پاکستان کی حفاظت ہمارا ایمان ہے،کسی کی دھمکیوں سے مرغوب نہیں ہوں گے،حکومت پاکستان اور پاک فوج ڈٹ کر بھارت کا مقابلہ کرے گی،پاکستان عالم اسلام کے تحفظ اور عالمی امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا،انڈیا کی گیدڑ بھبکیوں سے پاکستانی قوم ڈرنے والی نہیں اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستانی افواج اور عوام شانہ بشانہ لڑکرانڈیاکونشان عبرت بنادیں گے،پاکستان ایک ذمہ داراسلامی ایٹمی قوت ہے، پاکستان اسلام کے نام پر بنااور اس کاماضی بھی سالم سے وابستہ تھا اورحال و مستقبل بھی اسلام سے وابستہ ہے ، مدارس بھی ہمیشہ قائم رہیں گے سانحہ راجہ بازار اورمفتی امان اللہ کے کیس کاٹرائل فوجی عدالتوں میں کیاجائے، مولانا فضل الرحمن، سمیع الحق،سینیٹرسراج الحق، حافظ سعید اور دیگر کا تقریب سے خطاب

جمعہ 30 ستمبر 2016 11:16

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30ستمبر۔2016ء )مذہبی وسیاسی جماعتوں کی مرکزی قیادت نے کہاہے کہ پاکستان کی حفاظت ہمارا ایمان ہے۔کسی کی دھمکیوں سے مرغوب نہیں ہوں گے۔حکومت پاکستان اور پاک فوج ڈٹ کر بھارت کا مقابلہ کرے گی۔پاکستان عالم اسلام کے تحفظ اور عالمی امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انڈیا کی گیدڑ بھبکیوں سے پاکستانی قوم ڈرنے والی نہیں اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستانی افواج اور عوام شانہ بشانہ لڑکرانڈیاکونشان عبرت بنادیں گے۔

پاکستان ایک ذمہ داراسلامی ایٹمی قوت ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنااور اس کاماضی بھی سالم سے وابستہ تھا اورحال و مستقبل بھی اسلام سے وابستہ ہے ۔ مدارس بھی ہمیشہ قائم رہیں گے سانحہ راجہ بازار اورمفتی امان اللہ کے کیس کاٹرائل فوجی عدالتوں میں کیاجائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے دارالعلوم تعلیم القران راجہ بازارکی جدیدعمارت کی ا فتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،مولانا سمیع الحق،جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسینیٹرسراج الحق،جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر شیخ الحدیث مولاناسلیم اللہ خان ،سیکرٹری جنرل قاری محمدحنیف جالندھری،اہل سنت والجماعت کے سربراہ مولانامحمداحمدلدھیانوی،جمعیت علماء اسلام آزادکشمیرکے امیرمولاناسعیدیوسف،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماء مولانااللہ وسایا،جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے شیخ الحدیث مولاناانوارالحق،انصارالامہ کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل ،تحریک غلبہ اسلام کے سربراہ مولاناعبداللہ شاہ مظہر ،پاکستان علماء کونسل کے چئیرمین حافظ طاہر محموداشرفی ،مولاناطیب پیجیری ،مولاناضیاء اللہ شاہ بخاری ڈاکٹرجمال ناصر،تاجررہنماء شرجیل میر،مولاناقاضی عبدالرشید،مہتتم مدرسہ تعلیم القران مولانااشرف علی،حافظ محمدصدیق،جے یوآئی کے مرکزی راہنماء مفتی کفایت اللہ خان،مولاناسعید الرحمن المعروف خطیب صاحب آف اوگی،مولانافضل محمد،مولانامحمدزیب بنوری ٹاؤن کراچی،مولاناعطاء اللہ بندیالوی،مولانااحمدشعیب خان،مولانامفتی غلام الرحمن مدیرجامعہ عثمانیہ پشاور،تحریک نوجوانان کے سربراہ عبداللہ گل ودیگرنے بھی خطاب کیا۔

