پاکستان کی اقتصادی شرح مضبوط کرنے کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،آئی ایم ایف

شرح نمو اور جابز پیدا کرنے کے لیے اپنی پالیسوں کو مضبوط کرنا ہو گا تاکہ نئی ابھرتی ہوئی ایمرجنگ مارکیٹ میں شامل ہوسکے، ایم ڈی کریسٹن لیگارڈ

منگل 25 اکتوبر 2016 11:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25اکتوبر۔2016ء)آئی ایم ایف کی ایم ڈی کریسٹن لیگارڈ نے کہا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی شرح کو مضبوط کرنے،ترقی کو بڑھانے اورگروتھ میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے پاکستان کو گروتھ اور جابز پیدا کرنے کے لیے اپنی پالیسوں کو مضبوط کرنا ہو گا تاکہ نئی ابھرتی ہوئی ایمرجنگ مارکیٹ میں شامل ہوسکے پاکستان نے معاشی ترقی میں بہت کام کیا ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ تین سالہ پروگرام کامیابی سے مکمل کر لیا ہے یہ پاکستان کے لیے ایک اہم لمحہ ہے پاکستان کو مشکلات سے نمٹنے کے لیے قائد اعظم اور علامہ اقبال کے ارشادات سے مدد لینے کی ضرورت ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آپ ایمان، نظم و ضبط، اور ڈیوٹی سے بے لوث لگن کے ساتھ ہر چیز حاصل کر سکتے ہیں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ معاشی بحالی کیلئے مشکل اور ٹھوس فیصلے کیے، حکومت نے اخراجات میں 30فیصد کمی کی،جس وقت حکومت سنبھالی توشدید مشکلات کا سامنا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی پالیسیوں کے باعث اقتصادی اشاریے بہتر ہوئے،افراط زر کی شرح ایک عددی ہندسے تک آچکی ہے اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کریسٹن لیگارڈ نے کہا کہ یہ پاکستان کے لئے مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کا ایک اہم وقت ہے پاکستان ایم ایس سی آئی انڈیکس میں فرنٹیئر اکانومی سے ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں اپ گریڈ ہوگیا ہے گزشتہ چند سالوں کے دوران عالمی سطح پر معاشی ڈائنامکس تبدیل ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گروتھ اور جابز پیدا کرنے کیلئے اپنی پالیسیوں کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کو تین چیزوں میں مزید اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے ان میں معیشت مزید مضبوط کرنا‘ گروتھ کو بڑھانا اور گروتھ کو مزید جامع بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کے دوران معاشی لحاظ سے کافی کام کیا ہے اس کے باوجود قرضے بلند سطح پر ہیں جو کہ جی ڈی پی کا 75 فیصد بنتا ہے پاکستان نے محصولات کی سائیڈ میں کافی بہتری کی ہے پاکستان تخمینہ لگائی گئی رقم سے تھوڑی زیادہ رقم جمع کر سکا ہے۔

اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ٹیکس نیٹ میں مزید لوگوں کو لانے کی ضرورت ہے۔ قومی اداروں میں نقصانات کی شرح کو کم کرکے سرمایہ کاری کو مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں یہ نقصانات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر خرچ کئے جانے سے دو سے تین گناہ زیادہ ہیں اتنے وسیع وسائل میں ہونے کے باوجود آپ اس رقم سے کیا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

ملک کو معاشی دھچکوں سے بچانے کیلئے بجٹ ڈیفسٹ کو کم کرنے کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ کو مضبوط کرنے سے بلند ترقی کی شرح کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔ گروتھ کو بڑھانے کیلئے پرائیویٹ سرمایہ کاری‘ ایکسپورٹ اور پیداوار کو پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت پاکستان میں نجی سرمایہ کاری ملکی معیشت کا دس فیصد ہے جبکہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں اٹھارہ فیصد ہیں برآمدات جی ڈی پی کا دس فیصد ہیں جبکہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں ایکسپورٹ اس سے چار گناہ زیادہ ہے۔

سرمایہ کو بڑھانے کیلئے کاروباری ماحول کوبہتر کرنے اور گورننس کے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کرپشن کے 168 ممالک کی لسٹ میں 117 نمبر پر ہے۔ چین معیشت کے حوالے سے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لایا ہے۔ایم ڈی آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین پاکستان کاتیسرا بڑا تجارتی شراکت دا رہے ، چین کے تعاون سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :