ایل او سی اور مسئلہ کشمیرپر متحد ہیں،سیاسی قیادت کا پیغام

مسئلہ کشمیر پر پوری قوم کا یکجا ہونا خوش آئند بات ، پاکستان مضبوط ہوگا تو کشمیر کا مسئلہ مضبوطی سے لڑ سکتے ہیں،نوازشریف اپوزیشن کی اچھی تجاویز پر فوری عملدر آمد کرنے کی کوشش کی جائے گی، وقت آگیا ہے ک اقوام عالم مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرے،حق خود ارادیت کی جدوجہد کشمیریوں کا حق ہے،وزیرا عظم کا پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس سے خطاب سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ من گھڑت اور جھوٹا ہے، سندھ طاس معاہدے پربھارت نے شوشہ چھوڑا،پھرخود ہی پیچھے ہٹ گیا،سیکرٹری خارجہ ہماری پالیسی عدم مداخلت پر مبنی ہے،لیکن جارحیت کا جواب بھرپور انداز میں دیا جائے گا، اجلاس کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور ایل او سی پر بھارتی جارحیت پر تفصیلی کو بریفنگ

منگل 4 اکتوبر 2016 10:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اکتوبر۔2016ء) پاکستان کی تمام سیاسی قیادت نے واضح پیغام دیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلا اشتعال جارحیت اور مسئلہ کشمیر پر متحد ہیں ، وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر پوری قوم کا یکجا ہونا خوش آئند بات ہے، پاکستان مضبوط ہوگا تو کشمیر کا مسئلہ مضبوطی سے لڑ سکتے ہیں،اپوزیشن کی اچھی تجاویز پر فوری عملدر آمد کرنے کی کوشش کی جائے گی، وقت آگیا ہے کہ اقوام عالم مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرے،حق خود ارادیت کی جدوجہد کشمیریوں کا حق ہے ۔

تفصیلات کے مطابق زیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت پیر کو پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس میں ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سر جوڑ کر بیٹھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیر اعظم ہاوٴس اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ میں آپ سب کا سنجیدہ تجاویز دینے پر شکر گزار ہوں کئی انتہائی اچھی تجاویز سامنے آئی ہیں جن پر میری حکومت جلد از جلد عمل کرنے کیلئے کوشش کرے گی سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کو مضبوط بنایا جائے اور کشمیر کاز کو مضبوط کیا جائے پاکستان مضبوط ہوگا تو کشمیر کا مسئلہ مضبوطی سے لڑ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم قومی اہمیت کے حامل معاملات پر متحد ہیں خاص طور پر کشمیر کاز پر میرے خیال میں کشمیریوں کی تحریک کو بھارت طاقت کے بل بوتے پر مزید نہیں دبا سکتا کشمیری اپنے حق خودارادیت کیلئے لڑ رہے ہیں جو ان کا آئینی حق ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے انہیں اس کا مینڈیٹ دے رکھا ہے کشمیری اور پاکستانی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتے ہم کشمیریوں کی مشکلات کو اجاگر کرنے کیلئے انتھک کوششیں جاری رکھیں گے اور ہر ایک انٹرنیشنل فورم پر پارلیمنٹ میں دیگر جماعتوں کے ساتھیوں کی حمایت کے ساتھ اس مسئلے کو اٹھایا جائے گا ۔

کشمیر کے معاملے پر پوری قوم کا متحد ہونا خوش آئند ہے، آج کے اجلاس سے ملکی سیاسی قیادت کی جانب سے واضح پیغام جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد مسئلہ کشمیر بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن گیا ہے، وقت آگیا ہے کہ اقوام عالم مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔قبل ازیں پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کو مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور ایل او سی پر ہونے والی بھارتی جارحیت سے متعلق تفصیلی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے شرکاء کو بریفنگ دی ، برہان وانی کشمیریوں کی نوجوان نسل کا ہیرو تھا اور برہان وانی نے تحریک آزادی کشمیر بھرپور انداز میں منظم کی اور مسئلہ کشمیر کو فلش پوائنٹ بنایا ، وانی کی شہادت پر کشمیریوں کا رد عمل مثالی تھا اور کشمیریوں کے رد عمل پر بھارت سخت تشویش ہوئی ۔

انہوں نے کہاکہ برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی مظالم میں اضافہ ہوا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ابھی تک زوروں پر ہیں ،بھارت نے اڑھائی ماہ سے کشمیر میں کرفیو نافذ کررکھا ہے اور عوام محصور ہو رہ گئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نوازشریف نے 11ممالک کے سربراہان کیساتھ مسئلہ کشمیر کو اٹھایا اور عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جس سے پاکستانی موقف کو عالمی فورم پر پذیرائی ملی اور او آئی سی رابطہ گروپ نے پاکستانی موقف کی تائید و حمایت کی ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کا سوشہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و تشدد سے دنیا کی توجہ ہٹانے چھوڑا ۔انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے چھ مختلف ممالک کے وزراء سے ملاقاتیں کیں اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کے کشمیریوں پر مظالم کے حوالے آگاہ کیا جنہوں نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی ۔

