حکومت نے گزشتہ تین سال میں چار ہزار چار سو ارب کے قرضے لیے ہیں،سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ میں انکشاف

73 ارب ڈالر کے مجموعی بیرونی قرضوں میں سے58 ارب ڈالر پبلک ڈیٹ جبکہ 15 ارب ڈالر نان پبلک ڈیٹ کے ہے،حکام وزارت خزانہ

جمعرات 20 اکتوبر 2016 10:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20اکتوبر۔2016ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت نے گزشتہ تین سال میں چار ہزار چار سو ارب روپے کے قرضے لیے ہیں 73 ارب ڈالر کے مجموعی بیرونی قرضوں میں سے58 ارب ڈالر پبلک ڈیٹ جبکہ 15 ارب ڈالر نان پبلک ڈیٹ کے ہے۔اس وقت ڈبیٹ ٹو جی ڈی پی ریشو ساڑھے 66فیصد پر ہے جو کہ فسکل رسپینسٹبلی اینڈ ڈیبٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005کی کھلم کھلا خلاف وزری کے زمرے میں آتی ہے کمیٹی نے وزارت خزانہ حکام سے گذشتہ تین سالوں کے دوران مختلف اداروں اور ممالک سے لیے گئے قرضوں کا بریک اپ مانگ لیاکمیٹی نے پٹرولیم مصنوعات پر سیل ٹیکس کی شرح یکساں اور17فیصد کرنے کی سفارش کر دی ملک میں عمومی اشیاپر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح سترہ فیصد جبکہ ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات پر پچاس فیصد تک سیلز ٹیکس بھی لاگو کیا جاتا رہا ہے ایف بی آر امیر آدمی سے ٹیکس وصول نہیں کر سکتا جبکہ غریب آدمی سے ٹیکس وصول کر رہا ہے ایف بی آر نے ان ڈائریکٹ اور ودہولڈنگ کے ذریعہ ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے پرائم منسٹر یوتھ لون اسکیم کے تحت نیشنل بنک کی مردان ریجن میں واقع برانچ میں 2کروڑ سے زیادہ غبن میں ملوث 10افراد کو معطل کیا گیا ہے پیسوں کی ریکوری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں انکوائری روپوٹ آنے کے بعد ان کا کیس نیب اور ایف آئی اے کو منتقل کر دیا جائے گاسینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت بدھ کو اسلام آباد میں ہوا ، اجلاس میں وزارت خزانہ کے ڈی جی ڈیٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان پرمجموعی قرضوں کا حجم ایک سو چھتیس کھرب روپے سے زائد ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے ذمہ مجموعی بیرونی قرضوں کا حجم 73 ارب ڈالر جس میں سے 58 ارب ڈالر پبلک ڈیٹ جبکہ 15 ارب ڈالر نان پبلک ڈیٹ ہے۔ موجودہ حکومت نے گزشتہ تین سال کے دوران مجموعی طور پر 13 ارب ڈالر بیرونی قرضہ جبکہ 31 کھرب روپے کے اندرونی قرضے بھی لیے ہیں جس پر کمیٹی کے ممبر محسن عزیز نے کہا کہ فسکل رسپینسٹبلی اینڈ ڈیبٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005 کے تحت حکومت 60فیصد سے زاید قرضے نہیں لے سکتی کیا ان قرضوں میں سعودی عرب سے آنے والی رقم بھی شامل ہیں اگر نہیں ہیں تووہ کہاں پڑی ہے اس پر وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ اس وقت ڈبیٹ ٹو جی ڈی پی ریشو ساڑھے 66فیصد پر ہے اس کو 2018تک کم کرنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ آئندہ 15سالوں کے دوران اس قانوں کے تحتڈبیٹ ٹو جی ڈی پی ریشوکو50فیصد پر لانے کی کوشش کی جائے گی انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت سے ملنے والا فنڈگفٹ کے طور پر تھا وہ قرضہ نہیں تھا اور نہ ہی سعودی حکومت نے واپس مانگا ہے سٹیٹ بنک حکام نے کہا کہ یہ رقم اسٹیٹ بنک کے پاس پڑتی ہوئی ہے تو محسن عزیز نے کہا کہ اس رقم کو بھی شامل کر کے ذخائر کو مزید بڑھایا جا رہا ہے کمیٹی نے وزارت خزانہ حکام سے گذشتہ تین سالوں کے دوران مختلف اداروں اور ممالک سے لیے گئے قرضوں کا بریک اپ مانگ لیا۔

اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی امتیازی شرح پر ارکان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ، کمیٹی کے رکن محسن لغاری نے کہا کہ ملک میں عمومی اشیاپر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح سترہ فیصد جبکہ ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات پر پچاس فیصد تک سیلز ٹیکس بھی لاگو کیا جاتا رہا ہے ایف بی آر امیر آدمی سے ٹیکس وصول نہیں کر سکتا جبکہ غریب آدمی سے ٹیکس وصول کر رہا ہے ایف بی آر نے ان ڈائریکٹ اور ودہولڈنگ کے ذریعہ ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس پر ایف بی آر کے ممبر رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور محصولات بڑھانے کیلیے سیلز ٹیکس میں اضافہ کیا گیا۔

خطہ کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں سیل ٹیکس ریٹ سب سے کم ہے جس پر کمیٹی نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح یکساں اور17فیصد کرنے کی سفارش کر دیاجلاس میں وزارت پانی وبجلی کے گردشی قرضوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ کمیٹی میں نیشنل بنک حکام نے بتایا کہ پرائم منسٹر یوتھ لون اسکیم کے تحت نیشنل بنک کی مردان ریجن میں واقع برانچ میں 2کروڑ سے زیادہ غبن میں ملوث 10افراد کو معطل کیا گیا ہے پیسوں کی ریکوری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں انکوائری روپوٹ آنے کے بعد ان کا کیس نیب اور ایف آئی اے کو منتقل کر دیا جائے گا جس پرکمیٹی نے کہا کہ نیشنل بنک نے اچھا اقدام کیا ہے کمیٹی نے وزارت خزانہ ، ایف بی آر اور وزارت پانی وبجلی کو گردشی قرضوں کی ادائیگی سے متعلق تفصیلات ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت بھی کر دی ۔