پاک چین تاریخی دوستی اب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی ہے ،مولانا فضل ا لرحمان

امریکہ بلوچستان سمیت پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا خواہاں ہے جمعیت علماء اسلام نفرت و دوریوں کا خاتمہ کرکے قوم میں وحدت و اخوت کے رشتوں کو مستحکم کرنا چاہتی ہے ، تاریخی ساز امن کانفرنس سے خطاب

پیر 17 اکتوبر 2016 11:15

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اکتوبر۔2016ء) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے امیر قومی اسمبلی میں کشمیر کمیٹی کے چیئر مین مولانا فضل الرحمن کہا ہے کہ پاکستان کی چین کے ساتھ تاریخی دوستی اب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی ہے ، چائنا سے پاکستان سے دوستی کرنا چا ہتا ہے اور امریکہ پاکستان کو غلام بنانا چاہتا ہے ہم غلامی کے رشتوں کا انکار اور دوستی کا اقرار کرتے ہیں ، امریکہ بلوچستان سمیت پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا خواہاں ہے جمعیت علماء اسلام نے ان خطرات کے ابتدا ہی میں بلو چستانی قوم کو آگاہ کیا تھا جب امریکہ کا بحری بیڑا گوادر سے کچھ فاصلہ پر لنگر انداز تھا ہم نے واضح کیا تھا کہ امریکہ افغانستان پر قبضہ کرکے پاکستان کے وسائل پر کنڑول حاصل کرنا چاہتا ہے ، جمعیت علماء اسلام نے اس وقت بلوچستان بھر میں امریکہ مردہ باد کے جلسوں کا انعقاد کرکے امریکی بیڑا کو وہاں سے چلے جانے پر پر مجبور کردیا ا من و انصاف وسائل کے منصفانہ تقسیم سے ممالک مستحکم ہوتے ہیں جمعیت علماء اسلام کا واضح موقف ہے کہ جس طرح پنجاپ، سندھ اور خیبر پختون خواہ کے لوگ وہاں وسائل کے مالک ہیں اسی طرح بلوچستان اپنے وسائل کے مالک ہیں ان کے وسائل پربزور بازو کوئی قبضہ نہیں کرسکتا ہے بلوچستانی قوم ایک بہادر قوم ہے جس نے سو سال تک فرنگی کے خلاف جنگ لڑا تھا جس طرح بلوچستانی قوم نے فرنگی کی غلامی کو قبول نہیں کیا وہ امریکہ کی غلامی کو قبول بھی نہیں کریں گے نا انصافیوں کی وجہ سے قوموں میں با غیانہ رجہان پیدا ہوتے ہیں بلوچستان کے ساتھ ہر دور میں جمعیت علماء اسلام کا مثالی دوستی رہا ہے بلوچستان کے حقوق کے لئے جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ مئوثر آواز بلند کیا ہے میر ے والد نے بلوچستان کے منتخب حکومت کے خاتمہ پر اپنی حکومت کا قربانی دی ہم عہدو پیمان کے پابند ہیں جمعیت علماء اسلام ایک حادثاتی جماعت نہیں ہے جمعیت علماء اسلام اپنے سیاسی جدو جہد کا سو سال پورا کرنے جارہا ہے ہمارا منشور کبھی تبدیل نہیں ہوا جبکہ دوسری جماعتیں ہر انتخاب کے موقع پر اپنا منشور تبدیل کرتے ہیں ،بد قسمتی سے ملک کو ایمان داری کی بنیادوں پر چلانے کی کوشش نہیں کیا جارہا ہے بد دیانتی کا ارتکاب کرکے ملک میں نفرتوں کو ہوا دیا ہے جمعیت علماء اسلام قومی لسانی مذہبی تعصبات پر یقین نہیں رکھتا ہے یہاں ایک مخصوص سازش کی بنیاد پر مذہب کو بدنام کیا جارہا ہے کچھ لوگ مذہب کے بنیاد پر بندوق اٹھا کر اپنی نظریہ کو مسلط کرنا چاہتے ہیں جمعیت علماء اسلام نفرت و دوریوں کا خاتمہ کرکے قوم میں وحدت و اخوت کے رشتوں کو مستحکم کرنا چاہتی ہے جمعیت علماء اسلام کی سیاست قومی اور مذہبی تعصبات سے بالا تر ہے ان خیالات کا اظہار مو لانافضل الرحمن نے خضدار میر غوث بخش بزنجو اسٹیڈیم میں تاریخی ساز امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا امن کانفرنس سے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئر مین سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری ، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد ، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر ضلع خضدار کے امیر رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین ، جمعیت علماء اسلام پاکستان ڈپٹی سیکرٹری جنرل سابق سابق گورنر بلوچستان فضل آغا ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے سیکرٹری جنرل ملک سکندر خان ایڈو کیٹ ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے نائب امیر رکن قومی اسمبلی مولانا امیر زمان ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے نائب امیر مولانا غلام قادر قاسمی ، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی راہنما انجینئر محمد عثمان بادینی ، جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا ولی محمد ترابی ، جمعیت علماء اسلام ، جمعیت علماء اسلام کے اقلیتی راہنما مکھی شام لال و دیگر مقررین نے خطاب کیا مقررین نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کا ایک مذہبی مضبوط سیاسی قوت ہے ہمارے کانرمیٹنگ دوسرے جماعتوں کے جلسوں سے بڑے ہوتے ہیں جس کی مثال آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام ہے لیکن انتخاب کے موقع پر ہمارے عوامی مینڈیٹ کو چر ایا جاتا ہے ہمارے ووٹ بکس خالی کئے جاتے ہیں آج ہم سو ال کرنے پر مجبور ہیں کہ ملک کی مقتدر قوتیں کب تک عوامی مینڈیٹ کو روکتے رہیں گے اگر اس طرح جمعیت علماء اسلام کے عوامی حق کو تبدیل کردیا تو ملک میں ایک خطرناک رجحان جنم لیگا پاکستان کے ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کا نفاذ چاہتے ہیں حکمران و مقتدر طبقہ کو چاہیئے کہ ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کو قبول کریں گے مقررین نے کہا کیک مضبوط مملکت کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں ملک سے اغواء برائے تاوان قتل و غارت گری اور بد امنی کے واقعات کا تدرک کیا جائے ملک کے بہت سے سیاسی جماعتیں تبدیلی کی بات کرتے ہیں لیکن وہ جب اپنے صفوں میں تبدیلی نہیں لا سکتے ہیں وہ کس طرح ملک کو تبدیل کریں گے مقررین نے کہا کہ کہ قومی پرستی کی سیاست کا خاتمہ ہوگیا ہے اب جمعیت علماء اسلام ہی بلوچستان کا سب سے بڑا سیاسی جماعت بن کر ابھر آزاد بلوچستان بنانے پشتوں بلوچستان بنانے کی باتیں پرانی ہوگئی ہیں اب بلوچستان قوم پرستی کی سیاست کا قبرستان بنیگا مقررین نے کہا کہ بلوچستان امن کا گہوراہ ہے ہمیں ایک مذموم سازش کے تحت بلوچستان خون کی ہولی کھیلی گئی اور بلوچستان کے عوام بد امنی کی آگ میں دہکیلا گیا یہ سر زمین قدرتی دولت سے مالا مال ہے لیکن قوم پر ستوں نے اپنے لوگوں سے جھوٹ کر ان کا سودا کیا اگر بلوچستان کے وسائل کی کسی حفاظت کی ہے تو اس کا سہرا جمعیت علماء اسلام کو جاتا ہے جے یو آئی کے سربراہ نے وفاقی حکومت کو دوتوک الفاظ میں واضح طور پر بتایا ہے کہ بلوچستان کے وسائل پر بلوچستان کے عوام کا آئینی حق ہیں مقر رین نے کہ ہم نے ہمیشہ بلوچستان کے ساحل اور وسائل سیندک ، ریکوڈک سمیت دیگر معدنی ذخائر بلوچ عوام کے ہیں لہذا پاکستان کے آئین کے اندر رہتے ہوئے ان حقوق تسلیم کئے جائیں ۔