ایوا ن کے مشتر کہ اجلا س میں حکو مت اور اپو زیشن کی ایک دوسر ے پر کڑ ی تنقید

بھا رتی جا رحیت او ر مسئلہ کشمیر پر بحث پا نا مہ لیگ کی نظر موجودہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان پوری دنیا میں تنہا ہو رہا ہے ، اپوزیشن اراکین وزیر اعظم جب تک اپنے آپ کو کرپشن کے مقدمات سے بری الزمہ نہیں قرار دیں گے اس وقت تک مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتے ، پی پی اراکین پاکستان کی سیاسی جماعتیں کشمیر کے مسئلے پر ایک ہیں مگردنیا ہم پر اعتبار نہیں کر رہی ، سید نوید قمر حکومت نے کشمیر کا مقدمہ بہتر انداز میں لڑا ، سابقہ ادوار میں انڈیا کے وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر کشمیر کے بورڈ اتار دیئے گئے،حکومتی اراکین

جمعہ 7 اکتوبر 2016 11:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7اکتوبر۔2016ء)قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور لائن آف کنٹرول پر انڈیا کی جانب سے خلاف ورزیوں پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان پوری دنیا میں تنہا ہو رہا ہے جب تک پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں بنائے گا اور ملک کے اندر موجود تمام قومیتوں کو اس کا حق نہیں دے گا اس وقت تک ہم کشمیر کا مسئلہ بہتر انداز میں نہیں لڑ سکتے ہیں ۔

وزیر اعظم پاکستان جب تک اپنے آپ کو کرپشن کے مقدمات سے بری الزمہ نہیں قرار دیں گے اس وقت تک مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتے ہیں جبکہ حکومتی اراکین نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کشمیر کا مقدمہ بہتر انداز میں لڑا ہے سابقہ ادوار میں انڈیا کے وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر کشمیر کے بورڈ اتار دیئے گئے جبکہ ہندوستان کو سکھوں کی لسٹیں فراہم کی گئیں ۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے مسئلے پر ایک ہیں مگر پوری دنیا میں تنہا ہیں اور دنیا ہم پر اعتبار نہیں کر رہی ہے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اس وقت ہمیں اپنا احتساب کرنا ہو گا کہ مسئلہ کشمیر پر ہم کو قائل کیوں نہ کر سکے اور خارجہ پالیسی کی غلطیوں کو درست کرنا ہو گا انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت میں جب ملک میں خارجہ امور کا وزیر بھی نہیں ہے ہم مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر کس طرح اجاگر کریں گے مسئلہ کشمیر ٹی وی ٹاک شوز کے ذریعے حل نہیں ہو گا بلکہ وزیر اعظم کو اقدامات کرنے ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے دنیا میں سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ملک پاکستان کو پوری دنیا دہشت گرد ملک سمجھتی ہے اور دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دینے کے باوجود عالمی برادری میں ہماری کوئی وقعت نہیں ہے ہمیں اچھے اور برے دہشتگرد کا تصور ختم کر کے دہشت گرد کو صرف دہشت گرد سمجھتے اس کے ساتھ نمٹنا ہو گا ۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان اپنے دوستوں کو بھی دشمن بنا رہا ہے پاکستانیوں نے ملک کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں اگر ملک کی خارجہ پالیسی ہے تو اس کو دیکھنا چاہئے کہ پڑوسی ممالک ہمارے کیوں خلاف ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان دوسرے ممالک کی پالیسیوں میں کیوں مداخلت کر رہا ہے افغانستان کے صدر اشرف غنی پہلے پاکستان آئے تھے اور پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا آغاز کیا تھا مگر آج افغانستان بھی پاکستان کا دشمن بن چکا ہے ہمیں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہئے آج ایوان کو بتایا جائے کہ پڑوسی ممالک میں پاکستان کا دوست کون ہے ہماری خارجہ پالیسی یہ ہے کہ کہ ہم پوری دنیا میں تنہا ہو رہے ہیں عرب ممالک ہمارے حق میں نہیں ہے انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا کردار کیا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں آزادی کی جو تحریک چل رہی ہے اس میں کسی صورت مداخلت نہ کی جائے انہوں نے کہا کہ جب تک دونوں ممالک اس میں بیٹھ کر مذاکرات نہ کریں اس وقت تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جو ملا افغان جنگ کو جہاد کہہ رہے تھے اور جنگ کی آڑ میں ملاؤں اور جرنیلوں نے اربوں ڈالر کمائے ہیں آج اس جنگ کی وجہ سے پاکستان تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے آج پوری دنیا میں مسلمان دھماکوں میں ملوث نظر آتے ہیں نان اسٹیک ایکٹرز کی بجائے حکومتوں کی حمایت کی جائے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کی جنگ میں ایک ارب سے زیادہ افراد متاثر ہوں گے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر جنرل ( ر ) عبدالقیوم نے کہا کہ ہمیں کشمیر کے مسئلے کو عالمی تناظر سے دیکھنا ہو گا اور اس سلسلے میں بین الاقوامی اداروں کے کردار دیکھنا ہو گا اور اس کے مطابق پالیسی بنانا ہو گی انہوں نے کہا کہ پہلی جنگ عظیم میں ایک کروڑ سے زائد جبکہ دوسری جنگ عظیم میں 8 کروڑ سے زائد افراد لقمہ اجل بنے ۔

