پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف قرارداد متفقہ طو ر پر منظور

بھارتی مظالم کے دوران 110کشمیری شہید ، ہزاروں زخمی ہوئے ، بیلٹ گنز کے استعمال سے سینکڑوں کشمیری بینائی سے محروم ہوئے ، سرجیکل سٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ ایک ڈھونگ ہے ، دنیا کی توجہ بھارتی مظالم سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے ، سرتاج عزیز بھارت نے مظلوم کشمیریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے ، دنیا کی نظر میں دھول جھونکنے کیلئے ایل او سی پر حالات خراب کررہا ہے ، سینیٹر تاج حیدر فاٹا کے عوام ہر وقت لڑائی کے لئے تیار اپنے پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے، جی جی جمال جس دن وزیراعظم کے منہ پر کلبھوشن کا نام آ گیا تو اس دن میں بلائنڈ ایسوسی ایشن کو 50ہزار روپے بطور عطیہ دوں گا، اعتزاز احسن مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جاری ظلم و بربریت پر تمام مسلم امہ کی خاموشی قابل توجہ ہے ، رحمن ملک

ہفتہ 8 اکتوبر 2016 10:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8اکتوبر۔2016ء) پا رلیمنٹ کے مشترکہ اجلا س میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ایل او سی پر بھارتی جارحیت کیخلاف قرارداد پیش کر دی جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے حالیہ مظالم کے دوران 110کشمیریوں کو شہید کر دیا ، بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ہزاروں کشمیری زخمی ہو چکے ہیں۔

پیلٹ گنز کے استعمال کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جس سے ہزاروں افراد زخمی اور سات سو کی آنکھیں متاثر اور بینائی ختم ہو گئی۔ حریت کانفرنس کے رہنماؤں ، صحافیوں اور عام افراد کی گرفتاریوں پر ایوان کو شدید تشویش ہے،بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ ایک ڈھونگ ہے جو کہ دنیا کی توجہ بھارتی مظالم سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 15منٹ تاخیر سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔

مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور مظلوم کشمیریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور اس ظلم کو چھپانے کے لئے لائن آف کنٹرول پر بھارت جان بوجھ کر حالات خراب کروا کر دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے ذریعے فی الفور کشمیر میں ظلم بند کروایا جائے۔

پاکستان اپنے جائز حق سے ایک ملی میٹر پیچھے نہ ہٹے بلکہ کشمیر کا فیصلہ احتساب رائے سے کروایا جائے۔ دنیا میں فوجی محسور بن چکا ہے امریکہ ، بھارت کا محور بن چکا ہے اور بھارت سالانہ 50ہزار نیکلیئر ہتھیار بھیج سکتا ہے اس پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ رکن قومی اسمبلی جی جی جمال نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں جن میں جنوبی بارڈر محفوظ تھے لیکن بھارت کا خیال ہے کہ ضرب عضب کی وجہ سے جنوبی بارڈر خالی ہے تو میں ان کو یہ پیغام پہنچا دینا چاہتا ہوں کہ فاٹا کے عوام ہر وقت لڑائی کے لئے تیار ہیں اور اپنے پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔

مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربرتی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے جنگ کی طرف توجہ لانا بھارت کا پرانا پراپیگنڈا ہے اس پر عالمی دنیا کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پاکستان گزشتہ70سال سے کشمیریوں کی آزادی کا ساتھ دے رہا ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام نے قربانیوں کے ڈھیر لگا دیئے اور بھارت نے ظلم کے انبار لگا دیئے ہیں لیکن اب یہ ظلم اور آزادی کی جنگ اپنے منطقی انجام تک پہنچ رہی ہے۔

اقوام متحدہ یہ ظلم دیکھ رہی ہے لیکن خاموش ہے۔ اس پر توجہ دلانے کی ضرورت ہے کہ کشمیر پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے اور شہ رگ ہے جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو گا تب تک پاکستان بھی نا مکمل ہے۔ بھارت اقرار کر چکا ہے کہ پاکستان کو دو لخت کرنے میں سٹیٹ ایکٹر کے ذریعے توڑا گیا کلبھوشن کے ذریعے مزید کارروائیوں کا اعتراف بھی بھارت کر چکا ہے۔ بھارت کا سیاہ چہرہ دنیا کے سامنے رکھنا ہو گا۔

