پاکستان کو اپنی ایٹمی اور عسکری صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، ہم کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے ، عبدالباسط

مذاکرات برائے مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا ، علامتی نہیں ٹھوس اور جامع مذاکرات کرنا ہوں گے 29ستمبر کی رات ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیک نہیں فائرنگ ہوئی تھی، بھارتی میگزین کو انٹرویو

ہفتہ 8 اکتوبر 2016 10:56

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8اکتوبر۔2016ء) بھارت میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی ایٹمی اور عسکری صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، پاکستان کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا، مذاکرات برائے مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا ہمیں علامتی نہیں ٹھوس اور جامع مذاکرات کر نا ہوں گے، 29ستمبر کی رات ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیک نہیں فائرنگ ہوئی تھی بھارتی میگزین کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں عبدالباسط نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ سارک کانفرنس ملتوی ہوئی ہو اس سے پہلے بھی کانفرنس ملتوی ہوتی رہی ہےِ، سارک ایک علاقائی تعاون کی تنظیم ہے اس کا پاک بھارت کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یقین ہے کہ19ویں سارک کانفرنس اگلے سال پاکستان میں ہی ہوگی، انہوں نے کہا کہ29ستمبر کی رات کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں ہوئی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوئی تھی بھارت کا اختیار ہے کہ وہ اسے سرجیکل اسٹرائیک کہے اگر سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان اس کا موثر اور بروقت جواب دیتا اگر لائن آف کنٹرول پر مزید خلاف ورزیاں ہوئیں تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی ائٹمی اور عسکری صلاحیتوں پر فخر ہے، پاکستان کبھی بھی کسی بھی قسم کی کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا، پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی علاقائی، مقامی اور عالمی چیلنج ہے اس سے ہمیں مل کر لڑنا ہوگا، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں چند ممالک کے سوا عالمی دنیا دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہتی ہے، انہوں نے کہا کہ پاک بھارت باہمی تنازعات کے حل کی بات عالمی دنیا بھی کر رہی ہے دونوں ممالک کے درمیان تنازعات مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر ممکن نہیں، مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا اپنا اصولی موقف ہے، پاکستان اپنے اصولی موقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا، انہوں نے کہا کہ بھارت ہر کسی حملے کا الزام فوری پاکستان پر لگا دیتا ہے، بھارت الزامات لگا کر جامعے کہ ہم موقف بدل دیں گے تو یہ ممکن نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، اب وقت آگیا ہے کہ صورتحال کو حقیقت پسندانہ طریقے سے دیکھا جائے، مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں اور برہان وانی کے جنازے میں ہزاروں افراد کی شرکت اس جدوجہد کی گواہ ہے، انہوں نے کہا کہ پاک بھارت باہمی تنازعات کا حل مزاکرات سے ہی ممکن ہے، مسئلہ کشمیر حل ہوتو دوسرے معاملات بھی حل ہو جائیں گے مگر بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر پر بات ہی نہیں کرنا چاہتا، انہوں نے کہا کہ مذاکرات برائے مذاکرات سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا،ہمیں علامتی نہیں بلکہ ٹھوس اور جامعے مذاکرات کرنے ہوں گے اور مذاکرات جب باہمی احترام اور برابری پر جذ ہوں تک ہی موثر ہوں گے، 2015ء کی پاک بھارت قرارداد میں واضح ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے۔