اقوام متحدہ کے قیام کے باوجود دنیا میں امن نہیں آیا کیونکہ اقوا م متحدہ کے اپنے کردار کو نہیں نبھایا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ 70 سالہ پرانا ہے اس وقت کشمیر کے بارے میں ہماری خارجہ پالیسی ہے کیا ۔ موجودہ حکومت قائد اعظم کے واضح کردہ اصولوں کے مطابق خارجہ پالیسی چلا رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے دل سے پاکستان کی حیثیت کو تسلیم نہیں کیا ہے اور اسی طرح کشمیری قوم کو بذور طاقت دبانے کی کوششیں کر رہی ہے مگر اس میں کامیاب نہیں ہو رہی ہے اس وجہ سے انڈیا پاکستان کو اقتصادی طور پر تباہ کرنے کی سازشیں کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی دفاع کو مزید مضبوط کرنا ہو گا ۔

۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مسلمان ممالک کو تین بڑے مسائل کا سامنا ہے ایک جانب فلسطینیوں کا مسئلہ دوسرے کردستان اور تیسرا کشمیر کا مسئلہ ہے جو ہمیں گزشتہ صدی سے ملے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی انسانوں کے آزادی کے حق میں ہے ہم آزادی کے ہر موومنٹ کی حمایت کرتے ہیں مگر جب تک ہم اندرونی طور پر ایک قوم نہ بن جائیں اس وقت نہ کسی کی حمایت کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی کو آزاد کرا سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان کو آزاد خود مختار ملک کی حیثیت سے دیکھنا چاہتے ہیں وہ جان لیں کہ ہم اب تک پاکستان کو ایک قوم بنانے میں ناکام رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم ایک تقسیم زدہ قوم ہیں ہمارے آئین پر عملدرآمد ہو رہا ہے یہ ایک بڑا سوال ہے جب دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر بلوچی ، سندھی اور پختونوں کو قتل کیا گیا جو آئین کو قتل کرنا ہے اس کو کوئی پوچھتا ہے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مارشل لاء کے دور میں بہت سارے ججوں نے نوکریاں چھوری مگر آج تک ان ججز کے حق میں کوئی حکومت آگے نہیں آئی ہے اور نہ ہی مارشل لاء کے خلاف مزاحمت کرنے والوں ججز سیاسی لیڈروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا انہوں نے کہا کہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ تمام پختون علاقوں کو ایک ساتھ ملا کر افغانیہ کا نام دیتے مگر یہ نہ کیا گیا ور پختونوں کو تقسیم کر دیا گیا انہوں نے کہا کہ استصواب رائے اور حق خودارادیت میں بہت فرق ہے ہم اس وقت عالمی دنیاکی کشمیر کے بارے میں تعاون ختم ہو رہا ہے اس سے بہترین دوست بھی ہمارے حق میں نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور ہم پوری دنیا میں تنہا ہوتے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ گجرات کے فسادات کے ذمہ دار مودی اس وقت دنیا میں آگے بڑھ رہا ہے اور ہم پیچھے جا رہے ہیں سارک میں دو مسلمان ممالک ہمارے ساتھ نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنانا ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں لیڈر بنائے نہیں جا سکتے ہیں بلکہ لیڈر ملک کی گلیوں سے آگے نکل آئیے گا تمام فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئے جو بھی آئین کا احترام کرے اس کو سیلوٹ کریں اور جو آئین کا احترام نہ کرے اس کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں روسی مداخلت کے بعد یہ تماشے شروع ہوئے وہ تمام افغانوں کے قرضدار ہیں جنہوں نے افغانسان میں جہاز شروع کیا تھا روس کے افغانستان سے نکلنے کے بعد آج کیا افغانستان کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے اور افغانستان میں مداخلت جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پر ایک بار پھر گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ہماری بے وقوفی ہے کہ ایران کا صدر پاکستان آتا ہے تو پاکستان میں اس کو ناراض کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کے سلسلے میں تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں افغانستان کی سلامتی اس کا حق ہے انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کی جنگ کی صورت میں ہمارے پاس کچھ نہیں بچے گا انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان یہ سمجھتا ہے کہ آزادی ہر انسان کا حق ہے تو ہندوستان کی پارلیمنٹ کشمیر کے بارے میں قرارداد منظور کرے اور اس طرح پاکستان کی پارلیمنٹ بھی قرارداد منظور کرے انہوں نے کہا کہ شفاف فیڈریشن کے قیام کے بعد ہی پاکستان حقیقی معنوں میں زندہ باد ہوگا جب تمام قومی فورس کے وسائل پر پورا حق دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم آج تک سنی شعیہ کا تنازعہ ختم نہ کرسکے اس وقت ایران اور سعودی عرب کے مابین مصالحت ضروری ہے جبکہ افغانستان میں بھی امن کا قیام پاکستان کیلئے بے حد ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ہم وطن فروش نہیں ہیں ہماری پارٹی کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت کو وطن کے ساتھ غداری کے مترادف سمجھتے ہیں ۔

سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ دو روز قبل کشمیر کی صورتحال پران کیمرہ کانفرنس ہوئی مگر بعد میں پتہ چلا کہ سب کچھ ریکارڈ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے میں بداعتمادی کا مظاہرہ نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ آج کشمیر کی صورتحال نہایت تکلیف دہ ہے کشمیر کی پوری نسل پتھر اٹھا کر بندوقوں اور توپوں کا مقابلہ کررہی ہے انہوں نے کہاکہ میری والدہ 1948ء میں اعلان کیا تھا کہ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوگا اس وقت تک نہ وہ زیور پہنے گی اور نہ ہی ریشم پہنے گی انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا کشمیر کے بارے میں یہ کہنا کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے انہوں نے کہا کہ سرجیکل سٹرائیک کے ڈھونگ سے لگتا ہے کہ بھارت بیک فٹ پر ہے خود بھارت میں مودی پر تنقید ہورہی ہے اور بوکھلاہٹ میں مودی سندھ طاس منصوبے کے بارے میں بھی باتیں کررہا ہے انہوں نے کہا کہ تین جنگوں کے باوجود سندھ طاس منصوبے پر کوئی حرف نہیں آیا مگر اب کشمیری انتفادہ کو سامنے رکھ کر بھارت سرکار یہ سمجھتی ہے کہ اس میں ترمیم کی جاسکتی ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے ایسی حرکت جنگ کا آغاز تصور کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ سارک کے معاملے میں بھارت نے پاکستان کو تنہا کردیا ہے اس سے قبل سارک ممالک پاکستان کے ساتھ ہوتے تھے یہ ہماری وزارت خارجہ کی ناکامی ہے اور یہ ناکامی وزیراعظم پاکستان کی ناکامی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں نان اسٹیک ایکٹر کی سرگرمی کی وجہ سے پاکستان پوری دنیا میں تنہا ہوتا جارہا ہے میڈیا بھی ان کی بھرپور کوریاج دے رہا ہے جب تک ان نان اسٹیک ایکٹرز کو کنٹرول نہ کیا جائے اس وقت تک صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں وزیراعظم پاکستان کی تقریر اچھی تھی مگر آج تک وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کلبھوشن کا نام نہیں لیا گیا اگر یہی صورتحال بھارتی وزیرا عظم مودی کے ساتھ ہوتی تو وہ پاکستانی قیدی کو پنجرے میں بند کرکے پوری دنیا کے سامنے پیش کرتے کہ یہ دیکھو پاکستان ہمارے ساتھ کیا کررہا ہے ۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ جس دن وزیراعظم اپنی زبان سے کلھبوشن کا نام لیں گے اس دن پاکستان مودی کو دباؤ میں لا سکیں گے انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں اتنا بڑا آفیسر آج تک جاسوسی کے الزام میں گرفتار نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ اس وقت قومی مسائل پر تمام سیاسی جماعتیں غیرمشروط طور پر حکومت کے ساتھ ہیں کشمیریوں کا موقف بین الاقوامی اداروں میں پیش کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ تاثر پھیلتا جارہا ہے کہ سی پیک کا منصوبہ پنجاب اقتصادی راہداری کا منصوبہ ہے جوکہ ہمیں کسی صورت منظور نہیں ہے چائنہ کی جانب سے چھیالیس ارب ڈالر کے منصوبے پاکستان کی یکجہتی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح قوم کو تقسیم کیا گیا تو ہم کشمیر کا مقدمہ کیسے لڑیں گے بلوچستان کا سالانہ ترقیاتی بجٹ دو سو چالیس ارب ہو اور صرف پنجاب میں ایک منصوبے پر 241 ارب خرچ ہوں تو یہ ناانصافی تصور ہوگی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور اس کے خاندان کے نام پانامہ پیپرز میں آیاہے اس کو کلیئر کرنے کیلئے ہم نے سینٹ میں بل جمع کرادیا ہے اس پر وزیراعظم کو سب سے زیادہ موقع ملنا چاہیے کہ وہ پوزیشن کلیئر کریں تاکہ ان کی خود ا عتمادی میں اضافہ ہو اور مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کیلئے کرپشن سے پاک وزیراعظم کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ میڈیا بھارت اور پاکستان کے مابین صورتحال کوبگاڑنے کی بجائے امن لانے کا کردار ادا کرے اور انتہا پسندی سے گریز کرے ۔