افغان صدر بھارت کی زبان بول رہے ہیں جو ان کی حیثیت کے منافی ہے، خواجہ آصف

افغان مہاجرین کے جا نے کے بعددہشتگردوں سے تعاون کاالزام لگاتوجوابدہ ہونگے،ملا فضل اللہ کیخلاف تمام شواہدافغان صدرکے حوالے کیے ہیں افغانستان ہماری تجارت کے راستے روکتاہے ہمارے پاس متبادل روٹ موجود ہیں،متحدہ کا تحریک کے بانی سے لاتعلقی کے اعلان کے بعد ایم کیو ایم کا قومی سیاسی جماعت کے طور پر کام کرنا جمہوریت کے مفاد میں ہے،وفاقی وزیر دفاع کا افغان صدر کے بیان پر ردعمل

اتوار 18 ستمبر 2016 13:23

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18ستمبر۔2016ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان صدر بھارت کی زبان بول رہے ہیں جو کہ ان کی حیثیت کے منافی ہے،افغان مہاجرین کے جا نے کے بعددہشتگردوں سے تعاون کاالزام لگاتوجوابدہ ہونگے،ملا فضل اللہ کیخلاف تمام شواہدافغان صدرکے حوالے کیے ہیں،اگر افغانستان ہماری تجارت کے راستے روکتاہے ہمارے پاس متبادل روٹ موجود ہیں،متحدہ کی جانب سے تحریک کے بانی سے لاتعلقی کے اعلان کے بعد ایم کیو ایم کا قومی سیاسی جماعت کے طور پر کام کرنا جمہوریت کے مفاد میں ہے۔

افغان صدر کے بھارت میں پاکستان مخالف بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انہیں پاکستان کے خلاف بیانات نہیں دینے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور افغانستان کو بغیر کسی تاخیر کے چاہ بہار بندرگاہ کا استعمال شروع کردینا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے جا نے کے بعددہشتگردوں سے تعاون کاالزام لگاتوجوابدہ ہونگے،ملا فضل اللہ کیخلاف تمام شواہدافغان صدرکے حوالے کیے ہیں۔

افغان حکومت نے فضل اللہ کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی ،ہمیں افغانستان کی کسی ملک سے دوستی پر اعتراض نہیں ہے،افغان صدر اپنے اقتدار کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ہاتھ پاؤں ماررہے ہیں،افغان صدر کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان اگرہماری تجارت کے راستے روکتاہے ہمارے پاس متبادل روٹ موجود ہیں،افغانستان کوواہگہ کے را ستے بھارت تجارت کی اجازت دے رکھی ہے،موجودہ حالات میں ہم بھارت کویہ سہولت نہیں دے سکتے،افغان صدراپنے مہاجرین کواپنے وطن واپس لیکر جائیں۔

ایم کیو ایم کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہیئے۔ اب پرانے اسکرپٹ کے تحت اسپانسرڈ جماعتوں کے قیام کی پالیسی ترک کر دینی چاہیئے۔ انکا کہناہے کہ متحدہ کی جانب سے تحریک کے بانی سے لاتعلقی کے اعلان کے بعد ایم کیو ایم کا قومی سیاسی جماعت کے طور پر کام کرنا جمہوریت کے مفاد میں ہے۔