پانامہ لیکس،اپوزیشن کے دباؤ پر حسن،حسین،مریم نوازسمیت 400افراد کو نوٹس جاری

جہانگیر ترین، انور، سلیم، ہمایوں سیف اللہ،ثمینہ درانی، الیاس معراج،جاوید پاشا،رحمان ملک،وسیم گلزار، زین سکھیرا، اعظم سلطان،عقیل حسین بھی شامل تنویر حسین، عبدالراشد سوٹی،سلطان علی،خواجہ اقبال، بشیر احمد،جاوید شکور،شہباز یاسین، عبدالصمد داؤد، جسٹس فرخ عرفان، ملک قیوم اور دیگر کو نوٹس ایف بی آر نے 15دن میں جواب طلب کر لیا، نوٹسز میں آف شور کمپنیوں کی ملکیت کی تصدیق اور رقم کے حصول کے ذرائع سے متعلق سوال کا جواب طلب پاکستان میں داخل انکم ٹیکس گوشواروں میںآ ف شور کمپنیوں میں اثاثہ جات، ہر سال ہونیوالی آمدن کو انکم ٹیکس میں ظاہر کیا ہے یا نہیں،ایف بی آر

اتوار 4 ستمبر 2016 14:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4ستمبر۔2016ء) پانامہ لیکس پر پاکستان تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بڑتے ہوئے دباؤ پر ایف بی آر نے وزیر اعظم کے بیٹوں حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز سمیت سینکڑوں افراد کو نوٹسز جاری کرکے 15دن میں جواب طلب کر لیا ہے جبکہ نوٹسز میں آف شور کمپنیوں کی ملکیت کی تصدیق اور رقم کے حصول کے ذرائع سے متعلق پوچھا گیا ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے پانامہ لیکس میں آنے والے 400 سے زائد ایسے افراد کو نوٹسز بھجوا دئیے ہیں، ان لوگوں کو 15دن کے اندر جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے، ان تمام افراد سے آف شور کمپنیوں کی ملکیت اور کمپنی کی خریداری کیلئے رقم کے ذرائع پوچھے گئے ہیں، ذرائع نے بتایا کے ایف بی آر حکام گزشتہ چند ماہ سے مسلسل دباؤ میں تھے کے پانامہ لیکس میں سامنے لائے گئے ان پاکستانی امراء کے خلاف ٹیکس قوانین تحت کارروائی عمل میں لائے، جنہوں نے پاکستان کی بجائے بیرون ملک سرمایہ کاری کرکے وہاں آف شور کمپنیاں اور خفیہ اثاثہ جات بنائے،ان سے پوچھا گیا ہے کہ پاکستان میں داخل کروائے گئے انکم ٹیکس گوشواروں میں ان آف شور کمپنیوں میں اثاثہ جات کو ظاہر کیا ہے یا نہیں اور ان سے انہیں ہر سال ہونے والی آمدن کو بھی انکم ٹیکس میں ظاہر کیا ہے یا نہیں،ایف بی آر قوانین کے تحت گذشتہ 5سال میں بننے والی آف شور کمپنیوں کے خلاف کاروائی کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ ایف بی آر نے پانامہ لیکس کے حوالے سے کافی کام کر لیا ہے اور لوگوں کو آئندہ چند روز میں نوٹسز بھجوانے کا سلسلہ جاری ہو جائے گا، جبکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان اور سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان بھی اس حوالے سے اپنا کام کر رہے ہیں،ذرائع کے مطابق جن افراد کو نوٹس بھجوائے گئے ان میں وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز، حسین نواز اور بیٹی مریم نواز پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کے علاوہ انور سیف اللہ، سیف اللہ سلیم، ہمایوں سیف اللہ،اقبال سیف اللہ، جاوید سیف اللہ، جہانگیر سیف اللہ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے 7کمپنیوں کے رشتہ دار ثمینہ درانی، الیاس معراج، آصف علی زرداری کے قریب دوست جاوید پاشا، سینیٹر رحمان ملک،پاکستان مسلم لیگ (ق) کے چوہدری شجاعت اور پرویز الہیٰ کے رشتہ دار وسیم گلزار، حج اسکینڈل میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے ساتھ شریک ملزم زین سکھیرا، چیئرمین اے بی ایم گروپ آف کمپنیز اعظم سلطان، پیزاہٹ کے مالک عقیل حسین، تنویر حسین، چیئرمین سوٹی انٹرپرائیز عبدالراشد سوٹی، چیئرمین حبیب بینک لمیٹڈ سلطان علی،سابق صدر این آئی بی بینک خواجہ اقبال حسن،بکسلے پینٹس کے مالک بشیر احمد اور جاوید شکور، برجر پینٹس کے مالک محمود احمد، ہلٹن فارما، شہباز یاسین ملک،شہزادہ داود، عبدالصمد داؤد، سعد راجا، سفائر ٹیکسٹائل کے شاہد عبداللہ، ندیم عبداللہ، عامر عبداللہ، لکی ٹیکسٹائل کے گل محمد، مسعود ٹیکسٹائل کے مل کے شاہد نظیر، نازیہ نظیر،یونیورسل کارپوریشن ذوالفقار پراچہ، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فرخ عرفان، سابق جج ملک قیوم اور دیگر شامل ہیں، واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنی تقریر میں ایف بی آر حکام کو پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیوں بنانے والوں کے خلاف ایکشن لینے کے ہدایت کرتے رہیں ہے، پانامہ لیکس کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے ممبران پر ایک ٹی او آر کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی، جس کی متعدد اجلاس بھی ہوئے جس کی بعد دونوں فریقین میں ٹی او آر پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے یہ غیر موثر ہو گئی تھی، جمہ کو حکومت نے قومی اسمبلی میں پاکستان کمیشن فار انکوائری 2016ء کے نام سے ایک بل پیش کیا ہے، اس میں حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ مستقبل میں بننے والے تمام کمیشنز کو مکمل بااختیار بنایا جائے گا اور حکومت کی تمام ادارے اس کے مدد کر سکیں گے۔