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا کہ عسکری اور سول قیادت ایک پیج پر ہے۔قوم متحد اور ہر دشمن کا ڈٹ ک ر مقابلہ کرے گی۔احتجاج کا حق ہر کسی کو ہے مگر موجودہ صورتحال میں احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے۔سیاسی جماعتوں کو اختلافات بھلا کر متحد ہ جانا چاہیے۔یہ وقت کی ضرورت ہے۔قوم اور سیاست دانوں کو متحد ہوکر دنیا کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے لیکن کمزور نہیں ہے۔

پاکستان میں پہلی مرتبہ علماء مشائخ کونسل تشکیل دی گئی ہے۔جس کو سرکاری ادارہ کی شکل دی جائے گی جو حکومت وقت کو مشاورت فراہم کیا کرے گا۔اس کو قانونی شکل دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مدارس کا کام بہتری کی طرف گامزن ہے۔وزارت مذہبی امور نے ایک قرارداد وزارت تعلیم کو بھجوائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پہلی سے چھٹی جماعت تک قران پاک کی ناظرہ تعلیم لازمی جبکہ چھٹی سے بارہویں تک قران پاک کی بمعہ ترجمہ تعلیم لازمی قرار دی جائے گی۔

انہوں نیکہا کہ مدرسہ ریفارم کی بات کی جاتی ہے میں نے کہا ہے کہ صرف مدرسہ ریفارم نہیں بلکہ تمام تعلیمی اداروں میں ریفارم کی بات کریں۔سکولوں کالجوں اور یونیوسٹیوں میں تعیم حاصل کرنے والوں کو بھی اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرانے کیلئے اصطلاحات کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ علماء کرام ہمارا سرمایہ ہیں۔وہ نظریاتی سرحدوں اور مذہبی اقدار کا تحفظ کرتے ہیں۔

مدارس،مساجد اور دینی اداروں کے تحفظ کے حوالے سے علماء کے ساتھ ہوں۔علماء کے مشورے سے اقدامات کریں گے۔انہوں نے مدارس کے کھالیں اکٹھی کرنے پر پابندی کے حوالے سے کہا کہ وہ اس حوالے سے پنجاب حکومت سے بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مدرسہ تعلیم القران ایک تحریک کا نام ہے۔اس ادارہ سے آج تک رہنمائی مل رہی ہے۔ایک افسوسناک واقعے میں اس کو شہید کیا گیا لیکن اس کی انتظامیہ نے صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا۔

مدارس اور ملک قائم و دائم رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ علماء کے تعاون سے نظام زکوة اور نظام صلوة پر کام ہورہا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئیچئیرمین کشمیر کمیٹی وجمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ ہم سچے کھرے پاکستانی ہیں محب وطن ہونے کاسرٹیفیکیٹ ہمیں کسی سے لینے کی ضرورت نہیں دینی مدارس کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کسی ایک مدرسے پر کوئی الزام آجائے تو اسے بڑھاچڑھاکے پیش کیاجاتاہے جب کے وہی الزام کسی کالج یونیورسٹی پر لگے تو معاملہ وہیں ختم ہوجاتا ہے ہماری مشنری اغیارکے تابع ہوکر مدارس کے خلاف کام کررہی ہے مغرب مدارس کے خلاف دہشتگردی کے پروپیگنڈے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کرتاہے حالانکہ اس نے جنگ عظیم اول اور دوم میں لاکھوں انسانوں کے خون کی ندیاں بہائی ہیں اور آج امریکہ او رمغرب ملکر پھر آدھی دنیاپر قبضے کاخواب دیکھ رہے ہیں اسکے لئے بھی لاکھوں انسانوں کوگاجر مولی کی طرح کاٹ دیاگیاانھوں نے کہاکہ دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار سے ہماراتعلق بہت پرانا اور دیرینہ ہے انھوں نے قومی وملی وحدت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ اب مسلکی وگروہی تنازعے چھیڑنے کاوقت نہیں جوباتیں یااختلاف علمی ہواسے عوام میں کرنے سے انتشار پیداہوسکتاہے مناظروں اورمجادلوں سے اختلاف دراختلاف پیداہوتاہے ضرورت اس امرکی ہے اپنے رویوں میں نرمی لائیں اور عدم برداشت کی حوصلہ شکنی کریں۔

