بھارت‘ بنگلہ دیش، افغانستان،بھوٹان کی عدم شرکت، سارک سربراہ کانفرنس ملتوی

سارک سربراہ کانفرنس 9 اور 10 نومبر کو اسلام آباد میں ہونا تھی، کسی ایک ملک کی عدم شرکت پر سارک کانفرنس نہیں ہوسکتی،کورم پورا نہ ہونے کے باعث کانفرنس ملتوی کی گئی بھارت اس سے قبل بھی چار مرتبہ سرک کانفرنس ملتوی کراچکا، سارک سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا، سارک کانفرنس جب بھی ہوگی پاکستان میں ہی ہوگی،سرتاج عزیز

جمعرات 29 ستمبر 2016 10:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29ستمبر۔2016ء) بھارت‘ بنگلہ دیش، افغانستان اور بھوٹان کی عدم شرکت کے باعث سارک سربراہ کانفرنس ملتوی کردی گئی ہے۔بھارت کے بعد بھوٹان اور بنگلہ دیش نے سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے سے متعلق پاکستان کو آگاہ کردیا جس کے بعد سارک کانفرنس ملتوی کردی گئی ہے۔ سارک سربراہ کانفرنس 9 اور 10 نومبر کو اسلام آباد میں ہونا تھی۔

سارک قوانین کے مطابق کسی ایک ملک کی عدم شرکت پر سارک کانفرنس نہیں ہوسکتی اور کورم پورا نہ ہونے کے باعث کانفرنس ملتوی کی گئی ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سارک کانفرنس ملتوی کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سارک کا ایک رکن بھی اگر شرکت نہ کرے تو کانفرنس نہیں ہوتی بھارت اس سے قبل بھی کم از کم چار مرتبہ سارک کانفرنس ملتوی کراچکا ہے۔

(جاری ہے)

کانفرنس ملتوی ہونے سے متعلق سارک سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا ہمیں باضابطہ آگاہ کیا جائے گا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ سارک کانفرنس جب بھی ہوگی پاکستان میں ہی ہوگی کسی دوسرے ملک میں کانفرنس کا مقام پاکستان کی مرضی کے بغیر تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ قبل ازیں نیپال کی وزارت خارجہ کے اہلکار جھابندرہ پرساد ایرل نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ انھیں انڈیا، افغانستان، بنگلہ دیش اور بھوٹان کی جانب سے سارک اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے سے مطلع کیاگیا ہے۔

بعد ازاں دفتر خارجہ کے ایک اہلکار نے نیپال نے پاکستان کو آگاہ کر دیا ہے کہ چار ممالک اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے اور اس صورتحال میں اجلاس ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے اہلکار کے مطابق سارک کے چارٹر کے تحت اگر کوئی رکن ملک اجلاس میں شرکت سے معذرت کرتا ہے تو اس صورت میں اجلاس کا انعقاد نہیں ہو سکتا۔ اجلاس کو ملتوی کرنے کے فیصلے سے پہلے نیپال کے وزیراعظم پراچندا کے خارجہ امور کے مشیر رشی راج ادھیکاری نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ان کی حکومت سارک ممالک سے صلاح و مشورہ کر رہی ہے۔

بھارت نے سارک کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا جواز سرحد پار سے مبینہ در اندازی اور دوسرے ممالک کی اندرونی معاملات میں دخل اندازی بتایا ہے۔اس وقت سارک ممالک کی صدارت نیپال کے پاس ہے۔ انڈیا، بنگلہ دیش، بھوٹان اور افغانستان کی جانب سے سارک کے اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ سے صرف چار رکن ممالک رہ جائیں گے جن میں پاکستان، سری لنکا، نیپال اور مالدیپ شامل ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش کے جونیئر وزیرِ خارجہ شہریار عالم نے ایک ٹیکسٹ پیغام میں تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک نو اور دس نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والی سارک کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے سارک کے موجودہ صدر ملک نیپال کو بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’ بنگلہ دیش کے داخلی معاملات میں ایک ملک کی بڑھتی ہوئی مداخلت کی وجہ سے ایسا ماحول پیدا ہو چکا ہے جو نومبر میں اسلام آباد میں 19ویں سارک سربراہ اجلاس کے کامیاب انعقاد کے لیے مناسب نہیں۔

پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش سمجھتا ہے کہ علاقائی تعاون کے لیے فی الوقت ماحول موزوں نہیں ہے اور اسی وجہ سے بنگلہ دیش سربراہ اجلاس میں شرکت سے قاصر ہے۔قبل ازیں منگل کو بھارت کے خارجہ امور کے ترجمان وکاس سوروپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’علاقائی تعاون اور انتہا پسندی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، لہٰذا بھارت اسلام آباد کانفرنس میں شامل نہیں ہو گا۔سارک سربراہی کانفرنس، جنوبی ایشیا کے آٹھ ممالک کے سربراہوں کا اجلاس ہے جو ہر دو سال بعد منعقد ہوتا ہے اور اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات اس کانفرنس کا 19 واں اجلاس ہے۔