مقبوضہ کشمیر میں85شہری شہید،7000 ہزار زخمی ہیں، مشیر خارجہ

حال ہی میں ڈھائے گئے مظالم نہایت قابل مذمت ہیں،بھارت نے نہتے غیر مسلح اور معصوم شہریوں بشمول بچوں پر ایک مظاہرے کے دوران ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے قابض افواج نے نہتے شہریوں پر اسلحے کا بے دریغ استعمال کیا اور ان پیلٹ گنوں کا استعمال کیا جس کا مقصد انہیں موت کے گھاٹ اتارنا تھا،سینٹ میں بیان

بدھ 28 ستمبر 2016 10:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28ستمبر۔2016ء)مشیر برائے خارجہ امور نے سینیٹ کو بتایا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں حال ہی میں ڈھائے گئے مظالم نہایت قابل مذمت ہیں۔بھارت نے نہتے غیر مسلح اور معصوم شہریوں بشمول بچوں پر8جولائی2016ء کو ایک مظاہرے کے دوران ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے۔برہان وانی مقبوضہ کشمیر کے عوام میں نہایت مقبول تھے ۔کرفیو کے باجود برہان وانی کے جنازے میں لگ بھگ دو لاکھ افراد نے شرکت کی۔

بھارتی قابض افواج نے نہتے شہریوں پر اسلحے کا بے دریغ استعمال کیا اور ان پیلٹ گنوں کا استعمال کیا جس کا مقصد انہیں موت کے گھاٹ اتارنا تھا اس کے نتیجے میں اب تک85شہریشہید کردئیے گئے ہیں جب کہ7000 ہزار کے قریب زخمی ہیں ان میں سے اکثریت کی حالت تشویشناک ہے۔پیلٹ کے زخموں سے120سے زائد افراد مستقل طور پر نابینا ہوگئے ہیں جب کہ بعض جزوی طور پر بینائی سے محروم ہوئے۔

(جاری ہے)

لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو اپنے اعضاء سے بھی محروم ہونا پڑا۔بھارتی فوج کے وحشیانہ تشدد کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے اور اس کا یہ عمل مہذب دنیا کے سامنے ایک بھیانک چہرہ پیش کر رہا ہے۔بھارت سے تین آنکھوں کے سرجنز نے مقبوضہ وادی کا دورہ کیا اور انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی زندگی میں اتنی بڑی تعداد میں آنکھوں کے زخمی لوگوں کی تعداد نہیں دیکھی۔

8جولائی سے اب تک وادی کشمیر میں سخت کرفیو نافذ ہے موبائل،انٹرنیٹ سروسز اور کیبل ٹی وی مکمل طور پر بند کردئے گئے ہیں۔بھارتی قابض فوج نے ایمبولنسوں اور ہسپتالوں کو بھی نہیں چھوڑا ہے اور وہاں بھی آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کرتی رہی ہے۔بھارتی فوج زخمیوں پر ظلم ڈھاتی رہی ہے اور ان کے لواحقین،ڈاکٹعروں اور طبی عملے پر بھی تشدد کرتی رہی ہے،بھارتی افواج نے وہاں خوراک،ادویات،کپڑے اور دیگر اشیاء ضرورت فراہم کرنے والے رضاکاروں کو بھی نہیں بخشا۔

ڈاکٹر ایسوسی ایشن کشمیر نے بھی ان حالات کی تصدیق کی ہے۔بھارت اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشتگردی کا مرتکب ہورہا ہے۔طویل کرفیو کے نفاذ سے انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ہسپتالوں میں ادویات کی کمی واقع ہوگئی ہے اور زخمیوں کو مناسب طبی سہولتیں بھی فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔ڈاکٹر اور دیگر طبی عملے کو ہسپتال تک پہنچنے میں خاطر خواہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بھارتی حکام جان بوجھ کر تمام شہریوں کی زندگی کو تباہ برباد کر رہے ہیں اور لوگوں کو احتجاج کرنے سے بھی روکا جارہا ہے۔بھارتی افواج احتجاج کرنے والے خاندانوں کو نہ صرف ظلم وستم کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ ان سے جنسی زیادتی بھی کرتی ہے۔بھارت کے زیر قبضہ جموں اور کشمیر کی موجودہ صورتحال صرف کشمیریوں کو ان کا حق رائے دیہی نہ دینے کا نتیجہ ہے۔

اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے جموں کشمیر کے لوگوں کو متعدد قراردادوں پر عمل کرنے کا68سال پہلے وعدہ کیا تھا۔موجودہ احتجاج چند علاقوں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ پورے مقبوضہ کشمیر میں پھیل چکا ہے۔اس حوالہ سے حکومت پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات ہے،انکی تفصیل حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں کی ہلاکت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔

وزیراعظم نے معصوم شہریوں کے خلاف بے دریغ طاقت کا استعمال اور ان کی ہلاکتوں پر گہرے”دکھ“ کا اظہار کیاہے،فارن آفس نے بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے ایک پریس ریلیز جاری کی۔خارجہ سیکرٹری نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی ہلاکت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھرپور احتجاج کیا۔خارجہ سیکرٹری نے سیکورٹی کونسل کے مستقل ممبران کے سفیروں کو اس معاملے پر بریفنگ دی۔

