ایاز صادق نے خود کو متنازعہ بنا لیا ، سپیکر نہیں مانتا ،عمران خان

میرے اثاثے ڈکلیئر ہیں پھر کیوں میرا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا ،دوبار پریس کانفرنس کر کے کلیئر کر چکا ہوں جب جمہوریت میں انصاف کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں تو انتشار کے دروازے کھل جاتے ہیں،وزیر اعظم پانامہ لیکس پر جواب دینے کے بجائے منصوبوں کے بار بار افتتاح کر رہے ہیں کسی بھی ملک کے جمہوری ادارے تباہ ہونے سے ملک تباہ ہو جاتے ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی میں پر اظہار خیال

جمعہ 9 ستمبر 2016 11:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9ستمبر۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب جمہوریت میں انصاف کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں تو انتشار کے دروازے کھل جاتے ہیں ۔وزیر اعظم پانامہ لیکس پر جواب دینے کی بجائے منصوبوں کے دو دو بار افتتاح کر رہے ہیں کسی بھی ملک کے جمہوری ادارے تباہ ہونے سے ملک تباہ ہو جاتے ہیں ۔

حکومت اپوزیشن کا منہ بند کرنے اور نشانہ بنانے سے ملک کو تباہ کر رہی ہے ۔ ایاز صادق نے اپنے آپ کو متنازعہ بنا لیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے کے بعد ان کو سپیکر نہیں مانتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔اسپیکر نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا ہے جن قوتوں نے ترقی کی ہے ان کی ترقی کی دو وجوہات ہیں ایک انسانی ترقی دوسر ی جمہوری اداروں کی مضبوطی ، انہوں نے کہا کہ مدینہ منورہ کی ریاست میں دو خلیفہ وقت کھڑے ہوتے ہیں موجودہ ماڈرن ریاستیں بھی ان دو چیزوں کی وجہ سے ترقی کر رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

30 سال سے پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کی باتیں سن رہا ہوں جب تک ان دو چیزوں پر عمل نہیں ہوتا بہتری نہیں آ سکتی ۔برآمدات کاشت دیگر معاشی اعدادو شمار میں نیچے کی طرف جا رہے ہیں برصغیر ممالک میں ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں پیچھے ہیں ان وجوہات کا جائزہ لینا چاہئے ۔سب سے پہلا ادارہ الیکشن کمیشن ہے 22 جماعتوں نے دھاندلی کی باتیں کیں ۔ جوڈیشل کمیشن نے الیکشن کمیشن کی 44 چیزیں بے نقاب کیں ان میں سے ایک پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا ۔

الیکشن کروانے سے جمہوریت نہیں آتی جب تک صاف شفاف الیکشن نہ ہوں بھارت میں ہاری ہوئی پارٹی بھی الیکشن کو مانتیہے ٹی وی پر دھاندلی کی ویڈیوز کے آغاز پر ، دوسرے نمبر پر نیب کو آزاد بنانا ہے سنگاپور میں نیب نے 3 وزیروں کو پکڑا کرپشن ایک واحد چیز ہے جس کی وجہ سے ملک ترقی نہیں کرتا ۔کرپشن زدہ معاشی ممالک میں سرمایہ کاری نہیں آتی ۔بیرون ملک پاکستانی دبئی ، سنگاپور و دیگر علاقوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جمہوری حکومتوں کا کام کرپشن کو چیک کرنا ہے ۔

جمہوری ملک میں ایف بی آر اور پولیس کو اوپن کام کرنیاور اداروں کو غیر سیاسی بنایا جاتا ہے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت پر لوگوں کا یقین ختم ہوتا جا رہا ہے پارلیمنٹ بھی ایک جمہوری اداروں میں شامل ہے ۔اپوزیشن کا کام حکومت کے کاموں پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا ہے ۔ جب پانامہ کا ایشو آیا تو حقیقی جمہوری ممالک میں شدید ردعمل آیا برطانوی وزیر اعظم نے تمام حقائق کی خود آ کر پارلیمنٹ میں وضاحت پیش کیں ۔

آئس لینڈ میں وزیر اعظم کے جواب نہ دینے پر لوگ سڑکوں پر باہر آئے ۔ اس کی بیوی کی پانامہ میں کمپنیاں تھیں ۔ ہمارے ملک کے وزیر اعظم کی بیٹی کا نام آیا ہے چیف جسٹس نے پانامہ لیکس پر بننے والے کمیشن کو مسترد کر دیا ہے ۔ اپوزیشن نے ٹی او آرز بنائیں حکومت کی جانب سے جواب آیا کہ وزیر اعظم کو پھنسانے کیلئیٹی او آر بنائی گئی ہیں میں نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کیا ۔

