نادرا میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی حکمت عملی پر عملدرآمد شروع

وزیر داخلہ کا نادرا کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کی آئی ایس آئی،آئی بی سے کلیئرنس کروانے، سابق چیئر مین نادرا موجودہ ڈپٹی چیئر مین نیب کیخلاف از سر نو انکوائری کا حکم چوہدری نثار آئندہ عام انتخابات سے قبل موجودہ چیئر مین عثمان یونس مبین کی جگہ اپنے پسندیدہ ڈپٹی چیئر مین مظفر علی کو چیئر مین کے عہدے پر دیکھنے کے خواہش مند،ذرائع

پیر 3 اکتوبر 2016 10:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اکتوبر۔2016ء)وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے نادرا میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کے لئے حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ وزیر داخلہ نے نادرا کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کی آئی ایس آئی اور آئی بی سے کلیئرنس کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان موجودہ چیئر مین عثمان یونس مبین کی جگہ اپنے پسندیدہ ڈپٹی چیئر مین مظفر علی کو چیئر مین کے عہدے پر دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

وزیر داخلہ نے سابق چیئر مین نادرا جو کہ اس وقت ڈپٹی چیئر مین نیب تعینات ہیں کیخلاف بھی از سر نو انکوائری کا حکم دیدیا۔ امتیاز تاجور کیخلاف انکوائری میں نرمی برتنے والے چار ایف آئی اے اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا حکم بھی دیدیا۔ ذرائع کے مطابق وزیرٰ داخلہ کے ان احکامات کا مقصد موجودہ چیئر مین نادرا عثمان یونس مبین کو زچ کر کے عہدے چھوڑے پر مجبور کرنا ہے۔

(جاری ہے)

مصدقہ ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور انکا خاندان اس وقت پانامہ لیکس کی بھنور میں بری طرح پھنسا ہے لیکن وزیر داخلہ نادرا میں زبردست اکھاڑ پچھاڑ کے ذریعے آئندہ ہونے والے عام انتخابات کے لئے مبینہ طور پر اپنے ہمنوا مسلم لیگی رہنماؤں کے لئے راستہ آسان بنا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ روز نادرا ہیڈ کوارٹر دورے کے دوران حکم دیا ہے کہ نادرا کے تمام ڈی جیز کی کلیئرنس آئی ایس آئی اور آئی بی کے ذریعے کروائی جائے۔

وزیر داخلہ کو ڈی جیز کی کلیئرنس کا خیال ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب آئندہ انتخابات صرف ڈیڈھ سال کی دوری پر ہیں۔ قانون کے مطابق اہم عہدوں پر تقرری سے پہلے انٹیلی جنس اداروں سے کلیئرنس حاصل کی جاتی ہے۔ تعیناتیوں کے بعد انٹیلی جنس اداروں سے رپورٹس طلب کرنا بہت معنی رکھتی ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ نے نیب میں تعینات ڈپٹی چیئر مین نیب امتیاز تاجور کے خلاف بھی ایف آئی اے کو انکوائری کے احکامات دیئے ہیں۔

امتیاز تاجور پہلے چیئر مین نادرا رہ چکے ہیں۔ وزیر داخلہ نے امتیاز تاجور کے خلاف تحقیقات میں سیاسی دباؤ کے پیش نظر نرمی برتنے والے چار ایف آئی اے اہلکاروں کو بھی گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ مصدقہ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ وزیر داخلہ کے ان احکامات کا مقصد موجودہ چیئر مین کے لئے مبینہ طور پر گھٹن کا ماحول پیدا کرنا ہے تاکہ وہ خود بخود مستعفی ہو جائیں اور وزیر داخلہ اپنے منظور نظر ڈپٹی چیئر مین نادرا مظفر علی کو چیئر مین نادرا کے عہدے پر بٹھا سکیں ۔

اس سے پہلے وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف انتخابی عذرداری کے کیس میں نادرا نے جو رپورٹ تیار کر کے عدالت میں پیش کی تھی وہ بھی ڈپٹی چیئر مین نادرا مظفر علی کے ہنر کا ہی کمال تھا اور اس رپورٹ کی روشنی میں خواجہ آصف کے لئے مشکلات پیدا ہونا یقینی امر ہے۔ اس رپورٹ کی تیار میں ڈپٹی چیئر مین نادرا مظفر علی نے چیئر مین نادرا عثمان یونس مبین کو یکسر نظر انداز کر کے رپورٹ تیار کر کے عدالت میں جمع کروا دی تھی اس رپورٹ کے مطابق293کاؤنٹر فائلز پر درج شناختی کارڈ پڑھنے کے بھی قابل نہیں اور ان 293فائلز پر ممبرز کی تصدیق سیریل نمبر سے کی گئی ہے اور اس رپورٹ میں تقریباً60ہزار ووٹوں کو ناقابل شناخت قرار دیا گیا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر دفاع خواجہ آصف کے درمیان طویل عرصہ سے بول چال بند ہے۔ مسلم لیگی حلقوں کا خیال ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اپنے منظور نظر ڈپٹی چیئر مین مظفر علی کے ذریعے انتخابی فہرستوں کی تیاری میں بہت مؤثر ثابت ہونگے اور یہ عمل مسلم لیگ (ن) کے ان اراکین کے لئے مشکلات پیدا ہونگی جو چوہدری نثار علی خان سے اختلاف رائے رکھتے ہیں اور ”نظریہ نثار“ سے ہم آہنگی رکھنے والوں کے آسانیاں ہو جائیں گی۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے حامی جیتیں یا چوہدری نثار کے حامی کامیاب ہوں جیتے گی ن لیگ ہی کیونکہ ن سے ہی نواز شریف اور ن سے ہی نثار ہے۔ ذرائع کے مطابق آنیوالے دنوں میں چوہدری نثار علی خان نادرا کے حوالے سے مزید سخت اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