جماعت اسلام پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کسی قسم کی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں۔پانامہ لیکس میں کسی مولوی، مدرسے یا علماء دین کا نام نہیں آیا ہے۔حکومت نے پانچ سو سے زیادہ مدارس کی تلاشی لی ہے لیکن کسی ایک مدرسے سے اسلحہ تو دور کی بات ایک چھری تک نہیں ملی۔علماء میں منظم حکومت کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ بانی دارالعلوم تعلیم القرآن شیخ القرآن مولاناغلام اللہ خان علمی اور تحریکی شخصیت کے حامل قومی راہنماء تھے یہی وجہ ہے کہ آج تک دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار روالپنڈی ملک بھرکی جماعتوں کومرکز اور تحریکوں کابھی مرکز ہے انھوں نے ساری زندگی قرآن کی تعلیمات کی اشاعت کی اور قرآن کا حکم ہے اللہ کی دھرتی پر فیصلے اللہ کے قانون کے مطابق کیے جائیں ہم اللہ کی زمین پر اللہ کاقانون چاہتے ہیں اور جولوگ اللہ کے قانون کے مطابق فیصلے نہیں کرتے ہماراان سے اعلان جنگ ہے اللہ کی زمین پر بادشاہت اللہ کی ہوہماراصدر اور وزیر اعظم ہمارا امام بن کرہمیں نماز بھی پڑھائے ہماراحکمران وہ ہوجو راتوں کواٹھ کرعوام کی خبر گیری بھی کرے ہماری سپریم کورٹ میں انگریز کی کتاب سے فیصلے نہ ہوں بلکہ اللہ کے قرآن کے مطابق فیصلے ہوں تب پاکستان ترقی کرے گاجولوگ اللہ کے قرآن کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ ظالم ہیں ہمارے وزیر اطلاعات بہت افسوس کے ساتھ کراچی میں کہتے ہوے سنے گئے کہ اب بھی پاکستان میں 25لاکھ طلبہ جہالت کی یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں ہم ان سے اور حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ کیاپانامہ لیکس میں کسی ایک عالم دین اور مذہبی راہنماکانام آیاکسی کرپشن میں دینی مدارس کے فضلاء کانام ہے تو بتادیں کہ کیادینی مدارس کے فضلاء اور مذہبی راہنماؤں نے پاکستان کے خلاف کبھی علم بغاوت بلندکیانہ ہی کسی مذہبی راہنماکی آف شورکمپنی سامنے آسکی تو پھر مدارس کے خلاف کیوں پروپیگنڈاکیاجاتاہے ہم ملک کی مقتدرقوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں مدارس کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے بندکیے جائیں مدارس کے مخالفین ابرہہ کے انجام سے عبرت پکڑیں دینی مدارس کے خلاف کسی مزاحمت اور پروپیگنڈے کوبرداشت نہیں کیاجائے گاہم پاکستان کولبرل اور سیکولر بننے کی ہرکوشش کواتحاد واتفاق سے ناکام بنائیں گے اور دینی جماعتوں کے اتحاد سے جلد پاکستان کوامریکی ایجنٹوں سے نجات دلائیں گے اسٹیلشمنٹ مذہبی جماعتوں میں اختلافات ڈال کرمن پسند افراد کوپاکستان کاحکمران بناتی ہے انھوں نے دارالعلوم تعلیم القرآن کی نئی بلڈنگ بننے پر انتظامیہ اور دارالعلوم کی انتظامیہ کومبارکبادبھی پیش کی۔

جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کا ڈرامہ عالم اسلام پر حملہ آور ہونے کیلئے رچایا گیا۔وہ فیصلہ کن جنگ کیلئے افغانستان میں آئے تھے۔تاکہ جہاد کو مکمل ختم کرکے اسلام کے غلبہ کو روک سکیں۔لیکن آج امریکہ سمیت نیٹو اور تمام اسلام دشمن قوتوں کو شکست کا سامنا ہے۔اسی جہاد سے دنیا کی دوسری سپر پاور کو شکست ہوئی۔

اس جہاد کی بدولت آذادیوں کے حصول کا رخ متعین ہواہے۔افغانستان سے نکل کر فلسطینیوں نے واپس جاکر اپنے جہاد کو ایک نئی جہت دی ہے۔سوویت یونین کے خلاف جنگ سے دنیا بدلی ہے۔یہ امریکہ کی خام خیالی ہے کہ نائن الیون سے حالات بدلے ہیں۔کشمیر میں بارہ سال سے جیاد ہورہا ہے۔آج کشمیر کے جہاد کے باعث انڈیا کو پورے انڈیا کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔غزوہ ہند شروع ہوچکا ہے۔

جس کی بشارت ہماری کتابوں میں موجود ہے۔کشمیر میں بہنے والا خون اللہ نے قبول کرلیا ہے۔انڈیا بکھر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وارثان نبوت دینی مدارس اور علماء کرام ہیں۔نبی کریمﷺ کی امانت صحابہ کرام نے سنبھالی۔جو سلسلہ وار علماس کرام تک آئی جھنوں نے اس کو بچائے رکھا۔آج کیدور میں اس اسلام کو مدارس نے سنبھالا ہوا ہے۔علماء کرام اور مفتیان اس کے محافظ ہیں۔

مسلمانوں کو مدارس تک محدود کرنے کی امریکی و یہودی سازش بھی ناکام ہوچکی ہے آج اگر چالیس فیصدجہاد مدارس کے زریعے ہے تو باقی ساٹھ فیصد ان تعلیمی اداروں کے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے جو مغرب نیاپنے نظریات ٹھونسنے کیلئے مسلمان ممالک میں کھولے تھے۔ان تعلیمی اداروں سے نکلنے والے غزوہ ہند میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نغ کہا کہ جہاد سے سارے مسئلے حل ہوجائیں گے۔

انڈیا کے الزامات اس کی ناکامی کا مظہر ہیں۔دنیا کو نظر آرہا ہے کہ اسلام غالب آنے والا ہے۔میں وزیر اعظم نواز شریف،ارکان پارلیمنٹ اور دفتر خارجہ والوں اور زرداری صاحب کو کہتا ہوں کہ وہ اب تک کی غلطیوں پر معافی مانگ کر اس جہاد کا حصہ بننے کی کوشش کریں۔انصارالامہ پاکستان کے سربراہ ودفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنماء مولانافضل الرحمن خلیل نے مدرسہ تعلیم القران کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ دینی مدارس پاکستان کی سلامتی کے لیے بھرپورکرداراداکررہے ہیں اورکرتے رہیں گے ملک کے تحفظ کے لیے مدارس کے طلباء صف اول میں کھڑے ہیں دہشت گردی کے الزمات عائدکرکے دینی مدارس کوبدنام نہ کیاجائے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے جنگی ماحول بنایا جارہاہے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بھارتی حکومت کی طرف سے اعلان جنگ ہی ہے تاہم پانی روکنے پر بھارت کو شدید ردعمل کا سامنا کرناہوگابھارت کو جنگ مہنگی پڑے گی تعلیم القران راجہ بازارکے ملزموں کوپھانسی دی جائے۔

