رائے ونڈ جانے کا فیصلہ درست نہیں، عمران خان سے بات کروں گا: چودھری شجاعت

نیشنل ایکشن پلان پر فوج نے بہترین عمل کیا، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ذمہ داری پوری نہیں کی پاکستان کی سالمیت کے خلاف کچھ کہنے والے پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہئے خواہ اس کا عہدہ کچھ بھی ہو: میڈیا سے گفتگو

جمعرات 8 ستمبر 2016 10:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ نوازشریف کے گھر جاتی عمرہ رائے ونڈ جانے کا فیصلہ میرے ذاتی خیال میں درست نہیں ہے، میں اس سلسلے میں عمران خان سے بات کروں گا۔ چودھری شجاعت حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنے کیلئے اور بہت سے مقامات ہیں، گھروں میں جانے کی روایت نہیں ڈالنی چاہئے۔

وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مقبولیت کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ بات کسی انفرادی شخصیت کی نہیں ہوتی بلکہ کارکردگی اور اداروں کی اہمیت ہوتی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کی تشکیل کے وقت میں بھی موجود تھا، اس کے جن نکات پر عملدرآمد کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو دی گئی تھی اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اور انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی جبکہ جو نکات فوج کے ذمے تھے انہوں نے ان پر بہترین انداز میں عمل کیا اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

(جاری ہے)

پاکستان کی سالمیت کے خلاف بیان بازی اور نعرے بازی کرنے والوں کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ہر وہ شخص جو پاکستان کی سالمیت کے خلاف کچھ کہتا ہے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت اس پر سنگین قسم کا مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو اور کسی بھی عہدہ پر فائز ہو۔