بیرون ملک تمام پاکستانی مشینوں کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ بھارتی قبضے میں کشمیر میں ہونے والے مظالم سے متعلق لوگوں کو آگاہ کرے۔ہمارے مشینوں نے بھارتی افواج کی جانب سے معصوم شہریوں کے خلاف اور مقامی این جی اوز کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال پر آواز اٹھائی ہے۔20جولائی2016ء انہوں نے ایک یوم سیاہ بھی منایا۔خارجہ سیکرٹری نے یورپی یونین اور او آئی سی کے رابطہ گروپ کو جموں اور کشمیر(آذربائیجان،نائیجر،سعودی عرب اور ترکی) سے متعلق بریفنگ دی۔

وزیراعظم نے 15جولائی2016ء کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ 20جولائی2016ء کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے۔(اس سے پہلے 19جولائی کو کشمیری یوم الحاق مناتے ہیں) جس کا مقصد بین الاقوامی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف توجہ دلانا ہے۔

افریقی یونین اور مشرق وسطیٰ کے سفیروں کو بریفنگ دی گئی ہے۔کابینہ کے فیصلے کے مطابق امور خارجہ پر وزیراعظم کے مشیر نے یو این سیکرٹری جنرل،پریزیڈنٹ آف سیکورٹی کونسل،او آئی سی سیکرٹری جنرل،ہائی کمشنر فارہیومن رائٹس اور او آئی سی کے ممبران کو جموں کشمیر سے متعلق خطوط لکھے گئے ہیں۔(آذربائیجان،نائیجر،سعودی عرب اور ترکی)۔پاکستان کے اندر اور بیرونی ملک مشنوں میں کشمیر پر یوم سیاہ منایا جاتا ہے،وزیراعظم نے یوم سیاہ پر ایک پیغام دیا،جنیوا میں ہمارے مستقبل نمائندے نے ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او اور ڈائریکٹر جنرل آئی سی آر سی کو خطوط لکھے۔

امور خارجہ پر وزیراعظم کے مشیر نے پریزیڈنٹ آف میڈی سینز سینز فرنٹ آئر کو زخمیوں کے علاج کے لئے خط لکھا۔وزیراعظم نے یو این سیکرٹری جنرل اور یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے متعلق خط لکھا۔وزیراعظم نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ بھارتی مظالم سے زخمی ہونے والے خاص طور پر آنکھوں کے زخمیوں کو طبی امداد دی جائے۔

وزیراعظم نے کشمیر کی حمایت کا ہر سطح پر بشمول پوری دنیا میں حمایت کا اعادہ کر رکھا ہے۔سینیٹ،قومی اسمبلی اور کشمیر کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں ،مظالم اور طاقت کے استعمال پر مذمتی قراردادیں منظور کیں۔ مشیر نے سیکرٹری جنرل آف عرب لیگ کو ایک خط لکھا ہے جس میں تمام عرب ممالک کو مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر توجہ دینے کی اپیل کی گئی۔

بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں طبی امداد فراہم کرنے کی اپیل کر دی گئی ہے۔سیکرٹری خارجہ نے اپنے بھارتی ہم منصب کو جموں اور کشمیر کے تنازعے کے خصوصی حوالے سے مذاکرات کی دعوت دی ہے۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کا دورہ کیا ہے اور بھارتی قبضے میں جموں کشمیر کے مظلوم عوام کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے بھارتی مظالم کی پرزور مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ یو این سیکورٹی کونسل کی قرارداروں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے متعلق ایمبسٹر پی۔5 کو بریفنگ دی۔وزیراعظم نے اہم ممالک کے دارالحکومتوں میں وفود بھیجنے کی تجویز کی منظوری دی تاکہ مقبوضہ کشمیر کے کاذ اوربھارتی مظالم سے لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔وزیراعظم نے یو این سیکرٹری جنرل کو دوبارہ خط لکھا جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی طرف توجہ دلائی گئی۔مشیربرائے خارجہ امور نے مزید ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جن پاکستانیوں کو جیلوں میں رکھا گیا ہے وہ منشیات کی سمگلنگ،انسانی سمگلنگ،قتل ،فراڈ،چوری،غیر قانونی داخلے/زائد المیعاد قیام اور سمگلنگ سمیت کئی جرائم میں ملوث ہیں۔

بیرون ملک پاکستان مشن کی اطلاع کے مطابق خلیجی،ایشیائی اور یورپی ممالک میں قید پاکستانیوں کو مکمل معلومات لائبریری میں رکھ دی گئی ہیں۔ہمارے بیرون ملک مشنوں نے مطلع کیا ہے کہ ایسے قیدیوں کو ممکنہ قانونی امداد فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔تمام مشن ایسے قیدیوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کیلئے ان سے باقاعدگی سے ملاقات کرتے ہیں جن پاکستانیوں کو قانونی امداد کی ضرورت ہوتی ہے،انہیں پاکستان کمیونٹی ویلفےئر اینڈ ایجوکیشن فنڈ سے رقم فراہم کی جاتی ہے جس سے انہیں وکلاء کی فیس،جرمانے اور سزا کی تکمیل کے بعد پاکستان واپس آنے کیلئے رقوم دی جاتی ہیں