دینی مدارس نے ہمیشہ امن کادرس دیاہے اورمعاشرے سے جہالت کے اندھیرے ختم کرنے میں اپنابھرپورکرداراداکیاہے آج ملک بھرکے مدارس ملک کی شرح خواندگی بڑھانے میں بنیادی کرداراداکرررہے ہیں مدارس کاپرامن کردارکچھ لوگوں کوہضم نہیں ہورہاہے اسی وجہ سے وہ مدارس کے خلاف سازشو ں میں مصروف ہیں مدارس علم وعمل کے میدان میں اپناکرداراورفرض نبھاتے رہیں گے جن شرپسندعناصرنے تعلیم القران ر اجہ بازاراوراس کے طلباء کوشہیدکیاتھا انہیں فی الفورپھانسی کے پھندے پرلٹکایاجائے مدارس نے جنازے اٹھا کربھی امن کادامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اس موقع پرمختلف قراردادیں بھی پاس کی گئیں مولانافضل الرحمن خلیل نے کہاکہ دینی مدارس کے طلباء ملکی سلامتی اورتحفظ کے لیے ہمہ وقت تیارہیں ملکی سلامتی پرکوئی بھی آنچ نہیں آنے دیں گے بھارت کی طرف سے کسی بھی ممکنہ جارحیت کے موقع پر مدارس کے طلباء اورعلماء فوج کی پشت پر کھڑے ہیں قبائل کی بے مثال قربانیاں پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں سارک کانفرنس کا التواء امریکی آشیرباد پر خطے میں بننے والے غیر اعلانیہ پاکستان دشمن اتحاد کے مترادف ہے ہزاروں اختلافات کے باوجود قوم بھارت کے خلاف یکجاویکجان ہے کشمیر ی عوام کبھی بھی ہندوستان کے ساتھ نہ رہنا چاہتے تھے اورنہ ہیں مودی کی تشدد پسند طبعیت نے خطے کو جنگ کے دہانے پر کھڑاکردیاہے یہ بھارت کی بربادی کا آغاز ہوگاپاکستان کو تنہاء کرنے کی بڑھک لگا کر مودی نے عالمی طاقتوں کی آشیربادکا اعتراف کیاہے انہوں نے کہاکہ بھارتی افواج پاک افواج کے ڈر سے شہری آبادی کو ہدف بنا رہی ہے انہوں نے کہاکہ جب بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو شکست اور عزیمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ اپنے ملک کے عوام اور دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے جنگ بندی لائن سے قریب شہری آبادی پر حملے کرنا شروع کر دیتا ہے جو کھلی ریاستی دہشتگردی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت ایسے بزدلانہ حملوں سے آزاد کشمیر کے عوام کو اپنے کشمیری بھائیوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت سے ہٹا نہیں سکتا ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام اور حکومت بلا خوف و خطرو مقبوضہ کشمیر کے اپنے بھائیوں کی سیاسی ' سفارتی اور اخلاقی امداد جاری رکھے گے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام جلد بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کرکے پاکستان میں شامل ہوں گے۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماء مولانااللہ وسایا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کو ختم کرنے کی پرویز مشرف نے بڑی کوشش کی۔لیکن آج خود پرویز مشرف اللہ کے عذاب کا شکار ہے۔کل تک پرویز مشرف کہتا تھا کہ میں علماس اور مدارس کے ساتھ بات نہیں کروں گا ان کو دیکھ لوں گا۔فرعونیت اور ظلم کا بازار گرم تھا لیکن آج اسی پرویز مشرف کو پاک سرزمین پر قدم رکھنے کی جرائت نہیں ہے۔

پاکستان اور مدارس قائم و دائم رہیں گے۔امیر جمیعت اہلحدیث پروفیسر ساجد میر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی ہے۔اس وقت امت کے اتحاد کی ضرورت ہے۔جو تما م دینی جماعتوں کی زمہ داری ہے۔تمام مسلمان ممالک باہمی اختلافات کے حل کیلئے افرام متحدہ کی بجائے اپنا فورم قائم کریں۔آج دین کے دشمن للکار رہے ہیں۔مسلمان منتشر ہیں۔قران سے محبت نکتہ اتحاد بن سکتی ہے۔مشترکہ ہدف اور مشترکہ مقصد کیلئے ایک ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے جارحیت کی تو یہ اس کو مہنگی پڑے گی۔بھارت سے مقابلے کیلئے اتحاد کی ضرورت ہے