انہوں نے کہاکہ سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ من گھڑت اور جھوٹا ہے۔سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پربھارت نے شوشہ چھوڑا،پھرخود ہی پیچھے ہٹ گیا،بھارت سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے،بھارت کی بوکھلاہٹ پاکستان کی سفارتی کوششوں کو پذیرائی ملنے کیوجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی عدم مداخلت پر مبنی ہے،لیکن جارحیت کا جواب بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سیدخورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اہم قومی معاملات پر مفاہمت کی بات کی ہے آج کا اجلاس اس بات کا اظہار ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں اپنے حالیہ خطاب کے دوران کشمیر کاز کو انتہائی موثر انداز میں اجاگر کیا قومی معاملات پر ہم سب پاکستانی ہیں اور کسی پارٹی سے وابستگی اس کے بعد ہے ۔

ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کو موثر اور جارحانہ انداز میں اپنانا ہو گا ہمیں مسلمان ممالک کی حمایت حاصل کرنا اور انہیں کشمیر کاز کے لئے جدوجہد کے لئے متحد کرنا ہوگا ۔ ہم انتہائی لچکدار قوم ہیں ہم انتہائی سخت حالات کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہ اس وجہ سے ہے کہ ہم قومی اہمیت کے حامل معاملات پر یکجا ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کی تجویز ہے کہ قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔

جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم نے نازک موقع پر اجلاس بلاکر ملکی مفاد میں بہترین اقدام کیا،سیاسی ، سفارتی سطح پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کیا جائے،پوری قوم کی مشترکہ آواز اور عزم وقت کی ضرورت ہے، بھارتی جارحیت کے مقابلے کیلیے قومی اتحاد کے فروغ کی ضرورت ہے،۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اور قومی سلامتی پر حکومت خود کو تنہا نہ سمجھے ہم اس مسئلے پر بھی حکومت کیساتھ کھڑے ہیں ،آج کے اجلاس نے دنیا کو مثبت اور تعمیری پیغام بھیجا ، وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اچھے انداز میں اجاگر کیا اور مظلوم کشمیریوں کی آواز عالمی ایوانوں تک ٹھوس انداز میں پہنچائی۔

انہوں نے کہاکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کو شہید کرکے خود حالات خراب کئے اور اس کے بعد پھوٹنے والے مظاہروں میں شامل کشمیریوں پر تشدد اور مظالم کی انتہائی کردی۔انہوں نے کہاکہ کشمیر پر پاکستان کا موقف کشمیریوں کے جذبات کا عکاس ہے ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو مزید سفارتی سطح پر اٹھایاجائے گااور کشمیریوں کی حتریک آزادی میں شدت کو سیاسی و سفارتی محاذ پر مزید آگے بڑھانا ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی و سفارتی محاذ پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا فیصلہ بروقت ہے اور وزیراعظم کا دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر نے کے لئے نمائندے بھیجنا بھی بہترین اقدام ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میری جماعت کے حکومت سے کئی ایشوز پر اختلافات ہیں مگر سفارتی سطح پر وزیراعظم کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور قومی سلامتی پر حکومت کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، حقیقتاًبھارت نے سارک کے پر امن اجلاس کا بائیکاٹ کیا جس پر افسوس ہے ، بھارت نے کوئی مثبت ردعمل کا مظاہرہ نہیں کیا ۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وزیراعظم مجھے آپ کی فہم و فراست اور آپ کی حب الوطنی پر پورا یقین ہے،آپ نے بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کے حوصلہ افزا اقدامات کیے۔انہوں نے کہاکہ پاک بھارت تعلقات کی بہتری اور خطے میں قیام امن کیلئے حکومت نے اقتدار میں آتے ہی بہت مثبت اقدامات اٹھائے مگر بھارت کی جانب سے ان اقدامات کو کوئی حوصلہ افزاء رد عمل نہیں آیا ، بھارت نے ماضی کے معاہدوں سے رو گردانی کی اور اب سندھ طاس معاہدوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ، سندھ طاس معاہدے کو کارگل واقعہ بھی نقصان نہیں پہنچا سکا تو اب بھی ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم آپ کی اقوام متحدہ کی تقریر انتہائی جامع اورقابل تعریف ہے،ہم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے معاملے میں یک جان ہیں،اختلافات بالائے طاق رکھ کر آج شرکت کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہاکہ بھارت کو بھی اچھی طرح پتہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں مگر وہ کنٹرول لائن پر شرارت کرتا رہتا ہے ۔مگر وہ یہ بات بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اس لئے وہ کبھی پاکستان سے بڑے پیمانے والی جنگ نہیں کرے گا ، تاہم اگر دشمن نے جارحیت کی تو سیاسی قیادت اور قوم پاک فواج کے ساتھ ساتھ ملکر اسے منہ توڑ جواب دے گی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہے اور معصوم کشمیریوں کو گولیوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے ، مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں بلکہ اس حل صرف اور صرف مذاکرات ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ برہان وانی کی شہادت پاک بھارت تعلقات میں ٹرننگ پوائنٹ ہے اور موجودہ صورتحال ہی پاک بھارت تعلقات کے لئے اہم موڑ ہے ۔

