہ کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

پاکستانی حکام یا مشیر خارجہ نے ذوالفقار کی سزائے موت ختم کرنے کے بارے میں صرف درخواستیں دیں قانونی نکات کو سامنے نہیں رکھا گیا،ذوالفقار گردیزی سینٹ قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کی ذوالفقار کے بے گناہ ہونے کی صورت میں ہر قسم کی قانونی معاونت فراہم کرنے کی سفارش

جمعہ 2 ستمبر 2016 11:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2ستمبر۔2016ء) انڈونیشیا میں منشیات کے الزام میں سزائے موت پانے والے پاکستانی قیدی ذوالفقار کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے سزائے موت سے ایک روز قبل رحم کی اپیل کی تھی جس کی وجہ سے ان کی سزائے موت ملتوی کر دی گئی تھی انڈونیشیا میں پاکستانی حکام یا مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے ذوالفقار کی سزائے موت ختم کرنے کے بارے میں صرف درخواستیں کی گئی ہیں قانونی نکات کو سامنے نہیں رکھا گیا ہے ،کمیٹی نے ذوالفقار کے بے گناہ ہونے کی صورت میں ہر قسم کی قانونی معاونت فراہم کرنے کی سفارش کی ہے ۔

(جاری ہے)

وزارت خارجہ کے سینئر اہلکار ذوالفقار گردیزی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ 2005میں ذوالفقار نامی پاکستانی انڈونیشیا میں منشیات کی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار ہوا اور وہاں پر مقامی عدالت نے اسے سزائے موت سنائی جس کے بعد ذوالفقار نے اپنا مقدمہ سپریم کورٹ تک لڑا مگر ہر عدالت نے اس کی سزائے موت برقرار رکھی انہوں نے کہاکہ معاملے کا علم ہونے پر انڈونیشیا میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے بھی اسے قانونی معاونت فراہم کی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ سفارتی سطح پر بھی اس کی سزائے موت ختم کرنے کی کوششیں کی گئیں انہوں نے بتایا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے انڈونیشیا کے سفیر کے ساتھ ذوالفقار کی سزائے موت ختم کرنے کی درخواست کی تھی جبکہ وزیر اعظم کی سطح پر بھی کوششیں کی گئی ہیں انہوں نے بتایاکہ سزائے موت سے ایک روز قبل ذوالفقار نے رحم کی اپیل کی جبکہ اس سے قبل ہر عدالت میں اس نے اپنے آپ کو بے گناہ ہونے پر اصرار کیا تھا اور رحم کی اپیل کرنے کے بعد اس کی سزائے موت عارضی طور پر ملتوی کی گئی ہے انہوں نے بتایاکہ حکومت پاکستان انڈونیشیا کے عدالتی نظام اور قوانین کا احترام کرتا ہے اور ہم اس سلسلے میں کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈال سکتے ہیں تاہم سفارتی سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں انہوں نے بتایاکہ ہمیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے کہ پاکستانی قیدی ذوالفقار واقعی بے گناہ ہے یا کسی قسم کی منشیات فروشی میں ملوث ہے تاہم انڈونیشیا سے اس کی پوری فائل منگوا کر کمیٹی کے سامنے پیش کر سکتے ہیں کمیٹی کے اراکین نے پاکستانی قیدی کو ہر قسم کی قانونی معاونت فراہم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر وہ بے گناہ ہے تو ہم اس کی رہائی کے لئے ہر سطح پر کوششیں کریں گے تاہم اگر وہ منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ثابت ہوا تو اس کو قانون کے مطابق سزا دی جائے ۔

متعلقہ عنوان :