قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، سیاسی و عسکری قیادت کا بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر اتفاق

بھارت کی گیدڑ بھبھکیوں میں نہیں آئیں گے، ملک کا دفاع ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا،کسی بھی ایڈونچر کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں بھارت جارحانہ طریقے سے پاکستان کو مرعوب نہیں کر سکتا ہے، پاکستان اور کشمیریوں کو الگ نہیں دیکھا جا سکتا،اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری سرحدوں کے دفاع کے لیے سیاسی و عسکری قیادت اور قوم متحد ہے، پاک فوج سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے،ہماری ا من کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے،نوازشریف عسکری حکام کی سرحدوں پر نگرانی کے نظام اور بھارتی جنگی عزائم کے مقابلے کے لیے پاک فوج کی تیاریوں پر بریفنگ اجلاس میں پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر اظہار اطمینان

بدھ 5 اکتوبر 2016 10:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5اکتوبر۔2016ء) سیاسی و عسکری قیادت نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر اتفاق کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ملک کا دفاع ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا اور کسی بھی ایڈونچر کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں ، پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر بھی اظہار اطمینان کیا گیا ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ سرحدوں کے دفاع کے لیے سیاسی و عسکری قیادت اور قوم متحد ہے اور پاک فوج سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے،ہماری ا من کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان کشمیریوں کی ہر فورم پر سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا ۔

تفصیلات کے مطابق منگل کے روز وزیراعظم نوازشریف کے زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل راشد محمود، آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، داخلہ، دفاع اور خزانہ کے وزرا، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم او، ڈی جی ایم آئی، مشیر قومی سلامتی،وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور اور سیکرٹری خارجہ نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن کی صورتحال، ڈی جی ملٹری آپریشنز نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت جب کہ سیکرٹری خارجہ نے وزیر اعظم کے دورہ امریکا و اقوام متحدہ سمیت مقبوضہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کی گئی کوششوں پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں ملک کی اندرونی و بیرونی سیکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جب کہ اس دوران عسکری حکام نے سرحدوں پر نگرانی کے نظام اور بھارتی جنگی عزائم کے مقابلے کے لیے پاک فوج کی تیاریوں پر بریفنگ دی۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ سرحدوں کے دفاع کے لیے سیاسی و عسکری قیادت اور قوم متحد ہے اور پاک فوج سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کی اجتماعی بہتری پر یقین رکھتا ہے، خطے سمیت دنیا میں قیام امن کی کوششیں جاری رکھیں گے اور ہماری اس خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد کو بھارتی فورسز ظلم و ستم سے نہیں دبا سکتیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور کشمیر کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا ہے پاکستان کشمیریوں کی ہر فورم پر سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا کشمیریوں کی آواز بھارت کے جابرانہ رویئے کی وجہ سے ہے ۔ پاکستان کسی ملک یا قوم کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا ہے پاکستانی فوج سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔دریں اثناء قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہیکہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں پاک فوج کی تیاریوں پر اظہار اطمینان کیا گیا اور سول و عسکری قیادت نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر اتفاق کیا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاک فوج بھارت کے کسی بھی ایڈونچر کے مقابلے کے لیے تیار ہے، بھارت کا سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ جھوٹا اور مضحکہ خیز ہے، پاکستان کو کھوکھلے دعووٴں اور جارحانہ عزائم سے جھکایا نہیں جاسکتا، بھارت کی گیدڑ بھبھکیوں میں نہیں آئیں گے، مشرقی سرحد اور کنٹرول لائن پر کشیدگی دہشتگردی کے خلاف جنگ سے توجہ نہیں ہٹاسکتی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کسی ملک یا قوم کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا، قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ملکی دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیے کے مطابق خطے میں پائیدار امن کے لیے بھارت مسئلہ کشمیر حل کرے، پاکستان اور کشمیر ناقابل تقسیم ہیں اس لیے انہیں الگ نہیں دیکھا جاسکتا، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