پاکستان کا سارک سربراہ کانفرنس ملتوی کرنے کا باضابطہ اعلان

وزیراعظم نے سارک کانفرنس میں رکن ممالک کے سربراہان کی شرکت کے منتظر تھے ، تمام اقدامات اور تیاریاں مکمل کرلی گئی تھیں،دفتر خارجہ جنوبی ایشیا کے عوام کے فائدے اور خطے میں معانی خیز تعاون کی کامیابی کیلئے امن اور استحکام انتہائی ضروری ہیں، فیصلہ کن انداز میں اس خطے میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کی ضرورت ہے،نفیس زکریا کا بیان نومبر میں ہو یا دسمبر ، سارک سربراہ کانفرنس کا انعقاد ہونا ہے تو پاکستان میں ہی ہوگا،سرتاج عزیز ملتوی ہونے والی کانفرنس کے منعقد ہونے تک سربراہی نیپال کے پاس رہے گی

ہفتہ 1 اکتوبر 2016 10:57

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1اکتوبر۔2016ء ) پاکستان نے جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے رکن ممالک کی جانب سے 19ویں سربراہان کانفرنس میں بھارت کے شرکت سے انکار کے بعد کانفرنس ملتوی کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے جبکہبھارت کے کانفرنس میں شمولیت نہ کرنے کی فیصلے کی مذمت کی ہے ۔دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سارک کانفرنس میں رکن ممالک کے سربراہان کی شرکت کے منتظر تھے اور اس حوالے سے تمام اقدامات اور تیاریاں مکمل کرلی گئی تھیں۔

اس سے قبل سری لنکا نے بھی 19ویں سارک کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ خطے کے موجودہ حالات اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس کیلئے سازگار نہیں۔

(جاری ہے)

سری لنکا کی وزارت خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سارک کانفرنس چارٹر پر عمل درآمد کیلئے ضرروی ہے کہ فیصلے تمام سطحوں پر اتفاق رائے سے کیے جائیں اور ایسا کرنا اجلاس بلائے جانے والی ریاستوں یا سارک رکن ممالک پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا کے عوام کے فائدے اور خطے میں معانی خیز تعاون کی کامیابی کیلئے امن اور استحکام انتہائی ضروری ہیں۔سری لنکا کا مزید کہنا تھا کہ 'سارک کا بانی ممبر اور خطے میں تعاون کیلئے پْرعزم سری لنکا یہ اْمید کرتا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کیلئے سازگار ماحول تشکیل دیا جائے گا جو کہ علاقائی تعاون کیلئے ضروری ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ سری لنکا ہر فورم پر دہشت گردی کی مزمت کرتا ہے اور زور دیتا ہے ایک فیصلہ کن انداز میں اس خطے میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ادھر مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ خواہ نومبر میں ہو یا دسمبر ، سارک سربراہ کانفرنس کا انعقاد ہونا ہے تو پاکستان میں ہی ہوگا۔ اس سے پہلے بھی متعدد بار سارک کانفرنس بھارت کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑی تھی، ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی حمایت جاری رکھے گا، کشمیریوں کی یہ تحریک آزادی ان کی اپنی ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا خواہاں ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرے، عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمی بھارت پر کشمیریوں پر مظالم بند کرنے پر زور دیں۔

خیال رہے کہ ہندوستان کی جانب سے 19ویں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) سربراہان کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے اعلان کے بعد نومبر میں ہونے والی کانفرنس ملتوی ہوگئی ہے۔سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ سارک کے قوانین میں یہ بات موجود ہے کہ اگر ایک بھی رکن ملک کانفرنس میں شرکت سے انکار کردے تو سارک کانفرنس ملتوی ہوجائے گی۔ہندوستان نے گذشتہ روز سارک کے سربراہ نیپال کو باقاعدہ طور پر کانفرنس میں شرکت نہ کرنے سے آگاہ کردیا تھا، اس لیے قوانین کے مطابق یہ ملتوی ہوگئی ہے۔

دوسری جانب یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ ہندوستان کے علاوہ دیگر 3 ممالک نے بھی کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے، جن میں افغانستان، بنگلہ دیش اور بھوٹان شامل ہیں۔واضح رہے کہ افغانستان، بھوٹان اور بنگلہ دیش کے ہندوستان سے بہت قریبی تعلقات قائم ہیں جبکہ ہندوستان کے گذشتہ روز کے بیان میں سارک رکن ممالک سے یہ توقع کی گئی تھی کہ وہ بھی ان کے اقدام کی پیری کریں گے۔ملتوی ہونے والی کانفرنس کے منعقد ہونے تک اس کی سربراہ نیپال کے پاس رہے گی۔یاد رہے کہ ہندوستان نے گذشتہ روز 9 اور 10 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