وزیر اعظم کی جانب سے جواب نہ ملنے پر اسپیکر کے پاس ریفرنس داخل کروایا ۔ایاز صادق سے بڑے ادب سے سوال کرنا چاہتا تھا کہ انہوں نے میرا ریفرنس آگے بھیج دیا ۔ 2013 سے اب تک میری ہر چیز کلیئر ہے ۔ 4 دسمبر 2011 ، 3 اگست 2012 کو پریس کانفرنس کر کے تمام اثاثے ڈکلیئر کئے ۔ نیازی سروس کی اہمیت یہ تھی کہ اس کے تحت فلیٹ لیا تھا ۔ میرے بارے میں کہا گیا کہ عمران خان نے فلیٹ شوکت خانم کے پیسوں سے لیا ۔

فلیٹ 1983 میں لیا تھا شوکت خانم ٹرسٹ اور ہسپتال تو اس کے 7 سال بعد بنے ۔ برطانیہ میں 33 فیصد ٹیکس دینا تھا ۔ 18 سال کی آمدن پاکستان میں لے کر آیا تھا ۔ میاں نواز شریف کو ٹی او آرز سے کیوں ڈر لگ رہا تھا احتساب کی بات کی گئی تو وہ اس سے بھاگتے ہیں اسپیکر نے مجھے خط لکھا کہ نواز شریف کی کوئی چیز پانامہ سے ثابت نہیں ہوتی ۔ 2011 میں مریم نواز اپنے والد پر انحصار کرتی ہے انہوں نے جھوٹ بولا ہے اگر ان کا حلال کا پیسہ تھا تو انہوں نے کیوں نہیں بتایا ۔

میرا ریفرنس بھیج دیا اور نواز شریف کا نہیں بھیجا ۔ عمران خان کو نشانہ بنانے سے پارلیمنٹ کو نقصان پہنچا ہے اسپیکر کی کریڈیبلٹی کو نقصان پہنچا ہے اپوزیشن کو بلیک میل کیا جا رہا ہے اگر ان کی کرپشن کی بات کریں تو بندہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اس طریقہ سے کرپشن بڑھ رہی ہے اس سے یہ چیز آتی ہے کہ ایک بندہ حلال کی کمائی لے کر آتا ہے تو اس کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے اور باہر پیسے بھیجنے والوں کو کچھ نہیں کہا جاتا یہ کس رنگ کی جمہوریت ہے ۔

مغرب میں جمہوریت میگنا کاٹا کے نام سے شروع ہوئی ۔مغرب اس لئے ہم سے آگے ہے کیونکہ وہ قانون کے نیچے ہیں ۔ نکس کو جھوٹ بولنے پر وزیر اعظم شپ سے استعفیٰ دینا پڑا ۔ وزیر اعظم رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں اگر یہ جمہوریت ہے تو وزیر اعظم جواب دہ ہیں ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اداروں کے سربراہان نہیں آتے ۔ ایف بی آر چھ ماہ سے سویا ہوا تھا جب جمہوریت میں انصاف کے دروازے بند کئے جاتے ہیں تو انتشار کے دروازے کھل جاتے ہیں ۔

سپریم کورٹ رجسٹرار نے ہماری اپیل رد کر دی ۔ یوسف رضا گیلانی کی اپیل کو جس طرح سنا گیا تو ہم کیا توقع کریں ہر طرف سے جواب نہ ملنے پر سڑکوں پر نکلے پھر کہا جاتا ہے کہ جمہوریت کو ڈی ریل کیا جا رہا ہے ۔ وزیر اعظم کو ڈر ہے کہ دوران سماعتہی ساری چیزیں بے نقاب ہو جائیں گی کیونکہ ان کے بیانات میں تضادات ہیں پانامہ لیکس کا جواب مانگنے پر ایک سڑک کے دو مرتبہ ربن کاٹ رہے ہیں ۔

جب جمہوری ادارے کام کر رہے ہوتے ہیں تو دیگر ادارے کی کرپشن بھی کھل کر سامنے آتی ہے قومیں چوری سے نہیں جب ایک قوم کے جمہوری ادارہ تباہ ہوتے ہیں تب قومیں تباہ ہو تی ہیں پاکستان مسلم لیگ لورز کے ممبران سے کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی مراعات سے باہر نکلیں ۔ آپ نے نواز شریف کو نہیں اللہ کو جواب دینا ہو گا ۔ اپوزیشن کا منہ بند کروانے سے آپ ملک کا نقصان کر رہے ہیں یہ ملک کو بادشاہت کی طرف لے کر جا رہے ہیں حکومت نے اپوزیشن کے لئے تمام دروازے بند کر دیئے تو جائے تو جائے کہاں ۔ اس فیصلہ کے بعد میں ایاز صادق کو اسپیکر نہیں مانتا ۔