وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن میں جمع جواب میں پھر جھوٹ بول دیا،عمران خان

نواز شریف 2011 تک دستاویزی شکل میں الیکشن کمیشن، ایف بی آر سمیت پوری قوم کو بتاتے آئے ہیں کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت ہے،جواب میں مریم نواز کی کفالت سے دستبردار ہو گئے 30 اکتوبر کو جلسہ نہیں دھرنا ہو گا اسلام آبادبند کر دیں گے،نورا کشتی کر کے پانامہ معاملے کو 2018 تک لے جانا چاہتے تھے اس لئے سولو فلائٹ لی،چیئرمین تحریک انصاف

منگل 11 اکتوبر 2016 10:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11اکتوبر۔2016ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے جواب میں ایک مرتبہ پھر جھوٹ بول دیا ہے۔ وکیل کی جانب سے داخل کئے گئے جواب میں وزیر اعظم مریم نواز کی کفالت سے سرے سے ہی دستبردار ہو گئے ہیں۔ ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف 2011 تک دستاویزی شکل میں الیکشن کمیشن, ایف بی آر سمیت پوری قوم کو بتاتے آئے ہیں کہ مریم نواز انکے زیر کفالت تھی۔

پارلیمان میں جھوٹ کے بعد الیکشن کمیشن میں نواز شریف کا یوٹرن ثابت کرتا ہے کہ وہ احتساب سے بھاگ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف وہ تمام دستاویز الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ چکی ہے جن میں نواز شریف نے مریم نواز کو اپنے زیر کفالت بتایا ہے۔

(جاری ہے)

روز اول سے جانتے ہیں کہ نواز شریف احتساب سے بچنے کیلئے ہر غلط حربہ استعمال کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ خدشہ ہے نواز شریف وزارت عظمٰی کے منصب کا ناجائز فائدہ اٹھا کر سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل کی کوشش کریں گے۔

وزیر اعظم یاد رکھیں کسی بھی قسم کی دھونس یا دھاندلی کے ذریعے ریکارڈ مسخ کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مزاحمت کریں گے اور طاقت اور اقتدار کے بل بوتے پر حقائق مسخ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔الیکشن کمیشن میں وزیر اعظم کا تازہ ترین جھوٹ ثابت کرتا ہے کہ انہیں پکڑے جانے کا کوئی خوف نہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پارلیمان میں بھی وزیر اعظم نے اسی لئے جھوٹ بولا کہ انہیں پارلیمان کی جانب سے باز پرس کا کوئی خدشہ نہیں تھا۔

وزیر اعظم کا جھوٹ خود الیکشن کمیشن کیلئے ایک بڑا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم فرار کی جتنی مرضی کوشش کر لیں تحریک انصاف انکو کٹہرے میں کھڑا کرے گی ۔لوٹ مار کی ساتھ قوم سے بولے گئے ایک ایک جھوٹ کا بھی حساب لیں گے۔ ادھرپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 30 اکتوبر کو جلسہ نہیں دھرنا ہو گا اسلام آباد کو بند کر دیں گے حکومت برداشت نہیں کر پائے گی قوم اس نظام سے تنگ آ گئی ہے پارلیمنٹ میں کرپشن مافیا بیٹھا ہوا ہے یہ لوگ آپس میں نورا کشتی کر کے پانامہ کے معاملے کو 2018 تک لے جانا چاہتے تھے اس لئے سولو فلائٹ لی ۔

حکمران یا پنجاب کی پولیس کو ٹھیک کریں یا پھر یہاں بھی فوج کو آنے دیں ۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے آج پھر الیکشن کمیشن میں جھوٹ بولا اور ان کے وکیل نے کہا کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت نہیں ہیں حالانکہ 2012 میں انہوں نے خود مریم نواز کو اپنی زیر کفالت تحریر کیا تھا انہوں نے کہا کہ 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں جلسہ نہیں ہو گا ہم دھرنا دیں گے اور اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک پانامہ کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا، انہوں نے کہا کہ 30 اکتوبر کو اتنے لوگ آئیں گے کہ اسلام آباد بھر جائے گا اور اسلام آباد بند ہو جائے گا پاکستانی قوم ، مہنگائی ، بے روزگاری ، غربت ان کی مکاری اور چالاکی سے تنگ آ چکی ہے اسلام آباد میں رائیونڈ سے چار گنا زیادہ لوگ آئیں گے حکومت برداشت نہیں کر پائے گی انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم سے جواب مانگ رہے ہیں یہ قوم کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں اور جواب نہیں دے رہے انہوں نے کہا کہ 15 اکتوبر سے لوگوں کو موبلائز کرنا شروع کر دوں گا یہ روک نہیں سکیں گے انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن اور قمرزمان کائرہ پانامہ پر جواب لینے کی پوری کوشش کر رہے تھے ان کی کوشش ہے کہ پانامہ پیپرز پر نواز شریف کو نہ نکلنے دیا جائے لیکن زرداری کو اپنی فکر ہے ان کا اپنا پیسہ باہر پڑا ہے انہیں پتہ ہے کہ نواز شریف کے بعد ان کی باری ہے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کرپشن کا مافیا بیٹھا ہوا ہے یہ آپس میں نوراکشتی کر رہے ہیں مجھے پتہ تھا کہ یہ لوگ معاملے کو 2018 تک لے جا رہے ہیں اس لئے سولو فلائٹ لی انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فوج واحد ادارہ ہے جسے نواز شریف تباہ نہیں کر سکا باقی تمام ادارے نواز شریف نے تباہ کر دیئے ہیں اگر بلوچستان میں فوج نہ ہو تو بلوچستان جا سکتا ہے کراچی میں رینجرز نہ ہو تو آگ لگ جائے گی نواز شریف راحیل شریف کے دباؤ میں کشمیر پر بات کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں طے ہوا تھا کہ کوئی اچھا اور برا طالبان نہیں ہے سب کے خلاف یکساں کارروائی ہونی ہے اور غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کرنی ہے لیکن پنجاب میں ایکشن نہیں لیا گیا انہوں نے کہا کہ حکمران پنجاب میں پولیس کو ٹھیک کریں یا پھر یہاں بھی فوج کو آنے دیں ۔