بنی گالا اور مری روڈ میدان جنگ بن گیا ، لال حویلی کے باہر جلسہ کی منسوخی کے اعلان کے بعد ہنگامہ آرائی

پتھراؤاوراندھادھند شیلنگ کے باعث دم گھٹنے سے مبینہ طور پر شیر خوار بچہ جاں بحق، متعدد افراد بے ہوش اورزخمی شیخ رشید احمد نے لال حویلی کے باہر کارکنوں سے خطاب کرکے اپنا وعدہ پورا کردیا شیخ رشید اچانک ایک گلی سے موٹر سائیکل پر نمودار ہوئے اور بھاگتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی گاڑی پر چڑھ عوام سے خطاب کیا

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 11:21

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اکتوبر۔2016ء )عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے لال حویلی کے باہر اعلان کردہ جلسے کی منسوخی کے بعدشہر میں ہنگامہ آرائی ، پولیس پر پتھراؤاور کنٹینر نذر آتش کرنے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی اعجاز خان المعروف جازی خان سمیت 50سے زائد افرادکوحراست میں لے کر مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا جبکہ پتھراؤاوراندھادھند شیلنگ کے باعث دم گھٹنے سے مبینہ طور پر شیر خوار بچہ جاں بحق ہو گیاجبکہ متعدد افراد بے ہوش اورزخمی ہو گئے پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا جس میں نوجوان ٹولیوں کی صورت میں مری روڈ سے ملحقہ مختلف رہائشی علاقوں کی گلیوں سے نکل کرپولیس پر پتھراؤ کرتے رہے جس سے مری روڈ اور بالخصوص لیاقت باغ کا علاقہ میدان جنگ بنا رہا سہ پہر کے وقت شیخ رشید احمد کے کمیٹی چوک پہنچنے سے قبل تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی جازی خان کو پولیس نے7ساتھیوں سمیت اس وقت ٹاہلیاں شاہاں کے قریب حراست میں لے لیا جب وہ کارکنوں کے ہمراہ کمیٹی چوک جا رہے تھے ادھر شیخ رشید کے مطابق ان کے ڈرائیور ، گارڈزاور لا حویلی کے ملازمین سمیت37افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جازی خان کی گرفتاری اور جلسہ کی منسوخی کے بعد مری روڈ پر تیلی محلہ ، آریہ محلہ، کمیٹی چوک، اقبال روڈ سمیت دیگر ملحقہ علاقوں سے نوجوان ٹولیوں کی شکل میں مری روڈ پر نکل کرپولیس پر پتھراؤ کرتے رہے اور ٹائر جلا کر سڑکوں پر پھینکتے رہے جس کے جواب میں پولیس شیلنگ کے ذریعے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کرتی رہی پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ، پتھراؤ اور شیلنگ سے متعدد افراد بے ہوش اور زخمی بھی ہو گئے جبکہ شلینگ اس قدر شدید تھی کہ مری روڈ سے ملحقہ آبادیوں اور گھروں کے مکین بھی بری طرح متاثر ہوتے رہے اطلاعات کے مطابق شدید شیلنگ کے باعث لیاقت باغ کے قریب گھر میں موجود شیر خوار بچہ جان کی بازی ہار گیا جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کی عمر4دن تھی اور ابھی اس کا نام بھی نہیں رکھا گیا تھا،تاہم اسکی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ، پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جمعہ کی سہ پہر شروع ہو کر رات گئے تک جاری رہاشیلنگ اور ہنگامہ آرائی کے باعث مری روڈ سے ملحقہ رہائشی علاقوں کی دکانیں اور مارکیٹیں بھی بند ہو گئیں جس سے شہریوں کو معمولات زندگی چلانے میں بھی شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ تمام دن پولیس اور مظاہرین کے درمیان کئی گھنٹے جاری رہنے والے تصادم کے دوران تحریک انصاف کی مقامی قیادت منظر سے غائب رہی ۔

(جاری ہے)

ادھروفاقی دارالحکومت میں دوسرے روز بھی سیاسی ماحول بتدریج گرم رہا، کپتان کے کھلاڑی ایک مرتبہ پھر میدان میں آ گئے،بنی گالہ کی طرف جانے والے تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے مابین زبردست تصادم ہوا ، پولیس کا لاٹھی چارج اور شیلنگ ، متعدد کارکن زخمی ہو گئے، پولیس نے پی ٹی آئی کے 20کارکنا ن گرفتار کرلئے، اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے عمران خان کو غیراعلانیہ طور پر گھر میں نظر بند کر دیا، تفصیلات کے مطابق بنی گالہ کی طرف جانے والے تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے مابین عمران خان چوک پر زبردست تصادم ہوا پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج ،آنسو گیس اور شیلنگ کا بے دریغ استعمال بھی کیا گیا،پولیس کی طرف سے ہونیوالی شیلنگ سے دھواں اٹھتا رہا جس سے سانس لینا بھی دشوار ہوگیا ۔

بنی گالہ سیل کئے جانے کے بعد اب تحریک انصاف کے رہنماوٴں کوعمران خان کی رہائش گاہ جانے سے بھی روک دیا گیاجبکہ اسلام آباد انتظامیہ نے حکمت عملی کے تحت عمران خان کو غیراعلانیہ طور پر بنی گالہ میں نظر بند کر دیا۔بنی گالہ کی ہیلی کاپٹر سے بھی کڑی نگرانی کی گئی۔ ایک وقت میں تین ہیلی کاپٹرز بھی بنی گالہ پر پرواز کرتے رہے۔ پولیس کی جانب سے کپتان کی بنی گالہ میں واقع رہائش گاہ کو مکمل طور پر سیل کیا جانے کے سبب عمران خان راولپنڈی کے کمیٹی چوک میں شیخ رشید کے جلسے میں نہیں پہنچ سکے۔

انتظامیہ نے کہا کہ طے کردہ مقام پر جلسہ کر لیں ورنہ کسی دوسری جگہ اجازت نہیں ملے گی۔ تحریک انصاف کو لیٹر دینے مجسٹر یٹ بنی گالہ پہنچے تو باہر ہی رہنماوٴں نے انہیں گھیر لیا۔جہاں شیریں مزاری نے مجسٹریٹ کو ڈانٹ پلا دی۔ شیری مزاری نے پی ٹی آئی کارکنوں سے یہ بھی کہا کہ وہ سرکاری افسر کو پکڑ کر نظر بند کر لیں۔مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ لیٹر وصول ہو گیا ہے۔

اس سے پہلے جب مجسٹریٹ وہاں پہنچے تو تحریک انصاف کے رہنماوٴں اور قانونی ٹیم نے خط وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بنی گالہ پر صبح سویرے سے ہی پہرہ تھا اور تلاشی کے بغیر کسی کو داخلے کی اجازت نہیں تھی۔دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے جمعہ کو اپنے وعدے کے مطابق لال حویلی کے باہر کارکنوں سے خطاب کرکے اپنا وعدہ پورا کردیا۔

پنجاب حکومت کی ہدائت پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے سینکڑوں کنٹینر لگا کر لال حویلی کو جانے والے تمام راستوں کو بند کر رکھا تھا۔شیخ رشید احمد اچانک ایک گلی سے موٹر سائیکل پر نمودار ہوئے اور بھاگتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی گاڑی پر چڑھ کر انہوں نے عوام سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کارکنوں پر اتنا ظلم کریں جتنا کل برداشت کر سکیں۔

