ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے افغان مہاجرین کی زبردستی ملک بدری کو مسترد کر دیا

رضاکارانہ واپسی کیلئے مزید مہلت دینے کی سفارش تمام غیر رجسٹرڈ افغانوں کو رجسٹرڈ کیا جائے ،پاکستان میں بڑے کاروبار کرنے والے افغانوں ،تعلیم اور پاکستانیوں سے شادیاں کرنے والوں کیلئے واضح پالیسی بنائی جائے افغان مہاجرین کی 35سال سے مہمان نواز کر رہے ہیں ان کو زبردستی جنگ زدہ ملک میں بھیجنے کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے ،افغانستان سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کیلئے خارجہ پالیسی بہتر بنائی جائے، مولانا فضل الرحمن،محمو د خان اچکزئی،آفتاب شیرپاؤ،سراج الحق ،غلام بلور و دیگر کا افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق اجلاس سے خطاب

جمعرات 22 ستمبر 2016 09:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22ستمبر۔2016ء) ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے افغان مہاجرین کی زبردستی ملک بدری کو مسترد کر تے ہوئے رضاکارانہ واپسی کیلئے مزید مہلت دینے کی سفارش کی ہے ،تمام غیر رجسٹرڈ افغانوں کو رجسٹرڈ کیا جائے ،پاکستان میں بڑے بڑے کاروبار کرنے والے افغانوں ،تعلیم حاصل کرنے اور پاکستانیوں سے شادیاں کرنے والوں کیلئے واضح پالیسی بنائی جائے،افغان مہاجرین کی 35سال سے مہمان نواز کر رہے ہیں ان کو زبردستی جنگ زدہ ملک میں بھیجنے کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے ،افغانستان سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کیلئے خارجہ پالیسی بہتر بنائی جائے۔

(جاری ہے)