بلاول نے کہاکہ تمام اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اجلاس میں شریک ہوئے ، وزیراعظم نوازشریف سے اختلافات اپنی جگہ ہیں مگر پیپلزپارٹی مسئلہ کشمیر اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کے حوالے حکومت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے کیو نکہ ہم سب بھارتی جارحیت سے نمٹنے کیلئے متحد ہیں اور متحدہ پاکستان ہی بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی قیادت اور قوم متحد ہو کر ہی سلامتی کے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

پی پی رہنماء اعتزاز احسن نے کہا کہ مشترکہ قراردادیں مثبت اقدام ہیں لیکن عملدرآمد پربھرپور توجہ ہونی چاہیے،مسئلہ کشمیرکو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،ہمارا کشمیر پر موقف بہت واضح اور ٹھوس ہے،بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے سے الگ نہیں ہوسکتا، سندھ طاس معاہدے پر حکومت کے موقف کی تائید کرتے ہیں معاہدے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو بھارت کو جواب دینے کے لئے حکومت کا بھرپور ساتھ دینگے ،مشاورت سے بنائی جانے والی پالیسیاں مضبوط اور پائیدار ہوتی ہیں،آج کا اہم اجلاس بلانے پر وزیراعظم کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔

مشترکہ اعلامیہ بہتر اور مثبت قدم ہے ، اعلامیہ کو معمول کی کارروائی کے بجائے عمل درآمد پر توجہ دینا ہوگی ۔جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق نے پارلیمانی پارٹی رہنماوں کے اجلاس میں خطاب کہا کہ وزیر اعظم کو گھمبیر حالات میں کانفرنس بلانے پرمبارکباد دیتا ہوں، اقوام متحدہ میں وزیراعظم کی تقریر قوم کے جذبات کی ترجمان تھی ،ہم کشمیر پر حکومت، فوج اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ، چاہتے ہیں کشمیر پر قومی مفاد میں متفقہ پیغام دیا جائے۔

مسلم لیگ(ق) کے رہنما کامل علی آغا نے کہا کہ قومی سلامتی اور مسئلہ کشمیر پر ہم سب کا موقف ہے ، وزیراعظم نے عالمی فورم پر خطاب میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو اجاگر کیا ، ہمیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہیے ،ہمیں بلوچستان اور گلگت بلتستان کے پر بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنا چاہیے ، ہمیں عالمی فورم پر نئے اتحادیوں کے لئے سخت محنت کرنا ہو گی ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غلام احمد بلور نے کہا کہ وزیراعظم کے یو این میں خطاب سے مسئلہ کشمیر کو سفارتی سطح پر نئی زندگی ملی۔ رکن قومی اسمبلی انجینئر عثمان خان تراکئی نے کہا ہے کہ ہم اس نازک موڑ پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں آج ہم پوری قوم اور کشمیری کو ایک مشترکہ قرار داد کے ذریعے مثبت پیغام بھیج رہے ہیں ہم سب جانتے ہیں کہ بھارت سی پیک کے خلاف ہے اور ہمارا اتحاد اور قومی یکجہتی وقت کی ضرورت ہے ۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ،سید خورشید شاہ، اعتزاز چوہدری،تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری ، ایم کیو ایم کے فاروق ستار، مسلم لیگ ق کے سربراہ شجاعت حسین اور پرویز الہی، اے این پی کے غلام احمد بلور ، جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمٰن ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، نیشنل پیپلز پارٹی کے غلام مرتضیٰ جتوئی، مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صبغت اللہ راشدی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے میر اسرار اللہ زہری، مسلم لیگ ضیا کے اعجاز الحق ، فاٹا سے ڈاکٹر غازی گلاب جمال ،محمود خان اچکزئی،غلام احمد بلور، میرحاصل بزنجو ودیگر نے شرکت کی، اجلاس میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو دعوت نہیں دی گئی۔