پاکستان کے اندرونی حالات کو بھی بہتر بنانا ہوں گے اور اس کے لئے ہمیں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ سی پیک منصوبے میں کمی کوتاہیاں ختم کرنی ہوں گی۔ گلگت بلتستان کے بھی تحفظات ہیں کہ سی پیک سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ کے پی کے، بلوچستان ، سندھ کے بھی تحفظات ہیں چھوٹے صوبوں کو پنجاب حصہ دیں۔ پانامہ لیکس پر بھی احتساب کا بل لایا گیا ہے احتساب کا نظام ضروری نہیں ہے احتساب کو مضبوط کیا جائے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو حاصل کرنے کے لئے خارجہ و داخلہ پارلیسی بنانی چاہیئے۔ نیشنل انٹرسٹ کے لئے سب کے حقوق برابر ہونے چاہیئے۔ سی پیک منصوبے پر سب کو برابر حصہ دیا جائے۔ ملک سے غداروں کو ختم کرنا ہو گا جو کہ پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے اس پارلیمنٹ کو اختیار دیا جائے ایک سال کے اندر کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا اس بات کی میں گارنٹی دیتا ہوں۔

پارلیمنٹ با اختیار ہو گا تو معاملات حل ہوں گے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جاری ظلم و بربریت پر تمام علامی مسلمہ امہ کی خاموشی قابل توجہ ہے کشمیر کے مسئلے پر پورے پارلیمنٹیرین کا ایک پیغام ہونا چاہیئے کہ کشمیر بنے گا پاکستان بھارت کی ریاستی دہشتگردی پر کئی خطوط اقوام متحدہ، او آئی سی کو لکھے گئے ہیں اس پر عمل درآمد کروایا جائے۔

سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ میں درخواستیں اور ریزرویشن بھیجنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کشمیر پر ایک مضبوط خارجہ پالیسی بنانا ہو گی۔ تقریر کرنے سے خارجہ پالیسی نہیں بن سکتی ہے۔ اس کے لئے ایک مضبوط فیصلے کی ضرورت ہے۔ بھارت نے پاکستان کو دہشتگردی کے کٹہرے میں کھڑا کیا ہے لیکن ہمارے پاس ثبوت موجود ہونے کے باوجود بھارت خاموشی سے دہشتگرد قرار دے رہا ہے۔

پاکستان کو سب سے پہلے اپنا دفاع کرنا ہو گا کیونکہ پاکستان کا دفاع کشمیر کا دفاع ہے۔ بھارت ڈیم پر ڈیم بنا گئے اور پاکستان نے ایک ڈیم نہیں بنایا پانی کو بھارت ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے بھارت لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کر رہا ہے میڈیا کو لے کر جا رہ اہے اور ہماری حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔پاکستان کے ساتھ اس وقت چین ، ترکی اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے آخر میں مقبوضہ کشمیر قرارداد پیش کر دی جسے مکمل اتفاق رائے سے منظور کر دیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے حالیہ مظالم کے دوران 110کشمیریوں کو شہید کر دیا اور بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ہزاروں کشمیری زخمی ہو چکے ہیں۔ پیلٹ گنز کے استعمال کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جس سے ہزاروں افراد زخمی اور سات سو کی آنکھیں متاثر اور بینائی ختم ہو گئی۔

حریت کانفرنس کے رہنماؤں ، صحافیوں اور عام افراد کی گرفتاریوں پر ایوان کو شدید تشویش ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ سے زائد فوجیوں کی موجودگی بھی باعث تشویش ہے۔ جموں و کشمیر متنازعہ علاقہ جس پر اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی موجود ہیں اور بھارت کی جانب سے حالیہ دنوں میں لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ ایک ڈھونگ ہے جو کہ دنیا کی توجہ بھارتی مظالم سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس پر ہیڈ آف دی اپوزیشن قومی اسمبلی خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ایک بہت اہم ریزولوشن تھا اگر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف یہاں موجود ہوتے اور ان کے وزراء موجود ہوتے تو پوری دنیا پر ایک اچھا تاثر جاتا لیکن ہم کشمیر کے ریزولوشن کے ساتھ ہیں اور متفقہ طور پر کشمیری عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی پر یہ ریزولوشن پیش کرتے ہیں۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جس دن وزیراعظم کے منہ پر کلبھوشن کا نام آ گیا تو اس دن میں بلائنڈ ایسوسی ایشن کو 50ہزار روپے بطور عطیہ دوں گا۔