وفاقی حکومت نے ہمارے مطالبات پورے نہ کیے تو ہم بھی گو نواز گو کا نعرہ لگاکر دمادم مست قلندر کریں گے، بلاول بھٹو

میں کبھی بھی یوٹرن نہیں لیتا جو کہتا ہوں وہ کرکے دکھاتا ہوں، پانامالیکس معاملے پر سب سے پہلے شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بات کی، صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 20 اکتوبر 2016 10:50

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20اکتوبر۔2016ء) پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے ہمارے چاروں مطالبات پورے نہ کیے تو ہم بھی گو نواز گو کا نعرہ لگاکر دمادم مست قلندر کریں گے اور سب لوگوں کو پتہ چلے گا کہ یہ نعرہ بھٹو نے لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کبھی بھی یوٹرن نہیں لیتا جو کہتا ہوں وہ کرکے دکھاتا ہوں مجھ سمیت میری پارٹی کبھی یوٹرن نہیں لے گی، پانامالیکس معاملے پر سب سے پہلے شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بات کی اور ہم نعرہ سوچ سمجھ کر لگاتے ہیں۔

نوڈیرو ہاؤس میں صحافیوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ہم جمہوریت کے خلاف نہیں اگر پانامالیکس معاملے کی تفتیش نہ کی گئی تو اس سے وفاقی حکومت کو ئی نقصان پہنچے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کو اپنی نواسی کی شادی میں بلواکر نواز شریف نے ایک غلط پیغام دیا اور اب اگر مودی مڈل ایسٹ یا سعودی عرب سے تعلقات رکھتا ہے تو آپ کس طرح اعتراض کرسکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کی صدارت کے لیے تین ناموں کو حتمی شکل دی گئی ہے جن میں سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، نثار احمد کھوڑو اور مولابخش چانڈیو شامل ہیں اور حتمی اعلان آج بلاول ہاؤس میں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 18 اکتوبر 2007 سانحہ کارساز کا واقعہ ملکی تاریخ میں دہشتگردی کا سب سے بڑا واقعہ تھا، اس واقعے میں شہید ہونے والے کارکنان کی لاشیں 6 ماہ گذرنے کے بعد دی گئیں اور ہمیں کہا گیا کہ آپ لاشوں پر سیاست کررہے ہیں لیکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا کہ یہ شہدا بھٹو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے کچھ صنعتی اور دیگر اداروں کو منتقل کیا جارہا ہے جن کے متعلق ہمیں کہا گیا کہ ہم ان کے نام تبدیل کررہے ہیں اگر ان اداروں کو دیگر شہروں میں منتقل کیا گیا تو سندھ کو بڑا نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ 16 اکتوبر کے دن کراچی کے عوام نے نکل کر یہ پیغام دیا گیا کہ پورا ملک دہشتگردی کے خلاف ہے اور میری خواہش کے ہم سب ملک کر قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان بنائیں۔ اس موقع پر سندھ کابینہ کے وزرا اور پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