وزارت سیفران میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق ہونے والے اجلاس میں جے یوآئی کے قائد مولانا فضل الرحمن ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمو د خان اچکزئی،جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمدخان شیرپاؤ،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق،اے این پی کے نائب صدر غلام احمد بلور،پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما اجمل خان وزیر، سینیٹرنیشنل پارٹی کے سینیٹر میر کبیر احمد،پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون رہنما روبینہ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ،چیف کمشنر افغان رفیوجزڈاکٹر عمران زیب ،صوبائی وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا مشتاق غنی ،سیکرٹری سیفران اور دیگر افسران نے شرکت کی اس موقع پر پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف کمشنر افغان مہاجرین نے بتایاکہ پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد14لاکھ 86ہزار سے زائد ہے جبکہ اتنی ہی تعداد غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی ہے جو کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں مقیم ہیں انہوں نے بتایاکہ گذشتہ دو سالوں کید وران رضاکارانہ طور پر 186602 رجسٹرڈ افغانی واپس جا چکے ہیں جبکہ انہی دو سالوں کے دوران 2لاکھ65ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ افغانی بھی واپس افغانستان چلے گئے ہیں جنہیں افغانستان داخلے کے بعد 400ڈالر فی خاندان فراہم کئے جا تے ہیں انہوں نے بتایا کہ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ وطن واپسی کیلئے مارچ2017کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے اس موقع پر جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان نے35سال سے زائد افغانیوں کی مہمان نواز ی کی ہے اور اب ان کو زبردستی بے دخل کرنے سے پاکستان کے مسائل میں اضافہ ہوگا انہوں نے کہاکہ افغانستان ابھی تک جنگ کی حالت میں ہے ایسے حالات میں ان افغانیوں کو وطن واپس بھیجنے سے مزید پریشانیاں پیدا ہونگی انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے اتنی بڑی قربانیاں دینے کے باوجود پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم نہ کر سکا ہے جو کہ ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے انہوں نے افغان راشن کارڈ لینے والے پاکستانیوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر ان پاکستانیوں نے جرم کیا ہے تو انہیں جرم کی سز ا دی جائے تاہم ان سے پاکستانی شہریت نہ چھینی جائے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہاکہ افغانیوں کے بارے میں موجودہ پالیسی سے پاکستان کا امیج بہت زیادہ خراب ہو رہا ہے جن افغانیوں کی ہم نے 35سال تک مہمان نوازی کی ہے اب انہیں عزت کے ساتھ واپس بھیجنے کی بجائے زبردستی ٹرکوں میں بھر کر افغانستان کے بارڈر پار پھینکا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ یہ صرف مہاجرین کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ممالک کے مابین بہتر تعلقات کا معاملہ ہے اگر آج ہم نے سمجھداری سے کام نہ لیا تو کل ہماری مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا انہوں نے کہاکہ دنیا کے تمام ممالک کی شہریت کے بارے میں واضح پالیسی موجود ہے مگر پاکستان میں کوئی پالیسی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ جو افغانی پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں یا جنہوں نے پاکستانی خواتین سے شادیاں کی ہیں ان کے مستقبل کا تعین کیا جائے جو افغانی پاکستان میں اربوں کھربوں روپے کا کاروبار کر رہے ہیں یا بیرون ممالک سے اپنا سرمایہ پاکستان بھجوا رہے ہیں ان کے بارے میں پالیسی بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ جو افغانی بچے پاکستانی سکولوں ،کالجز اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں انہیں اور ان کے خاندان کو پاکستان میں رہنے کی اجازت دی جائے اے این پی کے رہنما حاجی غلام احمد بلور نے کہاکہ جو مہاجر خود پاکستان آئے تھے انہیں ہم نے پاکستان میں بسایا ہے جبکہ افغانستان کے عوام کو مہاجر بنانے کی ذمہ داری بھی پاکستان پر عائد ہوتی ہے وہ اپنی مرضی سے یہاں پر نہیں آئے ہیں انہوں نے کہاکہ تمام پختون افغانی ہیں مگر جو پختون پاکستان میں آباد ہیں وہ پاکستانی ہیں جس طرح بھارتی پنجاب میں بھی پنجابی آباد ہیں اسی طرح پاکستان میں بھی پنجابی آباد ہیں انہوں نے کہاکہ افغانوں کو زبردستی بے دخل کرنے سے ہمارے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا پاکستان کو اس سلسلے میں نرمی اختیار کرنی چاہیے اور جو افغانی رضاکارانہ طور پر واپس جانا چاہتے ہیں انہیں بھیجا جائے اور جو نہیں جانا چاہتے ہیں انہیں تنگ نہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ افغانیوں کے نام پر لاکھوں پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک کر دئیے گئے ہیں جو کہ ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ افتاب شیرپاؤ نے کہاکہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجنا چاہیے ان کے ساتھ زبردستی نہیں کرنی چاہیے انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں جو افغانی پاکستان سے جا رہے ہیں وہ پاکستان کے دشمن بنتے جا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ خطے میں آمن کے حوالے سے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے پارے میں پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت ہے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ افغان مہاجرین کے معاملے پر پاکستان کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے 35سالوں کی مہمان نواز کے بعد افغانیوں کو دشمن بنانا کو ئی دانشمندی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے افغانستان کا آمن پاکستان کے آمن کے ساتھ وابستہ ہے انہوں نے کہاکہ افغانستان میں آمن کے قیام کیلئے سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی خدمات حاصل کی جائیں ،پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما اجمل وزیر نے کہاکہ افغانستان کو باعزت طریقے سے وطن واپس بھیجا جائے اور ان کے ساتھ زبردستی نہ کی جائے انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کو افغانیوں کے ساتھ نرم رویہ رکھنے کی درخواست کی ،سینیٹر میر کبیر احمد خان نے کہاکہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی بہت زیادہ مہمان نواز کی ہے اب مزید انہیں باعزت طریقے سے وطن واپس بھیجا جائے اور بارڈر منجمنٹ کو بہتر کیا جائے اس موقع پر وزیر سیفران برگیڈیٹر(ر) عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے وطن واپسی پر متفق ہیں اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے جو سفارشات کی گئیں ہیں وہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی جائیں گی انہوں نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کیلئے 15نومبر جبکہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کیلئے مارچ 2017کی ڈیڈ لائن مقرر ہے تاہم غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کے حوالے سے بھی سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کی جائیں گی انہوں نے کہاکہ مقررہ مدت کے دوران پاکستان میں رہائش پذیر افغان مہاجرین کو کسی صورت بھی تنگ نہیں کیا جائے گا اور کسی بھی شکایت کی صورت میں فوری کاروائی کی جائے گی ۔