میں دیکھ رہا ہوں سفید کپڑوں میں ملبوس لوگ ہمارے کارکن گرفتار کرکے لے جارہے ہیں۔ لیکن میں نے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کردیا اور دفعہ 144 کے باوجود عوام سے خطاب کرنے پہنچا ہوں۔ شیخ رشید احمد نے حکومتی رکاوٹوں کے باعث لال حویلی جلسہ کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ راولپنڈی سے تحریک انصاف ، عوامی تحریک اور عوامی مسلم لیگ کے 450کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے سول کپڑوں میں ملبوث آئی بی اور سپیشل برانچ کے اہلکار نہ صرف کارکنوں پر تشدد کر کے انہیں گرفتار کر رہے ہیں بلکہ گھروں پر چھاپے بھی مارے جارہے ہیں کارکن سول کپڑوں میں گرفتاریاں اور تشدد کرنے والوں کو نیچے گرا لیں ہم ان نہتے سیاسی کارکنوں پر تشدد اور انکی گرفتاریوں میں ملوث سول کپڑوں میں ملبوث اہلکاروں کو نواز شریف کے ساتھ جیلوں میں پھینکیں گے آج کے احتجاج نے ثابت کر دیا کہ عوام کرپٹ نظام سے تنگ ہیں 2نومبرکو بھی راولپنڈی اسلام آباد میں عوام کا سمندر ہو گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز کمیٹی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ میں نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ 3بجے کمیٹی چوک پہنچوں گا اب نواز شریف دیکھ لیں کہ میں نے وعدہ پورا کر دیا نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں چھپ جاؤں گا لیکن میں تمام سرحدیں اور رکاوٹیں عبور کر کے پہنچ گیا ہوں کیونکہ میں ڈرنے والے دن پیدا نہیں ہوا انہوں نے کہ حکومت آئی بی اور سپیشل برانچ کو استعمال کر کے کارکنوں کی گرفتاریاں اور تشدد کر رہی ہے انہوں نے خبردار کیا کہ اب اگر کوئی سفید کپڑوں میں مارا گیا تو پھر ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے کیونکہ یہ سفید کپڑوں والے ہی ماڈل ٹاؤن جیسے حادثات کا سبب بنتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری بہنوں اور بھائیوں کے گھر چھاپے مارے جارہے ہیں ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم جمہوریت، احتساب اور پاکستان کی سربلندی کی بات کرتے ہیں انہوں نے کہ گرفتاریوں میں ملوث سول کپڑوں میں ملبوث افراد کو انٹیلی جنس بیورو اور سپیشل برانچ کا اہلکار قرار دیتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ ان کی فوٹیج اور تصاویر بنا لیں تاکہ ان کے چہرے ریکارڈ پر رہیں کیونکہ ہم ان سے قانون کے مطابق انتقام لینا ہے انہوں نے رانا ثنا ء اللہ کو نواز شریف کا میراثی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج جلسے کی پوزیشن نہیں رہی اب جو ہو گا 2نومبر کو ہی ہوگا اور 2نومبرکو سڑکوں پر عوام کا سمند ر ہو گاانہوں نے کہا کہ ہمارا کارکن تو آج بھی سڑکوں پر ہے لیکن جب نواز شریف پکڑا جائے گا تو اس کو بچانے کوئی نہیں آئے گا ۔

عوامی مسلم لیگ کی جانب سے جمعہ کے روز لال حویلی کے باہر جلسہ سخت ترین انتظامی اقدامات اور کارکنوں کی عدم شرکت کے باعث منسوخ کر دیا گیاجلسے کی منسوخی کے اعلان کے بعد عمران خان نے راولپنڈی کا دورہ بھی ملتوی کر دیا جلسہ کو روکنے کے لئے راولپنڈی پولیس نے جمعرات اور جمعہ کی رات گئے کمیٹی چوک، تیلی محلہ ،کالج روڈ اور فوارہ چوک سمیت لال حویلی جانے والے تمام راستے کنٹینر لگا کر بند کر دیئے اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد جمعہ کی صبح سے ہی مختلف گاڑیوں میں لال حویلی کے گردو نواح میں گھومتے اور حالات کا جائزہ لیتے رہے لیکن کارکنوں کی جانب سے کسی جگہ کوئی جوش وخروش دیکھنے میں نہ آیا دن 12بجے پولیس کی نفری کمیٹی چوک انڈر پاس اور لال حویلی کے باہر تعینات کر دی گئی اس دوران مری روڈ پر دربار ٹاہلیاں شاہاں کے سامنے بعض کارکنان نے اکٹھے ہو کر نعرے بازی کی لیکن پولیس نے ہلکا لاٹھی چارج اور شیلنگ کر کے کارکنوں کی کوشش ناکام بنا دی تاہم تقریبا ساڑھے3 بجے کے قریب کے شیخ رشید ایک کارکن کے موٹر سائیکل پر سوار ہو کر گلیوں کے راستے کمیٹی چوک پہنچ گے جہاں پر انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی اور بعد ازاں بھاگ کر منظر سے غائب ہو گئے یاد رہے کہ 2نومبرکے اسلام آباد دھرنا کے تناظر میں لال حویلی کے باہر جلسہ عام کا اعلان کیا تھا جس سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی جلسہ سے خطاب کرنا تھا ۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے جمعہ لال حویلی کے باہر جلسے کے اعلان کے پیش نظر امن و امان یقینی بنانے اور کسی قسم کی ہنگامہ آرائی و بدامنی روکنے کے لئے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے اس موقع پر جڑواں شہروں کے درمیان میٹرو بس سروس جمعہ کی صبح سے ہی بند رکھی گئی جبکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامہ آرائی اوربد امنی کے خدشے کے پیش نظر پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے غائب رہی جس سے ملازمت پیشہ افراد اور طالبعلموں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پہلے ہی دفعہ144نافذ کی گئی تھی جس کے پیش نظر کسی جگہ بھی افراد کے جمع ہونے پر مکمل پابندی تھی اس موقع پر جمعة المبارک کی تعطیل ہونے کے باعث مری روڈ سمیت شہر کے تمام تجارتی و کاروباری مراکز پہلے ہی بند تھے ۔